Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغداد کے مغربی علاقے میں حملے کے بعد پانی کی فراہمی بند

عراق کے شہریوں کو ان دنوں بجلی کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
عراق کے دارالحکومت بغداد شہر کے  مغربی علاقے کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ یہاں پر اس وقت پانی کی ترسیل کا نظام منقطع ہو گیاہے۔
اے ایف پی کی نیوز رپورٹ کے مطابق داعش تنظیم کی جانب سے اس واٹر پمپنگ سٹیشن پر بجلی کی فراہمی کے نظام کو اس حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے بحرانی کیفیت سے نمٹنے کے لیے خصوصی یونٹ کے قیام کا حکم دیا ہے۔(فوٹو العربیہ)

موسم گرما کے آغاز سے ہی عراق میں بجلی کی فراہمی کے نظام پر ایسے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔ عراق کو ان دنوں بجلی کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔
حکام عام طور پر اس قسم کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے کسی واضح نشاندہی کے بغیر کسی نامعلوم  گروہ یا دہشت گردوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں اس قسم کے حملوں میں ان دنوں اضافہ بھی ہو گیا ہے۔
عراقی فوج نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دارالحکومت بغداد کے علاقے ترمیہ میں جمعہ کو  پمپنگ سٹیشن پر ہونے والے حملے کے پیچھے داعش کا ہاتھ ہے۔
ترمیہ پمپنگ سٹیشن سے فراہم  کیا جانے والا پانی شہر کے مغربی علاقے میں  کئی ملین عوام کی ضروریات پوری کرتا ہے۔

عراق16ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے جبکہ 24ہزار میگاواٹ درکار ہے۔ (فوٹو اے ایف پی)

بغداد نے2017 میں داعش گروپ کے خلاف فوج کی جانب سے فتح کا اعلان کیا  گیا تھا۔
علاقے کے رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ علاقے میں ایک دن پہلے  ہی سے پانی منقطع  ہے۔
بجلی کی اکثراوقات بندش کے باعث متعدد شہریوں نے  اپنے استعمال کے لیے پانی کے الگ ٹینک نصب کیے ہوئے ہیں۔
شہر کی بلدیہ کی جانب سے  رہائشیوں  کو کہا گیا ہے کہ واٹر سپلائی کی پائپو ں کی مرمت اور صورتحال معمول پر آنے تک وہ  ٹینکی کے پانی کے استعمال کو ترجیح دیں۔
واضح رہے کہ موسم گرما کے آغاز سے حکام نے ملک بھر میں بجلی کے تقریبا 60 پائپ لائنوں کو نقصان یا تباہی کی اطلاع دی ہے جن میں سے زیادہ تر صحرائی علاقے شامل ہیں۔

 یہاں سے فراہم  کیا جانے والا پانی کئی ملین عوام کی ضرورت پوری کرتا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے گذشتہ روز  جمعہ کو سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام سے ملاقات کی اور بجلی نیٹ ورک کے تحفظ کے لئے بحرانی کیفیت سے نمٹنے کے لیے خصوصی یونٹ کے قیام کا حکم دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے  مطابق تیل کی دولت سے مالا مال عراق صرف 16,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے جب  کہ اسے24,000 میگاواٹ بجلی درکار ہے۔
یہ ملک اپنے بجلی کے شعبے کا تقریبا ایک تہائی ہمسایہ ملک سےخریدتا ہے جو کہ اس  کی چار کروڑکی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔
گزشتہ ماہ اسی طرح کے متعدد حملوں کے بعد ملک کے جنوبی علاقے کئی روز تک تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔
اسی دوران ایران سے 6 ارب ڈالر کے  قرضے کی عدم ادائیگی کی وجہ  سے گیس اور بجلی کی برآمدات مختصر طور پر معطل کر دی تھیں۔
عراق میں بجلی کی کمی خاص طور پر موسم گرما  کے مہینوں میں شدید ہو جاتی ہے جب درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ  سے  بھی  زیادہ ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
 

شیئر: