Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کے پارکس میں ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر پابندی نہیں لیکن اجازت لینا لازمی:حکام

ٹک ٹاک اور یوٹیوب ویڈیو بنانے کے لیے پہلے بتانا ہو گا کہ کس طرح کا مواد فلمایا جائے گا۔(فوٹو: فیس بک)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پارکوں کی دیکھ بھال کے لیے بنائے گئے ادارے پی ایچ اے نے باغات اور پارکوں میں بغیر اجازت یو ٹیوب اور ٹک ٹاک بنانے پر پابندی لگا دی ہے۔  
چئیرمین پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی لاہور یاسر گیلانی نے اردو نیوز کو بتایا ’ہم نے کافی پیمانے پر اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ مینار پاکستان کے واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ چیزوں کو دیکھا جائے کہ خرابی کہاں پر ہے۔ ہم نے بورڈ کو یہ سفارش بھی کی ہے کہ مینار پاکستان کو صرف فیملی پارک کا درجہ دیا جائے اور کسی بھی موقعہ پر فیملی کے بغیر داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ٹک ٹاک اور یوٹیوب ویڈیو بنانے کے لیے پہلے اتھارٹی سے اجازت لینا ہوگی اور بتانا ہو گا کہ کس طرح کا مواد فلمایا جائے گا۔
’اس حوالے سے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ کمرشل مواد بنانے کے لیے یوٹیوب اور ٹک ٹاک کی ویڈیوز بنانے پر کچھ فیس بھی رکھی جائے لیکن اس کی حتمی منظوری بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں لی جائے گی۔ ہم نے سفارش کر دی ہے۔‘ 
نئی پالیسی کے مطابق ٹک ٹاک یا یوٹیوب کی ویڈیو بنانے کے لیے اپنی ٹیم اور اپنے ساتھ آنے والے افراد کا بھی اندراج کروانا ہوگا۔ جس جس ٹیم ممبر کے نام اجازت نامے کی فہرست میں ہوں گے صرف انہی کو داخلے کی اجازت ہوگی۔  
جبکہ وائس چئیرمین پی ایچ اے حافظ ذیشان رشید کی طرف سے ڈی جی پی ایچ اے کو لکھے گئے ایک خط میں گریٹر اقبال پارک کی مستقل سیکیورٹی رینجرز کے حوالے کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ 
پاکستان کے مقامی میڈیا نے ایسی خبریں چلائی ہیں کہ صوبہ بھر کے تمام پارکوں میں ٹک ٹاکرز کے داخلےپر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پنجاب حکومت کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ اظہر مشوانی نے اس خبر کو غلط قرار دیا ہے۔  
چیئرمین پی ایچ اے یاسر گیلانی نے بتایا’اس کو آپ یہ تو نہیں کہ سکتے کہ ٹک ٹاکرز یا یوٹیوبرز کے داخلے پر پابندی ہے، ہم تو یہ کہہ رہے ہیں ایسی ویڈیوز بنانے کے لیے اجازت لازمی لینا ہو گی۔‘ 

دو بجے سے پہلے طالب علموں کو بھی پارکس میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ یونیفارم پہنے بچوں کو کسی بھی وقت داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ لاہور کے پارکوں میں دو بجے سے پہلے طالب علموں کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ یونیفارم پہنے بچوں کو کسی بھی وقت میں پارکوں میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
’ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کالجوں اور سکولوں کے بچوں کی بڑی تعداد ٹک ٹاک بنانے پارکوں میں آجاتی ہے۔ اس لیے اب اس بات پر بھی سختی کی جائے گی کہ سکول اور کالج کے اوقات میں پارک ان کاموں کے لئے استعمال نہ ہوں۔‘ 
خیال رہے کہ لاہور میں 14 اگست کو مینار پاکستان پر عائشہ نامی ٹک ٹاکر اپنی ویڈیوز بنانے کے لیے وہاں گئیں تو وہاں پر موجود افراد نے انہیں زدوکوب کیا اور دست درازی کی۔ اس واقعے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد حکومت نے مقدمہ درج کرکے اب تک92 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ خاتون کا ایف آئی آر میں موقف ہے کہ انہیں چار سو کے قریب افراد نے ہراس کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔  
اس واقعے کے بعد وزیر اعلی پنجاب نے لاہور کے ڈی آئی جی آپریشن سمیت متعدد افسران کو غفلت برتنے پر عہدوں سے ہٹا دیا تھا جبکہ سپریم کورٹ بھی ازخود نوٹس کے تحت یہ کیس سن رہی ہے۔  
 

شیئر: