Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اندلس کے شاعر کا نایاب مخطوطہ سعودی عرب میں محفوظ

’سعودی عرب میں محفوظ اس مخطوطے کو نقل کرنے کی تاریخ سال 675 ہجری بیان کی جاتی ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں قائم شاہ عبدالعزیز پبلک لائبریری میں ایک ایسا نسخہ موجود ہے جو ’روضہ الانس ونزھۃ النفس‘ نامی مخطوطے کا دنیا میں دستیاب واحد نسخہ ہے۔
العربیہ کے مطابق اس مخطوطے کا پہلا حصہ معروف اندلسی شاعر ابو البقاء الرندی کا لکھا گیا ہے جو ساتویں صدی ہجری میں اندلس کے بڑے شعرا میں  شمار کیے جاتے تھے۔
 انہوں نے عربی زبان میں کئی قصائد لکھے مگر’ن‘ پر ختم ہونے والے ان کے ایک قصیدے نے عرب دنیا میں غیرمعمولی مقبولیت اور شہرت حاصل کی۔
سعودی عرب میں محفوظ اس تاریخی عربی مخطوطے کو نقل کرنے کی تاریخ سال 675 ہجری بیان کی جاتی ہے۔
 اس نسخے کا شمار تاریخ اور جغرافیہ کے علوم میں ہوتا ہے۔ یہ اندلس کے رسم الخط میں لکھا گیا تھا جس کے صفحات کی تعداد 142 اور ایک صفحے پر سطور کی تعداد 23 تھی۔
مخطوطہ اندلس کے رسم الخط میں لکھا گیا تھا۔ نسخے کے لیے گلابی مائل رنگ کے موٹے کاغذ کا استعمال کیا گیا اور اس پر روشنائی سے لکھا گیا۔

’یہ اندلس کے رسم الخط میں لکھا گیا تھا جس کے صفحات کی تعداد 142 اور ایک صفحے پر سطور کی تعداد 23 ہے۔‘ ( فوٹو: العربیہ)

نسخے میں بیان کردہ مختلف موضوعات کے ابواب اور ان کے عنوانات کو جلی اور واضح حروف میں لکھا گیا۔ بعض صفحات پر کتابت میں ترمیم بھی نظر آتی ہے۔
 جہاں تک اس کی بائنڈنگ کی بات ہے تو یہ ایک جدید بائنڈنگ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائنڈنگ بہت بعد میں کی گئی۔
جلد گہری سرخ ہے۔ جلد کے درمیان میں پیالی نما مزین پیالہ ہے اور اس کے چاروں طرف سنہری سجاوٹ کی گئی ہے۔ مؤلف نے یہ نسخہ اس وقت کے غرناطہ کے سلطان ابو عبداللہ بن نصر محمد کے لیے وقف کیا تھا۔
مصنف نے نسخے کو 20 ابواب میں تقسیم کیا۔ نویں باب یعنی باب الفتوح میں مصر اور اسکندریہ کی فتوحات کا تذکرہ کیا ہے۔

شیئر: