Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ اور اتحادی اپنا وعدہ پورا کریں، ہمیں افغانستان سے نکالیں‘

کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سینکڑوں افغان اتحادیوں نے ملک چھوڑنے کو ترجیح دی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرشتہ ایک آرٹسٹ اور دو بچوں کی ماں ہیں لیکن طالبان کی وجہ سے چُھپ رہی ہیں جبکہ جان ایک سابق مترجم ہیں جو طالبان کی گھر گھر تلاشی کی وجہ سے مسلسل اپنا مقام بدل رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان سے آخری امریکی فوجی کے نکلنے کے بعد افغان شہری مغربی ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ ان لوگوں کو نہ بھولیں جو پیچھے رہ گئے ہیں۔
فرشتہ جن کا نام سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے بدلنا پڑا، ان لوگوں میں سے ایک ہیں جو مغربی ممالک کے انخلا کے انتظام کے وقت کابل سے نہ نکل سکیں۔
دو دن قبل کابل ایئرپورٹ پر ایک حملے میں سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
33 سالہ فنکارہ اور پینٹر فرشتہ نے بھی اپنے پانچ مہینے کے بچے اور پانچ سال کی بیٹی کے ساتھ فرانس جانے کے کوشش کی لیکن ایئرپورٹ کے قریب افراتفری اور طالبان کی جانب سے فائرنگ کے خوف کی وجہ سے ان کو واپس گھر جانا پڑا۔

’ہماری آواز سنی جائے‘

فرشتہ نے بتایا کہ ’20 سال میں ہم نے اپنے ملک کو ایک قوم بنانے اور ترقی کے لیے بہت زیادہ کوشش کی۔ ہمارا پیغام ہے کہ مہربانی کر کے ان معصوم لوگوں کے بارے میں سوچیں جن کے پاس افغانستان سے نکلنے کا راستہ نہیں۔‘
فرشتہ نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری حالت کے بارے میں خاموش نہ رہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر دنیا طالبان کی حکومت کو تسلیم کرتی ہے تو مستقبل میں ہمارے حالات مزید خراب ہو جائیں گے، ان کو ہماری آواز سننی چاہیے۔‘
فرشتہ نے نقل و حرکت محدود کی ہوئی ہے اور ان کے رشتہ دار ان کے لیے بازار سے خریداری کرتے ہیں۔ ’میرے لیے باہر جانا خطرناک ہے کیونکہ میں نے بطور آرٹسٹ بہت کام کیا۔‘

سینکڑوں افغان خاندان بیرون ملک پہنچ چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’اپنا وعدہ پورا کریں‘

نیٹو فورسز کے سابق مترجم جان، جن کا یہ اپنا نام نہیں، انہوں نے زیادہ تر کام رومانیہ کے فوجیوں کے ساتھ کیا۔
رومانیہ نے افغانستان میں اپنی طویل موجودگی کے باوجود صرف پانچ افغانوں کو ملک سے نکالا۔
طالبان کی جانب سے عام معافی کے باوجود جان نے میسجز کے ذریعے اے ایف پی کو بتایا کہ ’طالبان جنگجو گھر گھر تلاشی کے دوران ترجمانوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔‘
کابل ایئرپورٹ کے قریب خراب صورتحال کی وجہ سے جان ایئرپورٹ تک نہ پہنچ سکے، وہ مسلسل اپنا مقامل بدل رہے ہیں۔

15 اگست سے افغان اتحادیوں کے انخلا میں تیزی آئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے التجا کی کہ ’جنگی اتحادیوں کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کریں۔ ہمیں افغانستان سے نکال لیں۔‘
فرشتہ اور جان کی طرح سیما مرزائی کی کزنز بھی ملک سے نکلنا چاہتی ہیں۔ سیما مرزائی خود تو ویانا میں مقیم ہیں لیکن وہ اپنی کزنز کو افغانستان سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی کزنز نے امریکی این جی اوز کے ساتھ کام کیا اور اب ان کو طالبان کی جانب سے خطرہ ہے۔

شیئر: