Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سید علی گیلانی کی تدفین بعد بھی کشمیر میں صورتحال بدستور کشیدہ

سید علی گیلانی نے پچھلی پانچ دہائیوں کا بیشتر حصہ جیل یا نظربندی میں گزارا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حریت رہنما سید علی گیلانی کی وفات کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان تصادم کے بعد ہزاروں انڈین سکیورٹی فورسز نے جمعے کو بھی لاک ڈاؤن برقرار رکھا ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 92 سالہ سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد حکام کی جانب سے ان کے جنازے میں عوام کو شرکت کی اجازت نہ دینے کے بعد کشمیر میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
علیحدگی پسند رہنما کے بدھ کی رات دیر گئے انتقال کے بعد انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کرنے کا حکم دے دیا گیا جس پر عمل درآمد دوسرے دن بھی جاری رہا۔
تمام بڑی مساجد کے قریب سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا جو کہ بند رہیں لیکن پورے مسلم اکثریتی خطے میں چند چھوٹے مقامات پر سید علی گیلانی کے لیے خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
جمعرات کو رات دیر گئے سری نگر کے رہائشیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد ہزاروں پولیس اہلکار اور فوجی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو گھر کے اندر رکھا جا سکا۔

مظاہرین نے انڈین پیرا ملٹری فورسز پر پتھراؤ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

لیکن متعدد شہری سید علی گیلانی کو عوامی سطح پر خراج تحسین پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر ناراض ہیں، جس کی وجہ سے دوسرے دن بھی حکومتی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئی۔
مظاہرین نے انڈین پیرا ملٹری فورسز پر پتھراؤ کیا جس پر انہوں نے ان کا ڈنڈوں کو لہراتے ہوئے پیچھا کیا۔.
سید علی گیلانی کے بیٹے نے پولیس پر الزام لگایا کہ ان کے والد کی لاش کو ان کی موت کے کئی گھنٹے بعد آدھی رات کو دفن کرنے کے لیے لے گئے۔
حریت رہنما کے خاندان کا کہنا ہے کہ تدفین میں خاندان کے کسی فرد کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ پولیس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ’جھوٹا پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں پولیس افسران کو گیلانی کے رشتہ داروں کے ساتھ ان کی پاکستانی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو لے جانے سے پہلے جھگڑا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

جھڑپوں کے بعد ہزاروں پولیس اہلکار اور فوجی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سید علی گیلانی جنہوں نے پچھلی پانچ دہائیوں کا بیشتر حصہ جیل یا نظربندی میں گزارا تھا، نے اپنے پاکستان کے حامی موقف کی وجہ سے پے در پے بھارتی حکومتوں کو مشتعل اور حق خودارادیت کے مطالبے سے ناراض کیا۔
خیال رہے کہ پاکستان نے گیلانی کے انتقال پر جمعرات کو سرکاری سطح پر یوم سوگ کے طور منایا ہے۔
سید علی گیلانی کے طویل عرصے سے ساتھ رہنے والے میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں انڈین حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’جنازے پر پابندیاں انتہائی شرمناک تھیں جنہوں نے حکومت کی آمرانہ ذہنیت کو بے نقاب کیا۔‘

شیئر: