Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیری رہنما علی گیلانی انتقال کر گئے، رات کے آخری پہر سخت سکیورٹی میں تدفین

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں آزادی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی 92 برس کی عمر میں سری نگر میں انتقال کر گئے ہیں۔ انہیں سخت سکیورٹی میں صبح ساڑھے چار بجے سری نگر کے علاقے حیدر پورہ میں خاندان کی چند افراد کی موجودگی میں دفن کر دیا گیا۔ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سید علی گیلانی کی وفات کی خبر سامنے آتے ہی بھارتی حکام نے علاقے میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔
پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ سید علی گیلانی کو سری نگر میں ان کے گھر کے قریب قبرستان میں جمعرات کی صبح ساڑھے چار بجے دفن کیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان کے رشتہ داروں کی مختصر سی تعداد موجود تھی جن میں ان کے دو بیٹے بھی شامل تھے۔
سید علی گیلانی انڈیا کے بلند آہنگ ناقد تھے جنہوں نے کئی سال جیل میں یا نظربندی میں گزارے۔ وہ سرینگر کے شہدا قبرستان میں دفن ہونا چاہتے تھے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ حکام نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔
اے ایف پی کے مطابق حیدر پورہ کے رہائشیوں نے بتایا کہ حکام نے سوگ کے بڑے پیمانے پر بدامنی میں بدل جانے کے خوف سے یہ اقدام اٹھایا۔

سید علی گیلانی سوپور سے کشمیر کی اسمبلی کے تین مرتبہ رکن منتخب ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایک رہائشی نے کہا کہ ’فوجیں ہر جگہ موجود ہیں، ہر مرکزی سڑک پر خاردار تاریں بند ہیں۔‘
خیال رہے کہ علی گیلانی کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد ان کی رہائش گاہ کے قریب مرکزی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلانات کیے گئے تھے اور لوگوں کو ان کے گھر کی طرف مارچ کرنے کو کہا گیا تھا۔
لیکن پولیس نے کہا کہ وادی کشمیر میں کسی کو بھی اپنا گھر چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ ’سید علی گیلانی کے انتقال پر جمعرات کو پاکستان میں سرکاری سطح پر یوم سوگ منایا جائے گا اور قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔‘
کشمیری حریت لیڈر سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو بارہمولہ کے قصبے سوپور میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز جماعت اسلامی ہند سے کیا اور اس کے رکن بنے۔
بعد ازاں سید علی گیلانی سوپور ہی سے کشمیر کی اسمبلی کے تین مرتبہ 1972، 1977 اور 1987 میں رکن منتخب ہوئے تھے۔
پھر جب مزاحمتی تحریک شروع ہوئی تو انہوں نے تحریک حریت کے نام سے اپنی الگ جماعت بنائی جو کل جماعتی حریت کانفرنس نامی اتحاد کا حصہ تھی۔

سید علی گیلانی نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز جماعت اسلامی ہند سے کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گیلانی عالمی مسلم فورم تنظیم رابطہ عالم اسلامی کے رکن بھی رہے۔ سید علی گیلانی نے کئی کتابیں لکھیں جن میں ’روداد قفس‘ اور ان کی سوانح عمری ’وُلر کنارے‘ زیادہ مشہور ہیں۔ سید علی گیلانی اوریئنٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کے گریجویٹ تھے۔
 انہیں پاکستان کے 73 ویں یوم آزادی پر حکومت پاکستان کی جانب سے نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔
سید علی گیلانی نے کل جماعتی حریت کانفرنس نامی اتحاد سے طویل وابستگی کے بعد 30 جون 2020 کو علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

سید علی گیلانی کی وفات پر پاکستان میں یومِ سوگ منانے کا اعلان

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سید علی گیلانی کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ حریت رہنما کو جرات مندانہ جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سید علی گیلانی کے انتقال پر آج (جمعرات کو) پاکستان میں سرکاری سطح پر یوم سوگ منایا جائے گا اور قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔‘
بدھ کے روز اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’سید علی گیلانی نے اپنی ساری زندگی اپنے لوگوں اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کی۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’علی گیلانی نے قابض انڈین ریاست کی قید و بند کی اذیتیں برداشت کیں لیکن پرعزم رہے۔‘
’ہم پاکستان میں ان کی جرات مندانہ جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے یہ الفاظ یاد کرتے ہیں کہ ’ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔‘
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں جمعرات کو عام تعطیل اور تین روزہ سوگ کا اعلان
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے حریت رہنما سید علی گیلانی کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کے لیے بڑا نقصان قرار دیا ہے۔

سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر خاردار تاریں رکھ کر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں (فوٹو: ریاض ملک ٹوئٹر)

انہوں نے آج (جمعرات کے روز) پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عام تعطیل اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا علی گیلانی کی وفات پر اظہارِ افسوس
پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی سید علی گیلانی کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے بدھ کی رات جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سید علی گیلانی کی جدوجہد انڈین قبضے کے خلاف ناقابل تسخیر عزم کی علامت ہے۔‘

سید علی گیلانی کی وفات کے بعد کشمیر میں سکیورٹی سخت 

سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر خاردار تاریں رکھ کر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق بدھ کی رات گئے سید علی گیلانی کی وفات کے بعد وادی کشمیر میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
کشمیر کے ایک سینیئر پولیس افسر وجے کمار نے کہا کہ وادی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی سمیت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ حیدر پورہ میں علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر بھی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
کچھ سینیئر حریت رہنماؤں کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔ سینیئر حریت رہنما مختار احمد وازہ کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ قصبے میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’علی گیلانی صاحب کی وفات کا سن کر صدمہ ہوا۔ ہم بہت سی باتوں پر اتفاق نہیں کرتے تھے، لیکن میں ان کی ثابت قدمی اور اپنے عقائد پر کھڑے رہنے پر ان کی عزت کرتی ہوں۔ اللہ تعالٰی انہیں جنت میں جگہ دے۔‘
سید علی گیلانی 2003 میں آزادی پسند اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس کے تاحیات چیئرمین منتخب ہوئے۔ جون 2020 میں انہوں نے اس اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔
سید علی گیلانی کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستان کے ساتھ الحاق کے پرجوش حامی کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ طویل عرصے سے گھر میں نظر بند تھے اور ان کی صحت بھی گذشتہ چند برسوں سے خراب چلی آرہی تھی۔

سید علی گیلانی 13 برس تک خیر پورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظربند رہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

5 اگست 2019 کو انڈیا کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کو یونین ٹیریٹری بنائے جانے سے قبل سید علی گیلانی سمیت کئی کشمیری آزادی پسند رہنماؤں کو نظر بند یا قید کر لیا گیا تھا۔
سید علی گیلانی نے انڈیا کے اس فیصلے پر سخت تنقید کی تھی۔
سید علی گیلانی 2008 سے اپنی وفات یکم ستمبر 2021 (13 برس) تک وادی کشمیر کے علاقے حیدر پورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ میں نظر بند تھے۔

شیئر: