Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان سے گرفتار 700 افغان پناہ گزین پاکستان سے بے دخل

خلیل مراد کے مطابق کوئٹہ میں درجنوں افغان پناہ گزین خاندان آئے ہوئے تھے (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں انتظامیہ نے افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔ حکام کے مطابق دو دنوں کے دوران 700 سے زائد افراد کو گرفتار کرکے واپس افغانستان بھیج دیا گیا۔
پاکستان سے بے دخل کیے گئے افراد میں خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ افغانستان میں جنگ کے دوران زخمی ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ خلیل مراد نے اردو نیوز کو بتایا کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں کچلاک اور بلیلی میں درجنوں افغان پناہ گزین خاندان آئے ہوئے تھے جن کے پاس قانونی سفری دستاویزات موجود نہیں تھے جس پر پولیس اور لیویز نے انہیں حراست میں لے لیا اور چمن کے راستے افغانستان ڈی پورٹ کردیا۔
چمن سرحد پر تعینات ایک سیکورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منگل کو124افراد کو چمن سرحد سے افغانستان ڈی پورٹ کیا گیا، جبکہ دو دنوں کے دوران مجموعی طور پر526افغان باشندوں کو بے دخل کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ خلیل مراد نے بتایا کہ نہ صرف کوئٹہ بلکہ لسبیلہ اور صوبے کے دیگر علاقوں کے علاوہ کراچی سے بھی حراست میں لیے گئے افغان باشندوں کو بھی ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ ان کی مجموعی تعداد 500 سے زائد بنتی ہے جنہیں پہلے کوئٹہ لایا گیا اور پھر یہاں سے چمن سرحد لے جاکر واپس افغانستان بھیجا گیا۔
چمن سرحد کے علاوہ بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں پاک افغان سرحد پر واقع بادینی گیٹ کے راستے بھی 247 افغان باشندوں کو افغانستان بھیجا گیا ہے۔ ان افراد کو کوئٹہ، خضدار، لسبیلہ اور دیگر علاقوں سے قانونی و سفری دستاویزات نہ ہونے پر پکڑا گیا تھا۔
فلاحی تنظیم الخدمت فاﺅنڈیشن بلوچستان کے سینیئر نائب صدر اعجاز محبوب کے مطابق ’ہمیں ایک روز قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ سے پتہ چلا تھا کہ سینکڑوں افغان پناہ گزین کوئٹہ میں بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔‘
’ہم نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انہیں کھانا اور دیگر ضروریات فراہم کرنے کے لیے آج صبح سروے ٹیم کچلاک، سملی اور بلیلی کے علاقوں میں بھیجی تو وہاں موجود افراد نے بتایا کہ ان پناہ گزینوں کو فورسز اپنے ساتھ لے گئیں۔
ایک روز قبل ان پناہ گزینوں کی تصاویر بنانے والے کوئٹہ پریس کلب کے جنرل سیکریٹری سینیئر فوٹوگرافر بنارس خان نے بتایا کہ افغان پناہ گزینوں نے اپنا تعلق افغانستان کے صوبہ کندوز سے بتایا۔

بنارس خان کے مطابق پناہ گزینوں نے کسمپرسی کی حالت میں سڑک کے کنارے ایک خالی میدان میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

’ان کی تعداد 300 کے لگ بھگ تھی جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ یہ افراد افغانستان میں جنگ کے دوران مکانات تباہ ہونے سے بے گھر ہوگئے تھے اورکچھ روز قبل چمن سرحد سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ چار دنوں تک چمن میں ریلوے اسٹیشن کے قریب کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد چمن کی ضلعی انتظامیہ نے انہیں وہاں سے کوئٹہ اور پشین کی طرف بھیج دیا۔‘
بنارس خان کے مطابق پناہ گزینوں نے کسمپرسی کی حالت میں سڑک کے کنارے ایک خالی میدان میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔ ان کے پاس چند خیموں اور بستروں کے علاوہ کوئی سامان موجود نہیں تھا۔ کچھ افراد تو ننگی زمین پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک خاتون بچوں کو سوکھی روٹی پانی میں بھگو کر کھلا رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ان افراد میں کچھ زخمی بھی موجود تھے جنہوں نے بتایا کہ یہ زخم انہیں دھماکوں یا بمباری کے نتیجے میں چھرے اور لوہے کے ذرات لگنے سے لگے مگر رقم نہ ہونے کی وجہ سے علاج نہیں کرا سکتے۔
گرفتاریوں کے بعد کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں حال ہی میں افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں میں بھی بے چینی پھیل گئی۔

شیئر: