Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جو بائیڈن اور شی جن پنگ کا ’تنازع سے بچنے‘ پر تبادلہ خیال

دونوں ممالک کے سربراہوں کے درمیان سات ماہ کے وقفے کے بعد یہ پہلا رابطہ ہے۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں ’امریکا چین تنازع‘ سے بچنے سے متعلق بات چیت کی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہوں کے درمیان سات ماہ کے وقفے کے بعد یہ پہلا رابطہ ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اس گفتگو میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ’مسابقت‘ کسی بھی صورت ’تنازع‘ کی شکل اختیار نہ کرے۔
چین کے ریاستی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی  کے مطابق صدر شی جن پنگ نے سات ماہ میں اپنی پہلی کال کے دوران امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ’کھلی اور تفصیلی‘ گفتگو کی۔
سی سی ٹی وی کے مطابق دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے رہنماؤں نے ’چین امریکہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر کھلی، گہری اور وسیع سٹریٹجک بات چیت کی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق فون کال کے دوران بائیڈن کا پیغام یہ تھا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ’مسابقتی ماحول رہتے ہوئے مستقبل میں ہمارے درمیان ایسی کوئی صورت حال پیدا نہ ہو جہاں ہم غیر ارادی تنازع کا شکار ہوں۔‘
دونوں رہنماؤں کی فروری کے بعد یہ پہلی کال تھی۔ فروری میں بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد ان دونوں رہنماؤں نے لگ بھگ دو گھنٹے بات کی تھی۔
خیال رہے کہ جو بائیڈن نے سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے شی جن پنگ کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ جب سفارت کاری کی بات آتی ہے تو جو بائیڈن ذاتی تعلقات کی اپنی صلاحیتیوں پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔

شیئر: