Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اعتراضات سامنے آنے سے نقصان ہوا: شبلی فراز

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات کو ایسے منظر عام پر نہیں آنا چاہیے تھا اس سے اپوزیشن کو فائدہ ہوا ہے۔ 
اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ ’جب اس قسم کے ایشوز منظر عام پر آئیں، خاص طور پر ان اطلاعات کو جن سے بدگمانی اور کنفیوژن پھیل سکے، جب تک اس کی تردید آئے اس کا نقصان تو ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا ہوا تاہم ہم پرعزم ہیں کہ اصل چیز انتخابی اصلاحات ہیں۔‘
شبلی فراز نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت نے الیکشن کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور ان کو ایک خط بھی لکھا ہے۔
’ہم نے مشین الیکشن کمیشن کی ہی تحریری طور پر موصول ہونے والی ضروریات کے مطابق بنائی ہے۔‘ 

’الیکشن کمیشن کے اعتراضات ہماری مشین کے بارے میں نہیں ہیں

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر شبلی فراز کہتے ہیں الیکشن کمیشن کے اعتراضات اس مشین کے بارے میں نہیں تھے۔ ’بنیادی طور پر وہ اعتراضات ماضی کے الیکشنز پر تھے وہ اس مشین کے بارے میں نہیں تھے، 37 میں سے 27 اعتراضات ان کے اپنے استعدادکار کے حوالے سے ہیں جس سے اس ٹیکنالوجی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
 انہوں نے دعوی کیا کہ ’الیکشن کمشین آف پاکستان نے تحریری طور پر جو خصوصیات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے دی تھیں ہماری مشین اس پر 100 فیصد پورا اترتی ہیں۔‘

وزیراعظم عمران خان نے بھی ووٹنگ مشین کا جائزہ لیا تھا۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)

انہوں نے کہا کہ ابھی ای وی ایم کا تکنیکی معائنہ ہونا ابھی باقی ہے، جو الیکشن کمیشن نے اعتراضات اٹھائے ہیں ان کا اس مشین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جب تکنیکی معائنہ ہوگا اس پر تفصیلی گفتگو ہوگی تو وہ اعتراضات دور کیے جا سکتے ہیں۔ 
شبلی فراز نے کہا کہ ’ایک طبقہ ہے کہ جو کہ دیگر اصلاحات کی طرح انتخابی اصلاحات میں بھی آڑے آ رہا ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ الیکشن شفاف ہوں کیوں کہ ان کا مفاد جڑا ہوا ہے۔ ان کا کامیابی کا طریقہ ہی یہی ہے کہ ٹھپے لگائے جائیں۔‘

الیکشن کمیشن کا عملے کی تربیت کا وقت نہ ہونے کا اعتراض بلا جواز ہے

وفاقی وزیر سائنس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے عملے کی تربیت کرنے کے حوالے سے وقت نہ ہونے کا اعتراض بلا جواز ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے اکثریتی اداروں کے استعدادکار کا مسئلہ ہے لیکن اب یہ کام الیکشن کمیشن کا ہے، تربیت کرنا ہے، استعدادکار بڑھانا ہے یہ ان کا کام ہے اس میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔‘
’یہ ایک بلاجواز اعتراض ہے اور یہ ایک آسان عمل ہے جو کہ ایک ویڈیو دیکھ کر بھی کی جاسکتی ہے۔‘ 
شبلی فراز کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال ووٹر اور عملے دونوں کے لیے آسان ہے۔ ’پانچ بٹن دبانے ہیں اور ووٹنگ کے عمل کے آغاز سے اختتام تک کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا یہ بٹن دبانے ہیں کوئی ریسلنگ چیمپئن شپ تو نہیں کروانی۔‘ 
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’دو سال بہت زیادہ وقت ہے، ہم نے 90 دن میں مشین بنائی اور ہم ایک دن میں دو ہزار مشینیں بنا سکتے ہیں۔ ہمیں مشینیں بنانے کے لیے پانچ سے چھ مہینے چاہیے اور عملے کی تربیت کے لیے ڈیڑھ سال کافی ہیں۔‘ 

’آئی ووٹنگ مشین ایک تکنیکی معاملہ ہے

بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے متعارف کروائے گئے نظام، انٹرنیٹ ووٹنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ ’آئی ووٹنگ مشین ایک تکنیکی معاملہ ہے، اس پر تحفظات آئے ہیں جس پر کام کیا جا رہا ہے اور چھ سے آٹھ ماہ میں ایک ایسا سسٹم بنا دیں گے جو سب کو قابل قبول ہوگا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے 90 لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں جو کہ ہمارے سفیر بھی ہیں اور ترسیلات بھی بھیجتے ہیں انہیں ووٹ کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

شیئر: