Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف اے ٹی ایف: پراپرٹی ڈیلرز اب کون سی تفصیلات حکومت کو فراہم کریں گے؟

اس سال فیٹف نے کہا تھا کہ ’پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے آخری آئٹم پر بھی عمل درآمد کرنا ہوگا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اپنی تازہ ترین کارکردگی رپورٹ جمع کروا دی ہے اور اب بین الاقوامی ادارے کی جانب سے نتائج کا انتظار ہے۔
پاکستان میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے والے ادارے فائنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کی سربراہ لبنیٰ فاروق نے اردو نیوز کو تصدیق کی کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت پر مبنی رپورٹ چند دن قبل جمع کروا دی گئی ہے اور اس میں پراپرٹی ڈیلرز، جیولرز اور وکلا کو بھی معاشی نگرانی کے نظام  (ریگولیٹری فریم ورک) میں لانے کے حوالے سے کی گئی اصلاحات کا بھی ذکر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر پہلے ہی عمل کر لیا تھا اور باقی ماندہ ایک نکتے پر جو مزید پیش رفت کی گئی ہے اس کا تذکرہ بھی رپورٹ میں موجود ہے۔
یاد رہے کہ اس سال جون میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے آخری نکتے پر بھی عمل درآمد کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی چھ نکاتی نیا ایکشن پلان بھی دیا تھا۔
ایف ایم یو کی ڈی جی لبنیٰ فاروق کے مطابق ’چھ نکاتی نئے ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کے لیے پاکستان کے پاس ابھی وقت ہے تاہم پھر بھی گذشتہ چند ماہ میں جو پیش رفت ہوئی ہے اس سے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔‘

پراپرٹی ڈیلرز کو اب کاروبار کرتے وقت کن امور کا خیال کرنا ہوگا؟

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جو چھ نکاتی نیا ایکشن پلان دیا ہے اس کے تحت اسے پراپرٹی ڈیلرز، وکلا، جیولرز اور اکاؤنٹنٹس جیسے پیشوں پر نظر رکھنی ہے تاکہ ان کے ذریعے کالا دھن سفید نہ کیا جا سکے۔
ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق اب پراپرٹی ڈیلرز اور ڈیویلپرز کو اپنے خریداروں کا ریکارڈ رکھنا ہوگا اور یقینی بنانا ہو گا کہ ان کے خریداروں میں کوئی بین الاقوامی نامزد دہشت گرد نہ ہو۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کی جانب سے تمام پراپرٹی ڈیلرز کے لیے ایک ایپلی کیشن بھی بنائی گئی ہے جس کے ذریعے وہ خریدار یا بیچنے والے کا شناختی کارڈ نمبر ڈال کر یہ جان سکیں گے کہ ان کا نام کہیں دہشت گردوں کی لسٹ میں تو شامل نہیں ہے۔ اس حوالے سے 4500 ممنوعہ افراد کے ناموں پر مشتمل لسٹ بھی ایف ایم یو کی ویب سائٹ پر فراہم کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ تمام پراپرٹی ڈیلرز کو اس بات کا بھی پابند بنایا گیا ہے کہ خرید و فرخت کے حوالے سے کسی ممکنہ منی لانڈرنگ کی صورت میں ایف بی آر کو آگاہ کریں۔
ڈی جی ایف ایم یو لبنیٰ فاروق کے مطابق ’اب ان کے یونٹ نے اس پر اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور قواعد وضع کر کے فراہم کر دیے گئے ہیں جبکہ ایف بی آر نے ملک بھر میں پراپرٹی ڈیلرز کی رجسٹریشن کرنا شروع کر دی ہے۔ اگر ایف بی آر کو کسی پراپرٹی ڈیلر کی جانب سے کسی مشکوک خرید و فرخت کا علم ہو گا تو وہ ایف ایم یو کو آگاہ کریں گے۔‘

شرائط کے مطابق اب پراپرٹی ڈیلرز اور ڈیویلپرز کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے خریداروں میں کوئی بین الاقوامی نامزد دہشت گرد نہ ہو (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پراپرٹی ڈیلز حکومت سے تعاون کریں گے: یونین رہنما

اس حوالے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان کے صدر سردار طاہر محمود نے بتایا کہ ’ایف بی آر اور پراپرٹی ڈیلرز کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے بعد معاملات طے پا گئے ہیں اور ایف بی آر نے رجسٹریشن شروع کر دی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایف بی آر نے پہلے ہی 22 ہزار پراپرٹی ڈیلرز کو رجسٹر کر رکھا ہے جو ٹیکس فائلر تھے۔ اب مزید رجسٹریشن بھی جاری ہے۔‘ طاہر محمود کے مطابق اب ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے افراد ہر خریدوفرخت کا ریکارڈ رکھیں گے۔ خریدار اور فروخت کنندہ کا آئی ڈی کارڈ نمبر ایپ کے ذریعے چیک کیا جائے گا کہ کہیں وہ مشکوک افراد کی لسٹ میں تو نہیں۔ اسی طرح پولیٹیکلی ایکسپوز پرسنز (یعنی سیاسی طور پر جانے پہچانے لوگ) جن میں سیاست دان، فوجی و سرکاری افسران وغیرہ کی جانب سے کسی بھی خریدوفرخت کے وقت ان کی آمدنی کے ذرائع کا فارم پُر کروایا جائے گا اور حکومت سے اسے شیئر کیا جائے گا۔
اسی طرح ہر ٹرانزیکشن پر گاہک کی چھان پھٹک کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ منی لانڈرنگ کا یہ قانون پہلے ہی منظور ہو چکا ہے اس لیے تمام پراپرٹی ڈیلرز اپنی ذمہ داری پوری کریں گے۔‘

ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کے لیے آخری نکتہ کیا تھا؟

ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کو باقی ماندہ ایک نکتے پر جلد سے جلد عمل درآمد کرنا ہے۔ اس آئٹم کی وضاحت کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے سربراہ ڈاکٹر مارکس پلیا نے کہا تھا کہ فیٹف چاہتا ہے کہ پاکستان ثابت کرے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیسز میں تحقیقات اور سزاؤں کا نشانہ اب اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد دہشت گرد گروہوں کے ’سینیئر لیڈر‘ اور ’کمانڈر‘ بن رہے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان نے اقوام متحدہ کے نامزد کردہ افراد کے خلاف قانون سازی بھی کر رکھی ہے اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سمیت ایسے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ حافظ سعید اس وقت جیل میں مختلف مقدمات میں سزا بھگت رہے ہیں جن میں دہشت گردی سمیت دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات شامل ہیں۔

ایکشن پلان کے تحت پاکستان کو جیولرز جیسے پیشوں پر نظر رکھنی ہے کہ ان کے ذریعے کالا دھن سفید نہ کیا جا سکے (فائل فوٹو: ان سپلیش)

پاکستان نے حال ہی میں اس حوالے سے اسمبلی میں درجن کے قریب قوانین بھی منظور کیے ہیں اور متعدد اقدامات بھی کیے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے سربراہ ڈاکٹر مارکس پلیا نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں تسلیم کیا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی فنانسنگ کے خلاف کافی اقدامات کیے ہیں جس کے لیے وہ پاکستانی حکام کے شکر گزار ہیں، تاہم منی لانڈرنگ اب بھی ہو رہی ہے اور پاکستان کو اس کی تحقیقات کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

منی لانڈرنگ کے نئے ایکشن پلان کے کیا نکات ہیں؟

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے نئے چھ نکاتی ایکشن پلان کے مطابق پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی خامیوں کو دور کرنا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں.
1۔ منی لاندڑنگ کے قوانین میں ترمیم کرکے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے۔
2- ثابت کیا جائے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد افراد کے خلاف بین الاقوامی تعاون لیا جا رہا ہے۔

ایکشن پلان کے مطابق بے نامی جائیدادوں وغیرہ کے خاتمے کے لیے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا نظام وضع کیا جائے (فائل فوٹو: ان سپلیش)

3۔ ثابت کیا جائے کہ ملک میں غیر مالیاتی کاروبار اور پروفیشنل افراد جیسے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، جوہرات کے ڈیلرز، وکلا، اکاؤنٹنٹس اور دوسرے پیشہ ور افراد کے حوالے سے لاحق خطرات کا جائزہ لینے کے لیے ان افراد کی نگرانی اور ان کے خلاف ایکشن کا طریق کار موجود ہے۔
4- بے نامی جائیدادوں وغیرہ کے خاتمے کے لیے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا نظام وضع کیا جائے۔
5۔ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقات ان کے اثاثے ضبط کرنے اور سزائیں دینے کے عمل میں دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔
6۔ غیر مالیاتی کاروبار اور پروفیشنل افراد کی نگرانی کرتے ہوئے یقینی بنایا جائے کہ وہ ایٹمی مواد کا پھیلاؤ روکنے کے حوالے سے قواعد پر عمل کر رہے ہوں اور جو ایسا نہ کریں ان کے خلاف پابندیاں لگائی جائیں۔.

شیئر: