Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی سرپرستی میں داعش کے ٹریننگ کیمپ چل رہے ہیں:پاکستان

پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ انڈیا اپنی سرپرستی میں داعش کے پانچ ٹریننگ کیمپ چلا رہا ہے جن میں ایک انڈیا کے زیر انتظام کشمیر جبکہ تین راجھستان اور ایک اترکھنڈ میں ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق ان ٹریننگ کیمپوں کا مقصد کشمیریوں کی مقامی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو عالمی دہشت گردی سے منسلک کرکے اسے بدنام کرنا ہے۔
اتوار کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور مشیر قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ڈوسیر( معلوماتی مواد پر مشتمل دستاویزات کا پلندا)  پیش کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے اس ڈوسیر کی تفصیلات بتاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انڈیا کی سرپرستی میں داعش کے پانچ ٹریننگ کیمپ چل رہے ہیں۔ انہوں نے ان کیمپوں کی نقشے پر لوکیشن بھی بتائی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’عالمی برادری کے لیے یہ تشویش کا باعث ہے کہ انڈیا داعش کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ انڈیا داعش کے پانچ ٹریننگ کیمپ چلا رہا ہے۔ ان میں ایک سے گلمرگ مقبوضہ کشمیر میں، تین راجھستان اور ایک اتر کھنڈ میں ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’ریاستی تربیت یافتہ داعش کے جنگجو کشمیریوں کی تحریک میں شامل کرکے انڈیا اس تحریک کو عالمی دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس طرح ایک تو وہ کشمیریوں کی تحریک کو بدنام کرنا چاہتا ہے اور دوسری طرف کشمیریوں کے خلاف اپنے جرائم کو انسداد دہشت گردی کے خلاف اقدامات ثابت کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان پہلے ہی انڈیا کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے ڈوسیر پیش کر چکا ہے۔ اب داعش جنگجو تیار کرنے کے ثبوت بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد تو تقسیم ہند سے قبل مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور سے شروع ہوئی تھی۔ جو مختلف مراحل سے گزرتی ہوئی اس سطح پر پہنچ گئی ہے کہ پڑھے لکھے کشمیری نوجوان بھی انڈین فوج کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہیں، اور اس کی وجہ یہ کہ انڈیا نے اس مسئلے کو پرامن حل کے بجائے تشدد کا راستہ اپنایا اور کشمیر میں عورتوں بچوں اور جوانوں کے خلاف جرائم کیے۔‘
ترجمان کے مطابق ’صرف 2016 سے اب تک 72 ایسے نوجوانوں کو قتل کیا گیا جو اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ ان میں 47 گریجویٹ، 15 ماسٹر ڈگری ہولڈرز اور 10 ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز تھے۔‘

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’انسانیت کو اس انداز میں پامال کرنا انتہائی نامناسب یے (فوٹو اے ایف پی)

’کشمیریوں کی نسل کشی، اجتماعی قبریں، زیر حراست تشدد، کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال، بچوں اور خواتین پر تشدد، جبری گمشدگیاں، پیلیٹ گنز کا استعمال، اجتماعی سزائیں، کالے قوانین، فالس فلیگ آپریشنز اور جعلی پولیس مقابلے وہ انڈین جرائم ہیں جن کا ذکر دنیا بھر کی رپورٹس میں ملتا ہے۔‘
اس موقع پر کشمیر میں اجتماعی قبروں، تشدد، ریپ اور پیلیٹ گنز کا شکار دو سالہ بچی کی ویڈیوز سمیت کشمیریوں کے خلاف جعلی مقدمات اور ان پر تشدد کے حوالے سے انڈین افسران کے آڈیو کلپس بھی چلائے گئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے ڈوسیر میڈیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔‘
 شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کوئی نئی بات نہیں، ’جب سے ہندوتوا حکومت انڈیا میں آئی ہے ان پامالیوں میں اضافہ ہو گیا ہے، آج انڈین فوجی محاصرے کو 769 دن گزر چکے۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت سرکار کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی نہیں دی جاتی۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’انسانیت کو اس انداز میں پامال کرنا انتہائی نامناسب یے اس لیے ہم نے آج یہ ڈوزیر سامنے لانے کا فیصلہ کیا، 131 صفحوں پر مشتمل اس ڈوسیرکے تین باب ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے چیپٹر میں جنگی جرائم کا تذکرہ ہے، دوسرے چیپٹر میں فالس فلیگ آپریشنز کا ذکر جبکہ ’تیسرے باب میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انڈیا کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشششوں کا ذکر ہے۔‘

انسانیت کو اس انداز میں پامال کرنا انتہائی نامناسب یے اس لیے ہم نے آج یہ ڈوسیر سامنے لانے کا فیصلہ کیا: وزیر خارجہ( فائل فوٹو اے ایف پی)

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس میں 113 حوالے موجود ہیں جن میں 26 بین الاقوامی میڈیا سے لیے گئے،41  حوالے انڈیا کے تھنک ٹینکس سے لیے گئے، پاکستان کے صرف 14 حوالے ہیں۔
’یہ انتہائی ساکھ والی دستاویز بنائی گئی ہے،3232 کیسز جنگی جرائم سے متعلق ہیں اور1128 ان افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں میجرجنرل، بریگیڈیئر و دیگر سینیئر افسران کا تذکرہ ہے جو انسانی حقوق کی پامالیوں میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔‘

شیئر: