Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت محنت نے سعودائزیشن کی شرح بڑھادی

جدہ....وزارت محنت و سماجی فروغ نے نطاقات میں 15نئے کام شامل کردیئے۔پلاٹینیم نطاق میں صرف ان اداروں اور کمپنیوں کو شامل کیا جائیگا جنکے یہاں سو فیصد ملازم سعودی ہونگے۔ نئے ضوابط پر عملدرآمد ذی الحجہ 1438ھ سے ہوگا۔ وزیر محنت ڈاکٹر علی الغفیص نے نطاقات پروگرام میں بنیادی تبدیلیوں کی منظوری دیدی۔ درمیانے درجے کے اداروں کو 3زمروں ( الف ، ب ، ج) میں تقسیم کیا گیا۔ اسکے بموجب حجم کے حوالے سے ادارے6درجوں میں منقسم ہوگئے۔ وزارت محنت نے زیورات ، سکہ سازی، حجاج و معتمرین کے ٹرانسپورٹ،ڈیری مصنوعات ،لانڈریوں، بچوں کی ضیافت کے مراکز،معذوروں کے مراکز،زنانہ خدمات و اشیاءاسٹراٹیجک کمپنیوں کے انسٹی ٹیوٹ، ہیلتھ کالجوں ، آرائشی مراکز،خواتین ٹیلرنگ کی دکانوں، صفائی اور کھانے پینے کی اشیاءکے ٹھیکوں ، یونیورسٹی درجے کے کالجوں،موبائل کی فروخت اور مرمت ، کیمیکل اشیاءاور معدنیات سازی، کھانے پینے کی اشیاءاور پلاسٹک کی صنعت کو نطاقات میں داخل کردیا گیا۔ وزیر محنت نے گرین نطاق میں چھوٹے اداروں کو شامل کرنے کیلئے سعودائزیشن کی کم از کم حد میں اضافہ کردیا۔ وزارت محنت نے بچوں کی ابتدائی تعلیم نرسری میں سعودائزیشن کی شرح 85فیصد کردی۔ اب تک 46فیصد سعودائزیشن پر نرسری والے اداروں کو گرین نطاق میں شمار کیا جاتا تھا۔ آئندہ 85فیصد سعودائزیشن پریہ اعزاز ملے گا۔تعمیرات کے چھوٹے اداروں کو گرین نطاق میں شامل ہونے کیلئے 16فیصد ملازم سعودی رکھنا ہونگے۔ اب تک 10فیصد کی پابندی چل رہی تھی۔زیورات کے چھوٹے اداروں کو گرین نطاق میں شامل ہونے کیلئے 33فیصد سعودی رکھنا ہونگے۔ اب تک 28فیصد تک پر بات بن جاتی تھی۔ فارمیسیوں پر11فیصد کے بجائے 19فیصد سعودائزیشن کی پابندی لگادی گئی۔ایک شہر سے دوسرے شہر کیلئے ٹرانسپورٹ کا کام کرنے والے اداروں کو گرین نطاق کیلئے 15فیصد سعودائزیشن کرنا ہوگی اب تک صرف10فیصد پر اکتفا کیا جارہا تھا۔ سیکریٹری محنت احمد قطان نے عکاظ اخبار کو بتایا کہ ہماری وزارت 2020ءتک 30لاکھ اسامیاں سعودیوں کیلئے پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اسی پالیسی کے تحت یہ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 65فیصد کمپنیاں سعودائزیشن کی شرح میں تبدیلی سے متاثر نہیں ہونگی کیونکہ یہ کمپنیاں پہلے ہی سے نطاق کے معاملے میں محفوظ دائرے میں موجود ہیں۔ البتہ وہ کمپنیاں متاثر ہونگی جو انتہائی محدود دائرے میں سعودی ملازم رکھے ہوئے ہیں۔ گرین نطاق میں شامل بیشتر اداروں پر نئے فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑیگا۔ سعودی اقتصادی انجمن کے رکن عبدالالہ مومنہ نے کہا کہ ہمیں نئے تقاضوں کی ہمرکابی کیلئے سعودیوں کی ٹریننگ پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔اقتصادی مشیر مصطفی نے کہا کہ نئے فیصلوں سے فرضی ادارے مارکیٹ سے نکل جائیں گے۔

شیئر: