Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کن تین صورتوں میں ملازم کے خلاف دعویٰ بے اثر ہوجائے گا؟ 

قانون کی دفعہ 20 میں تین صورتوں کی نشاندہی کی گئی ہے (فائل فوٹو: سبق)
سعودی عرب کے سرکاری گزٹ ام القری نے ڈیوٹی ڈسپلن قانون کی دفعات شائع کی ہیں۔ سعودی کابینہ ان کی منظوری دے چکی ہے۔ 
سرکاری گزٹ کے مطابق قانون کی دفعہ 20 میں ایسی تین صورتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ملازم کے خلاف دعویٰ بے اثر ہوجائے گا۔  
قانون کے مطابق اگر کسی ملازم کی موت واقع ہوجائے یا جسمانی طور پر اس قدر معذور ہوجائے کہ اس سے پوچھ گچھ مشکل ہو اور میڈیکل رپورٹ سے اس کی تصدیق بھی ہوجائے تو اس صورت میں ملازم کے خلاف دائر ڈیوٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کا دعویٰ بے اثر ہوجائے گا۔
 ملازم کے خلاف دعوے کے بے اثر ہونے کی تیسری صورت یہ بیان کی گئی ہے کہ اگر کسی ملازم نے ڈیوٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہو اور دو برس تک اس کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا گیا ہو اور نہ اس سے پوچھ گچھ کی گئی ہو، نہ اس پر مقدمہ چلایا گیا ہو تو ایسی صورت میں اس کے خلاف دائر کیا جانے والا دعویٰ بے اثر ہوجائے گا۔ 
اس حوالے سے یہ اضافہ بھی کیا گیا ہے کہ  ڈیوٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر آخری کارروائی کی تاریخ پر دو برس گزر چکے ہوں تو ایسی صورت میں بھی دعویٰ بے معنی ہوجائے گا۔ 
ڈیوٹی ڈسپلن قانون کی دفعہ پانچ کے مطابق جس ملازم کی بابت مالیاتی یا انتظامی خلاف ورزی یا چال چلن کی خلاف ورزی ثابت ہوجائے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
زیادہ سے زیادہ تین ماہ کی تنخواہ کاٹی جاسکتی ہے اس کی انتہائی حد مقرر کی گئی ہے۔ ماہانہ خالص تنخواہ کی ایک تہائی سے زیادہ رقم نہیں کاٹی جاسکتی جبکہ سالانہ ایک الاؤنس سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ 
مزید یہ کہ ترقی کے استحقاق کی تاریخ سے دو برس تک ترقی کی کارروائی نہ کی جائے۔

 

شیئر: