Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روایتی پکوان کے شوق نے ابھا کا  پرانا تھانہ ریستوران میں بدل دیا

میرا مقصد یہ تھا کہ سیاح 50 سال پرانی عمارت کی تاریخ سمجھ سکیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی نوجوان نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور روایتی کھانا تیار کرنے کے شوق کی تسکین کے لیے ابھا کے ایک قدیم پولیس سٹیشن کو روایتی ریستوران میں تبدیل کر دیا۔
عرب نیوز کے مطابق ابراہیم بن منصور بشاشہ العسیری کا  الحصن التراثی  ہیریٹیج ریسٹورنٹ جنوب مغربی شہر ابھا  آنے والے سیاحوں کے لیے روایتی ذائقے پیش کرنے کے لیے پر کشش طعام گاہ  بن گیا ہے۔

مملکت اور خلیجی ریاستوں  سے آنے والے سیاح جنوبی علاقے کی  مہمان نوازی  اور خاص ذائقے کے پکوان اور ذائقے کے لیے وہاں جاتے ہیں۔
ابراہیم العسیری نے عرب نیوز کو بتایا ہے  کہ یہ ریستوران پہلے ایک کافی شاپ تھا جو اس کے بھائی کی ملکیت تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس عمارت میں دراصل عسیر کے علاقے کا تھانہ تھا،  میں نے عمارت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی جو اس کی شناخت بدل دے۔

اس کے پیچھے میرا مقصد یہ تھا کہ یہاں آنے والے سیاح 40 ، 50 سال پرانی عمارت  کی تاریخ  کو سمجھ سکیں۔
العسیری نے اپنی صلاحیتوں  کے ساتھ کافی شاپ کو ایک ریستوران میں تبدیل کرکے شہر کے ورثے کو بچانے میں مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
کئی  صلاحیتوں  کے مالک سعودی نوجوان نے  مختلف انداز اور فن کے ساتھ یہاں پر روشنیوں کا  استعمال کرتے ہوئےاسے  ایک ورثے کی شبیہ میں دیا ۔
شروع کے دنوں میں اس ریسٹورنٹ پر  صرف ناشتہ پیش کیا جاتا تھا لیکن اب یہاں تمام دن مخصو  ص اور روایتی  کھانے دستیاب ہیں۔

مطعم الحصن التراثی کی وجہ شہرت  دو  افراد ہیں ایک ابراہیم العسیری  جو یہاں کھانے پکاتا ہے اور فنکارانہ کاموں کی نگرانی کرتا ہے  اور دوسرا ان  کا بھائی  جو دیگر انتظام سنبھالتا ہے۔
العسیری نے بتایا کہ ابھا میں روایتی کھانے پیش کرنے کے بہت سارے ریسٹورنٹ نہیں ہیں جب کہ خمیس مشیط میں آپ کو جنوبی کھانوں کے ہوٹل مل جائیں گے۔
ان کے ہوٹل مینو میں شامل جنوبی علاقے کی ذائقے دار روایتی ڈش براؤن آٹے، گھی، شہد اور الائچی سے تیار کی جاتی ہے۔ العسیری نے بتایا کہ ان کی ایک خاص شناخت یہ بھی ہے کہ وہ روایتی لباس پہن کر کھانا پکاتے ہیں۔

انہوں نے مقامی پودوں کی مدد سے عسیری گلدستہ بھی تیار کیا ہے جو خوشبودار ہے اور وہ  یہاں آنے والی خاص شخصیات کو تحفے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
ابراہیم العسیری نے سعودی نوجوانوں کو محنت کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ مملکت کے وژن 2030 کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بہت سے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔
ہمیں چاہئے کہ سخت محنت، صبر اور ثابت قدمی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔
 

شیئر: