Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابھا کے پرفضا مقام سے متعلق سیاحوں کے حیرت انگیز انکشافات

شدید گرمی کی بجائے ٹھنڈک محسوس ہونا بہت شاندار تجربہ تھا (فوٹو: واس)
سعودی عرب کے رہائشی موسم گرما کے شدید اثرات کو زائل کرنے کے لیے ابھا کے پرفضا اور قدرے سرد  پہاڑی علاقوں کا دورہ کرکے راحت محسوس کرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بحیرہ احمر اور خلیج عرب کے ساتھ ساحل سمندر کے ساتھ بسنے والے شہروں میں زندگی کی تھکا دینے والی مصروفیت سے راحت حاصل کرنے کے لیے تھوڑی دیر کنکریٹ کے جنگل سے دور مملکت کے مشہور سیاحتی مقامات  کی سیر اور قدرتی مناظر سکون بخشتے ہیں۔
جدہ میں رہنے والے 32 سالہ پاکستانی اکاؤنٹ منیجر فہد عابد نے حال ہی میں ابھا  کا سفر کیا کیونکہ انہیں سردی کے ماحول میں سکون ملتا ہے اور یہ سکون انہیں بچپن کی یاد دلاتا ہے۔
فہد عابد نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ’میں شہر کی ہنگامہ آرائی سے دور وقت گزارنا چاہتا تھا اور کسی ایسی جگہ کا دورہ کرنا چاہتا تھا جہاں پرسکون ہو اور موسم بہتر ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے ابھا کی ثقافت خاص طور پر بہت پسند ہے۔ میں جدہ میں رہتا ہوں لیکن میں ایک چھوٹے سے شہر میں رہنا چاہتا ہوں جو ٹھنڈا اور پر سکون ہو۔‘
’یہ سرسبز ہے اور  یہاں کا موسم ہمیشہ خوشگوار رہتا ہے، جدہ کے برعکس جہاں آب و ہوا اکثر گرم ہوتی ہے۔ یہ چھٹیاں گزارنے کے لیے بہترین مقام ہے۔‘
ابھا سے اپنے خصوصی تعلق کے ساتھ انہوں نےعرب نیوز کو بتایا  کہ ’یہ وہ جگہ ہے جہاں میں نے اپنی زندگی کے بہترین دن گزارے، لہٰذا جب میں یہاں پہنچتا ہوں تو آزادی اور خوشی کا احساس ہوتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’میں اپنے پرانے گھر، اپنے پسندیدہ مقامات اور یہاں موجود شکار کے علاقوں میں جانا  پسند کرتا ہوں۔‘

فہد عابد کا کہنا ہے کہ ’سمندر کے سامنے سورج کو غروب ہوتا دیکھنے سے پہاڑوں کی اوٹ میں سورج کےغروب ہونے کے منظر کو ترجیح دیتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’تمام سیاحوں کو میرا مشورہ ہے کہ ابھا کے قریب السودہ کے پرفضا مقام پر ضرور جائیں، جہاں بادل پہاڑوں کو اپنی چادر میں لپیٹے ہوئے ہیں اور سیاحوں کے لیے خوشگوار ماحول فراہم کرتے ہیں۔‘

فہد کا کہنا ہے کہ یہاں پر مقامی طور پر بنے قہوے کے ایک کپ کے ساتھ یہ وقت آپ کو مسحور کن کیفیت میں مبتلا کر دے گا ، یہ میں اپنا تجربہ بتا رہا ہوں۔
یہاں موجود گرافک ڈیزائنر 23 سالہ لیلیٰ عاشور نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے عرب نیوز کو بتایا کہ ’اس ابرزدہ علاقے کا سیاحتی دورہ ساحل کے سفر سے یکسر مختلف تجربہ رہا۔‘
لیلی عاشور نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں ہمیشہ گرم موسم میں ساحل سمندر پر جانے کی بات کرتی تھی لیکن اس بار کچھ مختلف ہے۔ دراصل میں تھوڑی دیر کے لیے دھوپ کی تمازت سے دور رہنا چاہتی تھی۔‘

انہوں نے مزید  بتایا کہ انہوں نے یہاں ہر رنگ کے پھول دیکھے، غروب آفتاب کے بعد تازگی بخش بارش کا نظارہ کیا اور حقیقت میں ایک سیاح کی طرح شہر بھر کا دورہ  کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے ہمیں سر پر پہننے کے لئے پھولوں کے تاج دیے۔
ان کے مطابق ’ہمارے سفر کے دوران بارش بھی ہوئی، سورج غروب ہوا اور شدید گرمی کا سامنا کرنے کے بجائے ٹھنڈک محسوس ہونا بہت شاندار تجربہ تھا۔‘
یہ علاقہ موسم گرما میں سردی سے لطف اندوز ہونے کی ایک بہترین جگہ ہے۔ یہ سفرانتہائی پرلطف اور بہت مزے دار تھا۔
 

شیئر: