Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلی سعودی خاتون ریسر ریما جفالی نئے چیلنجز کے لیے تیار

ریما جفالی کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سے نئے چیلنجز کے لیے تیار ہوں۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی خاتون ڈرائیور ریما جفالی کا خیال ہے کہ وہ اگلے ماہ برٹش فارمولا 3 چیمپیئن شپ کے آخری راؤنڈ سے پہلے اپنے کیریئر میں جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جدہ میں پیدا ہونے والی ریما جفالی جو ڈگلس موٹرسپورٹ کی نمائندگی کرتی ہیں نے حال ہی میں سیزن کے آخری تربیتی کیمپ میں اپنی برداشت، طاقت اور صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے آسٹریا کا سفر کیا۔
29 سالہ جفالی نے ہاکنگ اور کلائمنگ سمیت مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیا اور کہا کہ  پہلے ہی ایک کیمپ میں شرکت کے بعد واضح بہتری دیکھ رہی تھی جسے انہوں نے اپنی ترقی کی کنجی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ٹریک پر نتائج میری ترقی کا صرف ایک حصہ ہے۔ اس سیزن میں میں نے خود کو ایک ٹریننگ پروگرام کے ساتھ ٹریک سے دور دھکیل دیا ہے جس میں جم کے سخت کام سے لے کر ہاکنگ اور کلائمنگ ہر چیز شامل ہے۔‘
پہلی سعودی خاتون ریسر نے کہا کہ ’میں نے سیزن کے آغاز سے ہی فرق محسوس کیا ہے، جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہوں اور جانتی ہوں کہ یہ مجھے بہتر ڈرائیور بنائے گا۔‘
جفالی 16 سے 17 اکتوبر کے اختتام ہفتہ ڈوننگٹن پارک میں برٹش فارمولا 3 چیمپیئن شپ کے فائنل راؤنڈ کے لیے قطار میں کھڑی ہوں گی۔ اس ایونٹ میں ان کا بہترین نتیجہ سلورسٹون میں آیا جب وہ جون میں مشہور ٹریک پر چوتھے نمبر پر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ  مقابلے میں باصلاحیت ڈرائیوروں کے خلاف خود کو جانچنے میں پوری طرح لطف اندوز ہو رہی ہوں اور آخری ریس کے بعد پوری مہم کا تجزیہ کروں گی۔ اپنے کیریئر کو بڑھانے کے لیے اہم فیصلے کرنے میں جلدی نہیں کروں گی۔
جفالی نے کہا کہ ’میں نے اس سیزن میں بہت زیادہ کام کیا ہے اور اب صرف ایک ریس باقی رہ جانے کے ساتھ میری ترجیح یہ ہے کہ  جب میں سیزن کے اختتام کے لیے ڈوننگٹن پارک آؤں تو بہتر سے بہتر کام کروں۔ اس کے بعد اپنے کیریئر کو کس طرح بہتر بنانے کے بارے میں کچھ بڑے فیصلے کرنے سے پہلے پورے سال کا بغور جائزہ لوں گی۔‘

ریما جفالی فارمولا ریس سیزن 4 میں شرکت کر چکی ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

جعفالی کو فخر ہے کہ ان کا آبائی شہر جدہ پانچ دسمبر کو مملکت کی پہلی فارمولہ 1 ریس کی میزبانی کرے گا اور کہا کہ وہ ایلیٹ ریسنگ ڈرائیوروں کو ایکشن میں دیکھنے کے لیے بے چین ہیں اور پراعتماد ہیں۔
واضح رہے کہ ریما جفالی نے بچپن میں کھیلوں کو ترجیح دیتے ہوئے سعودی عرب میں صنفی دقیانوسی تصورات اور معاشرتی اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ انہیں جلد کاروں کا شوق ہو گیا تھا اور وہ چھوٹی عمر سے ہی مختلف کار مینوفیکچرز کا نام لے سکتی تھیں۔
تعلیم حاصل کرنے کے لیے بوسٹن منتقل ہونے کے بعد انہوں نے ڈرائیونگ شروع کی جو ابھی سعودی عرب میں غیر قانونی تھی اور انہیں فارمولہ 1 سے پیار ہو گیا تھا۔
ریاض کے مضافاتی مقام الدرعیہ میں فارمولا ای کی ’گراں پری چیمپئن شپ‘ ریس میں سعودی خاتون ڈرائیور ریما جفالی نے شرکت کر کے پہلی سعودی خاتون ریسر کا اعزاز حاصل کرتے ہوئے تاریخ رقم کی تھی۔
جدہ میں پیدا ہونے والی 27 سالہ ریما جفالی اس سے قبل فارمولا ریس سیزن 4 میں شرکت کر چکی ہیں۔

شیئر: