Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کابل انتظامیہ کا کوئی وجود نہیں، امارت اسلامی ہی حقیقی نمائندہ حکومت‘

افغان طالبان نے 15 اگست کو کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
طالبان نے کہا ہے کہ کابل انتظامیہ (اشرف غنی حکومت) کا کوئی وجود باقی نہیں رہا اور امارت اسلامی ہی افغانستان کی واحد اور حقیقی نمائندہ حکومت ہے۔
اقوام متحدہ کے لیے طالبان کے نامزد نمائندہ اور سابق ترجمان سہیل شاہین نے جمعرات کو کہا ہے کہ حکومت کے تمام انتظامات و اختیارت امارت اسلامی کے پاس ہے۔
طالبان کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بدھ کو سوئٹرزلینڈ کے افغان سفارت خانے سے  برطرف کیے گئے صدرف اشرف غنی کی حکومت کے عہدیداروں نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی حکومت آیئنی ہے۔
طالبان نے 15 اگست کو کابل کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا لیکن ابھی تک کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو رسمی طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
بین الاقوامی برادری نے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت میں تمام افغانوں کو شامل کیا جائے لیکن عبوری حکومت کی تشکیل کے بعد طالبان کو اس تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ یہ افغانوں کی حقیقی نمائندہ حکومت نہیں۔
افغان طالبان نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ سفارتی تعلقات کی خواہش کا بارہا اظہار کیا ہے تاہم بین الاقوامی برادری کی جانب سے فی الحال طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ 
بدھ کو برطرف کیے گئے صدر اشرف غنی کی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے ایک بیان جو سوئٹزرلینڈ میں افغان سفارتخانے کی جانب سے جاری ہوا، کہا گیا ہے کہ ان کی حکومت آئینی ہے اور عوام کے ووٹ سے آئی تھی۔
افغان ٹی وی طلوع نیوز کے مطابق بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کی حکومت کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ ’کوئی بھی دوسری انتظامیہ افغانستان کی آئینی حکومت کی جگہ نہیں لے سکتی۔‘

’امریکہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ہار گیا‘

امریکہ کے ایک اعلی عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ہار گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو امریکہ کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل مارک ملے نے امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے مسلح افواج کو بتایا کہ ’یہ واضح ہے کہ افغانستان میں جنگ ان شرائط پر ختم نہیں ہوئی جو ہم چاہتے تھے، طالبان کابل میں اقتدار میں آگئے ہیں۔‘

شیئر: