Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنڈورا پیپرز میں پی ٹی آئی حکومت اور اتحادیوں میں سے کس کس کے نام شامل؟

پنڈورا پیپرز میں پاکستان کی حکمران جماعت اتحادیوں اور حکومت میں شامل غیر منتخب افراد کے اہل خانہ کے نام سامنے آئے ہیں جن میں وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر صنعت خسرو بختیار، وفاقی وزیر آبی وسائل مونس الٰہی، سینیٹر فیصل واوڈا صوبائی سینیئر وزیر پنجاب علیم خان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی وقار مسعود  کے صاحبزادے کی آف شور کمپنیاں نکل آئی ہیں۔
پنڈورا پیپرز نے پاکستان سے متعلق اپنے الگ ضمیمے میں لکھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے نیا پاکستان بنانے کا وعدہ کیا لیکن ان کے قریبی ساتھی کروڑوں آف شور کمپنیوں میں منتقل کرتے رہے۔
پیپرز میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کے قریبی ساتھی بشمول کابینہ ارکان، ان کے خاندان کے افراد اور مالی معاونین نے خفیہ طور پر کروڑوں ڈالرز آف شور کمپنیوں میں چھپا رکھے ہیں۔
اس کے علاوہ فوجی قیادت بھی آف شور کمپنیاں بنانے والوں میں شامل ہیں تاہم دستاویزات میں وزیر اعظم عمران خان کسی آف شور کمپنی کے مالک نہیں ہیں۔
شوکت فیاض ترین
شوکت فیاض ترین عمران خان حکومت کے چوتھے وزیر خزانہ ہیں جنھیں اب سینیٹر منتخب کروا کر مستقل طور پر کابینہ کا حصہ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پنڈورا پیپرز کے مطابق شوکت فیاض ترین کے نام پر چار آف شور کمپنیاں ہیں۔ تاہم شوکت ترین جنھوں نے خود جواب دینے کے بجائے طارق فواد ملک کا نام دیا اور انھوں نے موقف اپنایا کہ یہ کمپنیان قائم نہیں ہو سکیں تھیں اور ان کا کوئی بینک اکاونٹ بھی نہیں کھل سکا تھا۔

مونس الٰہی

پنڈورا پیپرز میں سب سے زیادہ تفصیل حکومتی اتحادی وفاقی وزیر برائے آبی وسائل اور سپیکر پنجاب اسمبلی کے بیٹے مونس الٰہی کے بارے میں سب سے زیادہ تفصیل فراہم کی گئی ہے۔

پنڈورا پیپرز میں مونس الٰہی کے بارے میں سب سے زیادہ تفصیل فراہم کی گئی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

پیپرز میں لکھا ہے کہ ’چوہدری خاندان کے سکینڈلز پاکستانی سیاست کے معمول کا عنصر ہے تاہم اس کا کبھی کوئی قانونی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ 2007 میں جب پرویز الٰہی وزیر اعلی تھے اس وقت بینک آف پنجاب نے کئی ایک سیاسی روابط رکھنے والوں کو 608 ملین ڈالر کے قرضے دیے اور جب صورت حال خراب ہوئی تو حکومت نے اپنی طرف سے بینک کو ادائیگیاں کر دیں۔‘
2016 میں جب مونس الٰہی رکن پنجاب اسمبلی تھے انھوں نے ایشیا سٹی ٹرسٹ جو آف شور کمپنیوں کی ماہر ہے کے حکام سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انھوں نے پھالیہ شوگر ملز کی زمین بیچ کر سرمایہ کاری کے بارے میں خواہش کا اظہار کیا۔ جب ایشیا سٹی والوں نے مونس الٰہی سے ان کے لیگل ریکارڈ کے بارے مین سوال کیا تو انھوں نے بینک آف پنجاب میں کلیئرنس پر مبنی عدالتی فیصلے کی کاپی فراہم کی۔
اس کے باوجود ایشیا سٹی نے مونس الٰہی کے بارے میں تحقیقات کے لیے ایک فرم کی خدمات حاصل کیں جس نے 19 صفحات پر مبنی رپورٹ میں مونس الٰہی کے خلاف نیب تحقیقات اور دیگر کیسز بارے آگاہ کیا۔ اس رپورٹ کے بعد ایشیاسٹی نے مونس الٰہی کے 33 اعشاریہ سات ملین ڈالر سرمایہ کاری کے لیے منظور کیے جو دستاویزات کے مطابق پرویز الٰہی کی پنجاب حکومت کی جانب سے پھالیہ شوگر مل کو قرض کے طور پر دیے گئے تھے اور  مبینہ کرپشن کے ذریعے معاف کروائے گئے تھے۔
پنڈورا پیپرز ریکارڈ کے مطابق مونس الٰہی کی اہلیہ ماہ رخ جہانگیر کی بھی آف شور کمپنی ہے جو رحیم خان شوگر مل میں شیئر ہولڈر بھی ہیں۔

خسرو بختیار نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ نیب کی تحقیقات ابھی تک اس الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

مونس الٰہی اور ان کی اہلیہ نے سوالناموں کا جواب دینے سے گریز کیا۔
خسرو بختیار
وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے اہم رکن خسرو بختیار کا نام پنڈرو پیپرز میں شامل ہے۔ ریکارڈ کے مطابق ان کے بھائی عمر بختیار نے 2018 میں لندن میں اپنی والدہ کو آف شور کمپنی کے ذریعے ایک ملین ڈالر کا اپارٹمنٹ ٹرانسفر کیا۔ نیب خسرو بختیار کے خلاف اس رقم کی تحقیقات کر رہا ہے کہ انھوں نے 2004 میں مشرف دور مین وزارت کے دوران یہ پیسے بنائے۔
اس حوالے خسرو بختیار نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ نیب کی تحقیقات ابھی تک اس الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

واوڈا کا کہنا ہے کہ انھوں نے دنیا بھر میں اپنی جائیدادیں اپنے ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کی ہوئی ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

فیصل واوڈا 
وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے سابق رکن فیصل واوڈا جو پہلے قومی اسمبلی کے رکن تھے اور دوہری شہریت کیس میں نا اہلی سے بچنے کے لیے مستعفی ہوئے اور سینیٹر منتخب ہوگئے۔ 
پنڈورا پیپز میں بتایا گیا ہے کہ انھوں نے 2012 میں برطانیہ میں جائیدادیں بنانے کے لیے آف شور کمپنی قائم کی۔ واوڈا کا کہنا ہے کہ انھوں نے دنیا بھر میں اپنی جائیدادیں اپنے ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کی ہوئی ہیں۔

شیئر: