Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوبر میں کام کرنے والی سعودی خواتین ڈرائیوروں میں سالانہ 50 فیصد اضافہ

مملکت میں خواتین کے اوسط ٹرپس میں سالانہ 79 فیصد اضافہ ہوا ہے( فوٹو عرب نیوز)
رائیڈ ہیلنگ کمپنی اوبر نے سعودی عرب میں کمپنی کے لیے کام کرنے والی خواتین ڈرائیوروں میں سالانہ 50 فیصد اضافے کا انکشاف کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق عالمی فرم نے سعودی خواتین ڈرائیوروں اور خواتین مسافروں کو پلیٹ فارم استعمال کرنے کی ترغیب دینے کے لیے مملکت میں پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔
کمپنی کی ’ویمن پریفرڈ ویو‘ کا مطلب ہے کہ ملک میں خواتین ڈرائیورز صرف خواتین سواریوں کو منتخب کرنے کے قابل ہیں۔
2020 میں شروع ہونے والے اس انیشیٹو نے نہ صرف خواتین ڈرائیوروں میں اضافہ دیکھا گیا بلکہ مملکت میں خواتین کے اوسط ٹرپس میں سالانہ 79 فیصد اضافہ کیا۔
سعودی عرب میں اوبر کے جنرل منیجر محمد قزاز نے پالیسی کی کامیابی کو سراہا اور کہا کہ ’ہم نے مہینوں کی تحقیق اور فوکس گروپس میں سرمایہ کاری کی ایسے اقدامات کیے جو خواتین کی زندگیوں میں خاطر خواہ تبدیلی لائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم لچکدار معاشی مواقع فراہم کر کے اور خواتین کو ان کے کام کی جگہوں تک پہنچنے کے لیے افورڈایبل ٹرانسپورٹ پیش کر کے افرادی قوت میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے ہدف کو سپورٹ کرتے ہیں۔‘
کمپنی نے سعودی خواتین کو بااختیار بنانے اور قومی معیشت کی ترقی میں حصہ ڈالنے میں ان کی مدد کے لیے جاری حکومتی مہم کی سپورٹ میں ایک اور انیشیٹو مساروکی بھی شروع کیا ہے۔
مسارکی کو النہڈا فاؤنڈیشن اور سعودی ڈرائیونگ سکول کے اشتراک سے ایک ملین ریال کی لاگت کے وعدے کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا تاکہ ان خواتین کی مدد کی جا سکے جو ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا چاہتی تھیں لیکن ان کے پاس ذرائع نہیں تھے۔
اس پروگرام کا مقصد افورڈایبل ٹرانسپورٹ تک رسائی کے ذریعے افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کو بڑھانا ہے، اس کے علاوہ اوبر ٹیکنالوجی کے ذریعے لچکدار معاشی مواقع تک خواتین کی رسائی میں اضافہ کرنا جس سے فی الحال دو لاکھ سے زائد سعودی مستفید ہو رہے ہیں۔
اوبر کمیشنڈ ایپسس سروے کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ سروے کرنے والوں میں سے 31 فیصد کمائی کے موقع کے طور پر ڈرائیونگ میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ 74 فیصد نے کہا کہ وہ صرف خواتین سواریوں کو لے جانا چاہتے ہیں۔

شیئر: