Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک معطلی سے کاروبار متاثر ہونے سے کیسے بچا جائے؟

سوموار کی شام فیس بک اور دیگر منسلک سوشل میڈیا ایپلیکیشنز دنیا بھر میں معطل رہیں، ایسے میں ان ایپس کے ذریعے پاکستان میں برانڈنگ اور کاروبار کرنے والی کمپنیاں اور سٹارٹ اپس مستقبل کے لیے پریشان ہیں اور متوازی متبادل انتظام کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔
پاکستانی انٹرپرائزز اور سٹارٹ اپس کا ماننا ہے کہ کسی دوسرے پلیٹ فارم پر خرچ کر کہ اس پر اپنا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر بنانا ایک پرخطر عمل ہے۔ یہ پلیٹ فارمز کسی اور کی ملکیت ہیں اور کسی بھی وقت آپ کی رکنیت معطل کر سکتے ہیں یا خود بندش کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ایسے میں آپ کا سرمایہ اور محنت داؤ پر لگ جائے گی۔
زنیرا خان جو گھر بیٹھے آن لائن کاروبار کرتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کی معطلی سے انہیں نقصان تو ہوا، یوں کہہ لیجیے کہ ہر گھنٹے میں ایک سے دو آرٹیکلز فروخت ہو جاتے ہیں، البتہ کل شام سے فروخت متاثر ہیں۔ البتہ انہوں نے واضح کیا کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو صرف مارکیٹنگ کے لیے استعمال کرتی ہیں، جبکہ آن لائن مارکیٹ سپیس انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر بنائی ہے تاکہ ان کا ڈیٹا اور انفراسٹرکچر ان کے اختیار میں رہے۔
’مارکیٹ سپیس ویب سائٹ پر بنانے سے فرق یہ پڑتا ہے کہ اگر سوشل میڈیا ایپس معطل یا بند بھی ہو جائیں تو بھی آپ کا بزنس سیٹ اپ قائم رہتا ہے۔ اور آپ کسی اور چینل یا میڈیم کے ذریعے مارکیٹنگ کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کی مارکیٹ سپیس ہی سب سوشل میڈیا ایپلیکیشن پر ہے، تو کسی بھی وجہ سے اگر پابندی لگی یا آپ کی برانڈ پر اعتراض اٹھا تو آپ کی تمام تر محنت ضائع ہو جائے گی۔‘
ڈیجیٹل انٹرپرینیور اعجاز اطہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ چاہے فیس بک ہو، یوٹیوب یا انسٹاگرام، ان تمام پلیٹ فارم کے مالکانہ حقوق تو بہرحال کسی اور کے پاس ہیں اور ہم پیمنٹ کر کے اس پر اشتہاری مہم چلاتے ہیں۔ گزشتہ روز کی معطلی سے ہوا یہ کہ تمام اشتہاری مہمیں بھی معطل ہو گئیں اور جو پیسہ ان ایپلیکیشنز کو دیا جانا تھا وہ ہم نے روک لیا، لہٰذا فی الحال تو یہ صرف ان ایپلیکیشنز کا نقصان ہے جو سب فیس بک سے منسلک ہیں۔ ’فی الحال ان ایپلیکیشنز کا کوئی متبادل نہیں، ہاں البتہ اگر ایسا بار بار ہوتا ہے تو پھر ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے پرانے طریقوں پر جانا ہو گا جیسا کہ ای میل اور ایس ایم ایس مارکیٹنگ۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے اورکٹ اور ہائی فائیو جیسے پلیٹ فارم تھے، اب بھی پِنٹرسٹ ایسا پلیٹ فارم ہے جو فیس بک کا متبادل ہو سکتا ہے، ایسے ہی واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر سگنل اور ٹیلیگرام جیسی ایپس موجود ہیں۔ گزشتہ روز کی بندش کے دوران بھی بیشتر صارفین نے روابط قائم رکھنے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے انہی کا رخ کیا۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایکسپرٹ فاطمہ محمود نے اردو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ روز اچانک سے سوشل میڈیا ایپس معطل ہونے سے ان کے کلائنٹس تذبذب کا شکار ہو گئے تھے، کیوں کہ سب کی اشتہاری مہمیں چل رہی تھی جس میں پیسہ لگا ہوا تھا لہٰذا تمام کلائنٹس کو ہی فکر ہو گئی تھی کہ اگر معطلی ایسے ہی چلی تو کیا ہو گا۔
فاطمہ کا کہنا تھا کہ اس وقت تو فیس بک کا کوئی متبادل موجود نہیں اور یہ صارفین تک رسائی کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ البتہ انہوں نے واضح کیا کہ جیسے عام دنیا میں کسی بھی کاروبار کا پہلا عمل دکان ہوتی ہے، ویسے ہی آن لائن کاروبار میں سب سے اہم ویب سائٹ ہے، جو بھی کام ہو پہلے ویب سائٹ بنائی جانی چاہیے اور بعد میں اس ویب سائٹ کی تشہیر کرنی چاہیے، تاکہ آپ کا اپنا اثاثہ مضبوط ہو اور ایسی کسی بندش سے کاروباری نقصان نہ ہو۔
’کل کی معطلی کے دوران رابطے قائم رکھنے اور معلومات بہم پہنچانے کے لیے متبادل ذرائع اختیار کیے گئے، جیسا کہ بیرون ملک مقیم تمام کلائنٹس ٹیلیگرام کے ذریعے رابطے میں تھے، جبکہ پاکستان میں نارمل موبائل کال اور ایس ایم ایس کا استعمال اچانک واپس آ گیا۔‘
واضح رہے کہ جہاں عالمی مارکیٹ اور سٹاک ایکسچینج میں فیس بک کو مالی نقصان کا سامنا رہا اور اس کے شیئرز کی قیمت 5 فیصد گر گئی، جو کئی برسوں میں سب سے زیادہ گراوٹ ہے، لیکن معاشی ماہر عدنان سمیع شیخ نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستانی سٹاک مارکیٹ پر اس سب کا کوئی منفی اثر نہیں پڑا، اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ معطلی کے اوقات میں مارکیٹ بند تھی اور سٹاک مارکیٹ کھلنے سے قبل ہی سروسز بحال ہو چکی تھی، دوسرا یہ بھی کہ پاکستان میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم یا اس سے منسلک آئی ٹی کمپنیاں سٹاک مارکیٹ میں اتنا حجم نہیں رکھتیں کہ اس پر فرق آئے۔
دوسری جانب آن لائن سروسز فراہم کرنے والی ایپلیکیشن ’حکم جناب‘ کے فاؤنڈر خضر صدیقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کل کے واقعے کے بعد سے انہوں نے ٹویٹر مارکیٹنگ پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے قبل وہ فیس بک اور واٹس ایپ مارکیٹنگ پر انحصار کرتے تھے، لیکن یہ پلیٹ فارمز آپس میں منسلک ہونا کافی پریشان کن امر ہے، اگر یہ تینوں ایسے ہی اچانک معطل ہوتے رہیں گے تو کاروبار متاثر ہو گا، اس لیے متبادل ڈھونڈھنا ضروری ہے۔‘

شیئر: