Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی سروسز چھ گھنٹے بعد بحال

فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام ڈاؤن ہونے کی شکایات متعدد ملکوں سے کی گئی ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی فیس بک کے ملکیتی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز انسٹاگرام، واٹس ایپ اور فیس بک کی سروسز چھ گھنٹے کے بعد جزوی طور پر دنیا بھر میں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں سے سامنے آنے والی شکایات میں صارفین نے ایپلیکیشن اور ڈیسک ٹاپ دونوں سروسز میں اچانک پیدا ہونے والے مسائل کی نشاندہی کی۔
ویب سائٹس کے چلنے یا نہ چلنے کی سرگرمی رپورٹ کرنے والے پلیٹ فارم کے مطابق پاکستانی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے کے بعد محدود سے وقت میں 28 ہزار سے زائد افراد نے انسٹاگرام ڈاؤن ہونے کی شکایت کی۔
ڈاؤن ڈیٹیکٹر پلیٹ فارم کے مطابق تینوں سوشل نیٹ ورکس کی سروس دنیا کے مختلف ملکوں میں متاثر ہوئی ہے۔
شکایات کی نوعیت واضح کرتے ہوئے پلیٹ فارم کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ 74 فیصد صارفین نے ویب سائٹ، 15 فیصد نے ایپلیکیشن اور 11 فیصد سے زائد نے سرور کنیکشن سے متعلق شکایت کی ہے۔
تینوں سوشل نیٹ ورکس کے ساتھ پیش آنے والے مسئلہ کی وجہ سے صارفین کہیں ایپس کی تمام سروسز اور کئی بیشتر سروسز استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔
تینوں سروسز کے ساتھ مسائل کی شکایات سامنے آنے کے خاصی دیر بعد فیس بک کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وہ خرابی سے آگاہ ہیں۔

 

ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں فیس بک نے صارفین سے معذرت کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم باخبر ہیں کہ کچھ لوگوں کو ہماری ایپس اور پروڈکٹس تک رسائی میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ ہم جلد ازجلد چیزوں کو معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہیں۔‘
فیس بک کے جاری کردہ پیغام سے ملتے جلتے پیغامات انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی جانب سے بھی ٹوئٹر پر جاری کیے گئے۔

’دی فیس بک فائلز‘


فرانسس ہیگن نے قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کو شکایات درج کرائیں کہ فیس بک کی اپنی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کس طرح نفرت اور غلط معلومات کو بڑھاوا دیتی ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)

فیس بک کی سروس میں تعطل ایسے وقت میں آیا ہے کہ جب اس کمپنی کو ان دنوں بڑے بحران کا سامنا ہے کیونکہ ایک وِسل بلوئر جو امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی اس سیریز کا ذریعہ(سورس) ہیں جس میں فیس بک کے بارے میں اہم انکشافات کیے جا رہے ہیں، اتوار کو منظر عام پر آ گئی ہیں۔
وِسل بلوئر فرانسس ہیگن کی شناخت اتوار کے سی این این کے پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ انٹرویو میں اس خاتون کے طور پر کی گئی جس نے نام ظاہر کیے بغیر قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں میں شکایات درج کرائیں کہ فیس بک کی اپنی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کس طرح نفرت اور غلط معلومات کو بڑھاوا دیتی ہے، لوگوں میں باہمی تفریق میں اضافہ کرتی ہے اور یہ کہ خاص طور پر انسٹاگرام نوعمر لڑکیوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وال سٹریٹ جرنل کی سٹوریز جنہیں ’دی فیس بک فائلز‘ کہا جاتا ہے، نے ایک ایسی کمپنی کی منظر کشی کی ہے جس کی توجہ عوامی بھلائی کے بجائے اپنی ترقی اور اپنے مفادات پر مرکوز تھی۔
فیس بک پالیسی اور عوامی امور کے نائب صدر نک کلیگ نے فیس بک کے ملازمین کو جمعہ کو ایک میمو میں لکھا کہ ’حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا کا معاشرے پر بہت بڑا اثر پڑا ہے اور اکثر فیس بک ہی ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں اس بحث کا زیادہ حصہ ہوتا ہے۔‘

شیئر: