امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے تنازع پر بات چیت جاری ہے اور اگلے ہفتے پیش رفت کی توقع ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران یہ بھی کہا کہ وہ دوحہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہو جانے کے باوجود بھی اس بات کے لیے پرامید ہیں کہ اگلے ہفتے تک جنگ کے بارے میں پیش رفت ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں
-
اٹلی سے امداد لے کر ایک اور کشتی غزہ کی طرف روانہNode ID: 892175
’ہم غزہ کے معاملے پر بات کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ اگلے ہفتے ہم اس کو کافی حد تک حل کر لیں گے۔‘
صدر ٹرمپ نے چار جولائی کو بھی جنگ بندی کے حوالے سے کچھ ایسے ہی امید کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگلے ہفتے تک صورت حال بہتر ہو جائے گی، جبکہ اس کے بعد وہ اس قسم کے بیانات دیتے رہے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل جنگ جاری ہے۔
حماس کے زیرانتظام کام کرنے والے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی اور سنیچر کو غزہ میں امدادی سامان لینے کے لیے جانے والے مزید 31 افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا جبکہ فضائی حملوں میں کم سے کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے ہسپتال کے حکام اور عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مرنے والوں میں چار بچے بھی شامل تھے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ایسا معاہدہ کرانے کے قریب پہنچ رہے ہیں جس سے ممکنہ طور پر جنگ بندی ہو جائے گی۔
غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ نے 20 لاکھ سے زائد آبادی رکھنے والے علاقے کو باہر سے آنے والے امدادی سامان تک محدود کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب غذائی ماہرین نے علاقے میں قحط کی سی صورت حال سے بھی خبردار کیا ہے۔
پچھلی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے مارچ میں اسرائیل نے علاقے میں کھانے پینے کے سامان کی ترسیل پر پابندی لگا دی تھی۔