Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی قیادت میں سکیورٹی بلاک افغان سرحد کے قریب فوجی مشقیں کرے گا

روس کی قیادت میں سکیورٹی بلاک افغان سرحد کے قریب فوجی مشقیں کرے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آر آئی اے نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ روس کی قیادت میں ایک سکیورٹی بلاک جس میں افغانستان کے قریبی ممالک شامل ہیں، 22 سے 23 اکتوبر تک تاجکستان میں افغان سرحد کے قریب فوجی مشقیں کرے گا۔
دی کلیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن میں تاجکستان، کرغیزستان، قازقستان، آرمینیا اور بیلا روس شامل ہے۔  تاجکستان کی افغانستان کے ساتھ ایک طویل سرحد ہے۔

’افغانستان کو کمزور کرنا کسی کے مفاد میں نہیں‘

دوسری جانب طالبان نے امریکی اور یورپی یونین کے سفیروں کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالنے کی مسلسل کوششیں سکیورٹی کو نقصان پہنچائے گی۔
 طالبان کے خارجہ امور کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوحہ میں طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے مغربی سفارت کاروں کو بتایا کہ ’افغان حکومت کو کمزور کرنا کسی کے مفاد میں نہیں کیونکہ اس کے منفی اثرات دنیا پر ہوں گے، یہ اثرات سکیورٹی پر بھی ہوں گے اور ملک سے اقتصادی پناہ گزینوں کی صورت میں بھی ہوں گے۔‘
منگل کو رات گئے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے دنیا پر زور دیا کہ پابندیوں کو ختم کیا جائے اور بینکوں کو معمول کا کام کرنے دیا جائے تاکہ امدادی ادارے، غیر سرکاری ادارے اور حکومت اپنے وسائل اور بین الاقوامی مالی امداد سے اپنے عملے کو تنخواہیں ادا کر سکے۔
خیال رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

قائمقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے دوحہ میں مغربی سفارتکاروں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ (فوٹو: فائل)

طالبان کے کنٹرول اور اس سے کچھ مہینے قبل بھی سرکاری اداروں کے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی گئی تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان کی معیشت کے حوالے سے یورپی ممالک کو بالخصوص تشویش ہے۔ پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کرے گی۔
ہمسایہ ممالک پاکستان اور ایران کی سرحدوں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
واشنگٹن اور یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں انسانی بنیادوں پر ہونے والے اقدامات کے لیے تیار ہیں تاہم بغیر کسی کے ضمانت کے طالبان کو براہ راست مدد کرنے فراہم کرنے میں محتاط ہیں۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ طالبان کو انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حقوق کا احترام کرنا ہوگا۔

شیئر: