Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل اور ایمیزون ملازمین کا اسرائیل کے ساتھ معاہدے منسوخ کرنے کا مطالبہ

ملازمین نے اسرائیل کے ساتھ پراجکٹ نمبس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
’ہم گوگل اور ایمیزون کے ملازمین ہیں۔ ہم پروجیکٹ نمبس کی مذمت کرتے ہیں۔‘ یہ اس کھلے خط کے الفاظ ہیں جو گوگل اور ایمیزون کے ملازمین نے اپنی کمپنیوں کو لکھا ہے، تاہم انتقامی کارروائی کے خوف سے شناخت پوشیدہ رکھی ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق گوگل کے سافٹ ویئر انجینیئر گیبریئل شوبائنر اور ایمیزون میں سٹریٹجسٹ بتھول سید نے امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک این بی سی نیوز کے لیے مضمون لکھا ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے حقوق کی پاسداری اور پروجیکٹ نمبس کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔ 
مضمون کے مطابق پہلی مرتبہ کارپریٹ اداروں کے ملازمین نے متحد ہو کر منگل کو ایک مشترکہ خط بھیجا ہے جس میں گوگل اور ایمازون سے فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی پاسداری اور پراجکٹ نمبس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خط پر ایمازون کے تقریباً ایک ہزار جبکہ گوگل کے چھے سو سے زائد ملازمین نے دستخط کیے ہیں جس میں دونوں کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پراجکٹ نمبس سے دستبردار ہو جائیں اور اسرائیلی ملٹری کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر دیں۔
عرب سنٹر برائے سوشل میڈیا فروغ کے ڈائریکٹر ندیم ناشف نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جیسے جیسے وہاں موجود فلسطینی اسرائیل کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رپورٹ کر رہے ہیں، تو باقی دنیا کے لیے ممکن نہیں رہا کہ وہ اسرائیلی قبضے اور فوج کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی حقیقت کو نظرانداز کر سکیں۔’
خیال رہے کہ 1.2 ارب ڈالر کی مالیت کے پراجکٹ نمبس کے تحتت گوگل اور ایمازون اسرائیلی حکومت اور فوج کو کلاؤڈ سروس مہیا کر رہے ہیں۔
رواں سال کے شروع میں ایمازون نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’نمبس کے ذریعے اسرائیل کی وزارتوں بشمول مقامی میونسپلٹیوں اور سرکاری کمپنیوں کو کلاؤڈ سروس فراہم کی جائے گی جس کا مقصد ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جانب منتقلی کے عمل کو تیز کرنا ہے۔‘
تاہم خط میں ملازمین نے کہا ہے کہ پراجکٹ نمبس کے ذریعے اسرائیلی حکومت اور فوج کو خطرناک ٹیکنالوجی بیچی جا سکے گی۔

پراجکٹ نمبس کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق سلب کرنے میں مدد ملے گی۔ فوٹو اے ایف پی

خط میں مزید کہا ہے کہ گوگل اور ایمازون کے امریکی محکمہ دفاع، امیگریشن اور کسٹمز کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہونے والے معاہدے عسکری عمل دخل میں اضافہ، شفافیت کی کمی اور عدم نگرانی کے تسلسل کا حصہ ہیں۔
گیبریئل شوبائنر اور بتھول سید نے اپنے مضمون میں پراجکٹ نمبس سے متعلق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کلاؤڈ سروسز کے ذریعے فلسطینیوں کو قابو کرنے، ان پر مزید ظلم و ستم ڈھانے، مقبوضہ علاقوں میں گھر تباہ کرنے اور غزہ پر حملے کرنے میں اسرائیلی فوج کو مدد ملے گی۔
ملازمین نے اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ یہ سب نظرانداز نہیں کر سکتے کیونکہ جو مصنوعات وہ تیار کر تے ہیں انہیں فلسطینیوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے، اپنے گھروں سے زبردستی نکالنے اور غزہ پٹی پر حملے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ملازمین نے پراجکٹ نمبس منسوخ کرنے کے علاوہ ان تمام معاہدوں کومسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو صارفین کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
گوگل اور ایمازون کے ملازمین نے دنیا بھر میں ٹیکنالوجی انڈسٹری کے لیے کام کرنے والے دیگر ملازمین کو بھی کہا ہے کہ وہ ایسی دنیا بنانے میں ان کا ساتھ دیں جہاں ٹیکنالوجی کا استعمال سب کے لیے تحفظ اور عزت و وقار کو فروغ دے۔
عرب سنٹر برائے سوشل میڈیا فروغ کے ڈائریکٹر ندیم ناشف نے مزید کہا کہ سلیکون ویلی کے ملازمین کی جانب سے شروع کی گئی تحریک آگے بڑھ رہی ہے جس کے تحت وہ ان پسماندہ حلقوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں جن کی زندگیاں ٹیکنالوجی میں عسکری عمل دخل سے متاثر ہوئی ہیں۔

شیئر: