Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فلسطین کا نام دلوں سے نہیں مٹا سکتے‘

صارفین گوگل پر فلسطین کا نام نقشے سے ہٹانے کا الزام عائد کر رہے ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
پاکستان اور عرب سوشل میڈیا پر اس وقت ایک پوسٹ خاصی وائرل ہو رہی ہے جس میں سرچ انجن گوگل پر آن لائن نقشوں سے فلسطین کا نام ہٹانے کا الزام عائد کرتے ہوئے غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین گوگل میپ کے سکرین شاٹ شیئر کررہے ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نقشے پر ’مغربی کنارے‘ اور ’غزہ کی پٹی‘ کے ساتھ ساتھ ’اسرائیل‘ کی نشاندہی کی گئی ہے مگر فلسطین کا نام موجود نہیں۔
وائرل ہونے والی ان تصاویر میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فلسطین کا نام نقشے سے ہٹا دیا گیا ہے اور کئی صارفین یہ کہتے ہوئے پوسٹ شیئر کر رہے ہیں کہ ایپل اور گوگل کے نقشے سے فلسطین کو خارج کر دینے پر وہ ’شدید غصے کے عالم میں ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق 2016 میں جب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایک ایسا ہی دعویٰ کیا گیا تھا تو گوگل نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ فلسطین کا نام نقشے میں کبھی تھا ہی نہیں۔

گوگل کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ’ایک خرابی کی وجہ سے مغربی کنارے اور غزہ کا لیبل ختم ہو گیا تھا اور ہم یہ خرابی ٹھیک کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘  
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ مغربی کنارے کے تقریباً تیس فیصد حصے کو ضم کر لیا جائے گا۔ اس تنبیہ کے بعد انہیں عالمی برادری کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پاکستان میں WeRejectWorldMap# اس وقت ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے اور صارفین گوگل کی جانب سے اس مبینہ اقدام کو ’سازش‘ قرار دے رہے ہیں۔

بسمہ سجاد نامی صارف نے لکھا کہ ’وہ فلسطین کا نام نقشے سے مٹا سکتے ہیں مگر ہمارے دلوں سے کبھی نہیں مٹا سکتے۔‘
 

عثمان ملک نامی صارف نے لکھا کہ ’فلسطین ایک حقیقت ہے۔ آپ دنیا کے نقشے سے اس کا وجود مٹا کر اسے ختم نہیں کرسکتے۔ دنیا کے نقشے سے فلسطین کو غائب کر دینا ایک سنگین جرم ہے۔‘

ایک اور صارف سفیر اقبال نے لکھا کہ ’یہ صرف دنیا کا نقشہ نہیں ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے دل میں ایک خنجر جیسا ہے۔‘

کامران دھنیال کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’ہم فلسطین پر قبضے سے متعلق سچ سامنے لاتے رہیں گے اور دنیا کو بتائیں گے کہ فلسطین کبھی اسرائیل کا حصہ نہیں بنے گا۔‘

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میزبان وقار ذکا نے لکھا کہ ’گوگل میپ کے ڈیٹا بیس میں کبھی بھی فلسطین شامل نہیں تھا۔ ماضی میں آپ نے کب اسے گوگل میپ پر دیکھا تھا؟ اصل معاملہ یہ ہے کہ امریکہ اور دیگر طاقتوں کو فلسطین کو قبول کروانے اور انہیں اپنی سرزمین واپس دلانے پر آمادہ کرنا ہے ورنہ متنازع علاقے ڈیجیٹل نقشوں کی ایپلی کیشنز میں کبھی بھی نہیں دکھائے جاتے۔‘

شیئر: