Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب معاشی پیداوار 6.4  ٹریلین ریال تک پہنچانا چاہتا ہے: خالد الفالح

سرمایہ کاری کی موجودہ شرح 30 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ ہے (فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی عرب اپنی معاشی پیداوار کو 6.4  ٹریلین ریال  تک پہنچانا چاہتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ مملکت کا ارادہ ہے کہ موجودہ معاشی پیداوار کو 650 بلین ریال کے مقابلے میں 2030 تک 2 ٹریلین ریال سے زیادہ کیا جائے۔
خالد الفالح نے کہا کہ سعودی عرب سرمایہ کاری کی موجودہ شرح کو 22 کے مقابلے میں 30 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور جی ڈی پی کا 10 فیصد ہدف حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری کا مزید کہنا تھا کہ مملکت میں مربوط سرمایہ کاری کا ماحول فراہم کر کے نجی شعبے کو بااختیار بنانے کی کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مملکت میں پانچ اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے بشمول رابغ میں شاہ عبداللہ اکنامک سٹی کے ایک حصے پر باڑ لگانا، خصوصی مراعات پیش کرنا اور قانون سازی کرنا جو کہ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ہے۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری کا یہ بیان قومی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے آغاز پر آیا ہے جس کا مقصد 2030 تک مملکت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے بہاؤ کو سالانہ 388 بلین  ریال  ڈالر تک بڑھانا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے رواں برس مارچ میں سعودی معیشت کو متنوع بنانے اور پائیدار ترقی کی سپورٹ میں پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ  12 ٹریلین ریال کے فروغ شراکت پروگرام ’شریک‘ کا آغاز کیا تھا۔

’شریک‘ پروگرام کا آغاز سعودی وژن 2030 پر عمل درآمد کی کڑی ہے۔(فائل فوٹو عرب نیوز)

سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق  شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے سرکاری اور نجی شعبوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ’نجی شعبہ مملکت کی پائیدار اہم معیشت کی تشکیل میں اصل شریک ہے۔ سعودی حکومت شراکت کے نئے دور میں قدم رکھنے کے لیے اپنا کردارادا کرے گی۔‘
محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ’شریک‘ پروگرام کا آغاز سعودی وژن 2030 پر عمل درآمد کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ پروگرام 2030 کے آخر تک سعودی معیشت میں 500 ٹریلین ریال تک کا ملکی سرمایہ لگائے گا۔ یہ طویل المیعاد سرمایہ کاری ہوگی۔ اس کے پہلو بہ پہلو پبلک انویسٹمنٹ فنڈ بھی تین ٹریلین ریال کی سرمایہ کاری کرے گا۔
خیال رہے کہ ’شریک پروگرام‘ بڑی قومی کمپنیوں کے حوالے سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ سعودی وژن 2030 کے اقتصادی اہداف کی تکمیل اور لاکھوں شہریوں کو روزگار کی فراہمی میں بڑی قومی کمپنیاں زیادہ سے زیادہ حصے دار بنیں۔

شیئر: