Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی معیشت کی بحالی، تیل کی قیمت تین برس کی بلند ترین سطح پر

برینٹ کروڈ کی قیمت پیر کے اختتام پر 79.6 ڈالر تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
تیل کی قیمت تین برس میں بلند ترین سطح پر پہنچ کر فی بیرل تقریباً 80 ڈالر ہوگئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق برینٹ کروڈ، جسے عالمی قیمتوں کا معیار سمجھا جاتا ہے، کی قیمت پیر کے اختتام پر 79.6 ڈالر تھی۔ یہ قیمت گذشتہ سال سے 90 فیصد زیادہ ہے۔
تجزیہ کاروں کی پیش گوئی ہے کہ تیل کی طلب میں اضافہ ہوگا کیونکہ عالمی معیشت کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے تیزی سے باہر نکل رہی ہے۔
امریکی بینک گولڈمین ساکس میں کام کرنے والے ایک تجزیہ کار ڈیمین کرولین کا کہنا ہے کہ ’تیل کی موجودہ طلب اور رسد کا خسارہ ہماری توقع سے بڑھ کر ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی طلب کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے اثرات سے تیزی سے بحال ہو رہی ہے۔
گولڈمین ساکس نے سال کے آخر کی پیش گوئی میں تیل کی فی بیرل قیمت 10 ڈالر سے بڑھا کر 90 ڈالر پر رکھی ہے۔
امریکی انویسٹمنٹ بینک جے پی مورگن کے کرسٹن مالک نے اپنی پیش گوئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے تیل کی فی بیرل قیمت 100 ڈالر بتائی کیونکہ تمام اشیا کی قیمتیں’سُپر سائیکل‘ سے گزرتی ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کسی چیز کی طلب میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تیل کا سُپر سائیکل اس وقت چل رہا ہے۔‘
دنیا بھر میں اقتصادی صورتحال کی بحالی کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں بہتری آئی ہے۔ لیکن اس کی وجہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے گروپ، اوپیک پلس، کا لیا گیا ایکشن بھی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور روس کی سربراہی میں کام کرنے والے اوپیک پلس نے تیل کی طلب میں کمی کے وقت اس کی رسد محدود کردی تھی۔
دسمبر 2022 تک ہر مہینے اضافی چار لاکھ بیرل کی اجازت دے کر اوپیک پلس نے تیل کی رسد میں کٹوتی کم کرنا شروع کردی ہے۔ تاہم گولڈمین ساکس بینک کا کہنا ہے کہ تیل کی منڈی 2023 میں ایک بار پھر ’سٹرکچرل خسارے‘ میں ہوگی۔
یہ اس وقت ہوگا جب تیل کی طلب اس کی رسد سے زیادہ ہوجائے گی اور سرمایہ کاری میں کمی رہے گی۔

سعودی عرب کو تیل کی قیمتوں اور پیداوار میں اضافے سے ممکنہ طور پر سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اوپیک پلس نے تیل کی سپلائی کے کوٹے میں اضافہ تو کیا ہے لیکن کچھ بڑے پیمانے پر کام کرنے والے پروڈیوسرز کو عالمی منڈی کی ضروریات پوری کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔
اوپیک پلس میں سب سے زیادہ اضافی صلاحیت رکھنے والے ملک سعودی عرب کو تیل کی قیمتوں اور پیداوار میں اضافے سے ممکنہ طور پر سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔
دوسری جانب، یورپ اور دیگر جگہوں پر گیس کی قلت سے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔
گولڈ مین ساکس کے مطابق سردیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے کیونکہ گیس کی قلت کے باعث تیل سے چلنے والی بجلی کی پیداوار بڑھے گی۔  
اوپیک پلس کے اگلے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا ہر مہینے طے شدہ اضافی چار لاکھ بیرل فراہم کیے جائیں۔ اگر قیمتوں میں اضافہ جاری رہا تو اوپیک پلس تذبذب کا شکار ہوجائے گا۔
توانائی کے کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکی شیل آئل واپس آکر ممکنہ طور پر اوپیکس پلس کے مارکیٹ شیئر پر قبضہ کر لے۔

شیئر: