Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چھ گیگا پراجیکٹس جو سعودی عرب کی معیشت کو بدل دیں گے

غیر ملکی سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے اور معیشت میں اخراجات بڑھانے کے لیے ان منصوبوں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں چھ بڑے اور تاریخی پروجیکٹس بنائے جا رہے ہیں جن کا مقصد معیشت کو تبدیل کرنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ پروجیکٹس دنیا اور تمام سعودی شہریوں کو ملک کی جغرافیائی دولت، ثقافتی ورثہ اور مہمان نوازی، معاشی عزائم اور ماحولیاتی تحفظ کی خواہشات دکھا رہے ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے اور معیشت میں اخراجات بڑھانے کے لیے ان منصوبوں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ مملکت کو توقع ہے کہ دہائی کے آخر تک سرمایہ کاری اور حکومتی اخراجات سات کھرب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
ایک فنانس سی ای او اور اکنامک کنسلٹنٹ اور سابق وزیر اقتصادیات کے مطابق ان کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل لبرلائزیشن اور اقتصادی اصلاحات کی ضرورت ہوگی، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری جاری رہے گی۔
لبنان کے سابق وزیر اقتصادیات ناصر سعیدی، جو اب دبئی میں مقیم معاشیات کے مشیر ہیں، نے کہا کہ ’ان منصوبوں کو سعودی معیشت کی ساختی تبدیلی کے وسیع مقصد کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘
’اس کی نوجوان آبادی کے لیے پائیدار روزگار پیدا کرنے سمیت تیز اور گہرا معاشی تنوع ضروری ہے اور فوسل فیول سے دور عالمی توانائی کی منتقلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے بھی، جو سعودی آمدنی اور برآمدات کا بنیادی ذریعہ ہے۔‘

مشرق وسطیٰ میں نومورا ایسٹ مینجمنٹ کے سی ای او ترک فضل اللہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’سیاحت سے متعلقہ منصوبوں کو اس حقیقت سے تقویت ملی ہے کہ سعودی گھروں میں رہے ہیں۔ میں نے اسے ریاض کے حالیہ دورے پر خود دیکھا۔ پورے ریستوران اور تفریحی شعبے کو وبائی امراض نے تبدیل کر دیا ہے۔‘
’العلا اور القدية‘ جیسے منصوبے کچھ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ایڈوانس ہیں۔ غیر ملکی کمپنیوں اور فنڈز نے اصل میں ان میں سرمایہ کاری کی ہے اور ان کو تکمیل کے قریب پہنچایا ہے۔
سعودی معیشت کو بدل دینے والے چھ منصوبے درج ذیل ہیں۔

دی ریڈ سی ڈویلپمنٹ کمپنی

ریڈ سی پروجیکٹ سعودی عرب کے مغربی ساحل پر 28 ہزار مربع کلومیٹر سائٹ پر ایک پرتعیش پائیدار سیاحتی منصوبہ ہے۔
ریڈ سی ڈویلپمنٹ کمپنی، جو 2018 میں قائم ہوئی مکمل طور پر پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ملکیت ہے اور اس منصوبے کی قیادت کرے گی۔

یہ منصوبہ 90 سے زائد جزیروں پر مشتمل ہے۔ (فوٹو: سپلائیڈ)

35 ہزار افراد کو براہ راست ملازمت دینے والا یہ منصوبہ بحیرہ احمر کے منظر نامے اور بھرپور ثقافتی ورثے کا ترجمان ہے۔
یہ منصوبہ 90 سے زائد جزیروں پر مشتمل ہے جن میں سے بعض پر کبھی کوئی انسان نہیں گیا۔ ان میں آتش فشاں، صحرا، جنگلی حیات اور لاتعداد حسین پہاڑی مناظر ہیں۔

القدية

تفریح، کھیلوں اور فنون کا مرکز بننے کے خواہاں القدية مملکت کے وژن 2030 کے نئے گیگا پروجیکٹس میں سے ایک ہے۔
یہ منصوبہ پانچ اہم ستونوں پر بنایا گیا ہے: کھیل اور تندرستی، فطرت اور ماحول، پارکس اور پرکشش مقامات، حرکت اور نقل و حرکت، اور فنون اور ثقافت۔
القدية انویسٹمنٹ کمپنی 2018 میں قائم ہوئی اور مکمل طور پر پی آئی ایف کی ملکیت ہے۔
اس کا مقصد ایک اہم سیاحتی مقام کے طور پر مملکت کی حیثیت کو بڑھانا ہے۔

القدية انویسٹمنٹ کمپنی 2018 میں قائم ہوئی اور مکمل طور پر پی آئی ایف کی ملکیت ہے۔ (فوٹو: سپلائیڈ)

ایک 'ریکارڈ توڑنے والا' سکس فلیگس تھیم پارک 28 سواریوں اور پرکشش مقامات پر مشتمل ہوگا۔
ایک اہم توجہ مملکت کا پہلا واٹر تھیم پارک ہوگا۔ یہ 23 سواریوں اور پرکشش مقامات کا حامل ہوگا، توقع ہے کہ یہ اس خطے کی سب سے بڑا واٹر تھیم پارک ہوگا۔

عسیر ڈویلپمنٹ پروجیکٹ

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 28 ستمبر کو سیاحت کی حکمت عملی کا آغاز کیا تاکہ جنوب مغربی عسیر خطے کو 13 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کر کے 2030 تک ایک کروڑ سے زائد افراد کو اپنی طرف متوجہ کیا جا سکے۔
عسیر کی پہاڑی چوٹیوں پر سیاحوں کی توجہ صوبے کو سال بھر کی منزل بنا دے گی، جو اس کے جغرافیائی اور حیاتیاتی تنوع، ثقافت اور ورثے کی سیاحت کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائے گی۔

عسیر کی پہاڑی چوٹیوں پر سیاحوں کی توجہ صوبے کو سال بھر کی منزل بنا دے گی۔ (فوٹو: سعودی پروجیکٹس)

اس کے علاوہ یہ روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے گا، معیار زندگی کو بہتر بنائے گا اور خطے میں ضروری خدمات اور بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرے گا۔

الدرعية گیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی

15 جولائی کو دنیا کے سب سے بڑے کلچر اور ورثے والے شہر کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ریاض کے مغربی رنگ روڈ کے ساتھ الدرعية گیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی تعمیر کے حصے کے طور پر شروع ہوئی۔
اتھارٹی کو سعودی حکومت کی طرف سے ’مملکت کی جائے پیدائش‘ کو عالمی معیار کی منزل میں تبدیل کرنے کا کام سونپا گیا ہے، اور کہا ہے کہ وہ 2022 کے اوائل تک اپنے پہلے مرحلے کے اثاثے مکمل کر کے فراہم کرے گی۔
50 ارب ڈالر کے اس گیگا پروجیکٹ میں دنیا کے کچھ پرتعیش ریستوران اور ہوٹل نمایاں ہوں گے، تمام ڈھانچے روایتی نجدی آرکیٹیکچرل سٹائل میں تعمیر کیے گئے ہیں۔

نیوم

بحیرہ احمر کے ساحل پر شمال مغربی سعودی عرب میں واقع یہ گیگا پروجیکٹ نیوم ٹھیکیداروں اور سرمایہ کاروں کی تلاش میں ہے۔

 نیوم کے جزائر شوشہ میں دنیا کا سب سے بڑا کورل گارڈن بنایا جا رہا ہے۔ (فوٹو: سپلائیڈ)

ستمبر کے وسط میں تقریباً 150 ڈیزائن اور تعمیراتی کمپنیوں نے ممکنہ شراکت داری اور مواقع تلاش کرنے کے لیے اس منصوبے کا چار روزہ دورہ کیا۔
اس پروجیکٹ میں تعمیراتی دیہات شامل ہیں جن میں 30 ہزار مزدوروں کی لیبر کمیونٹیز ہیں، نیز دفاتر، گودام اور تعمیراتی خدمات کے ادارے شامل ہیں۔
جولائی کے آخر میں نیوم کمپنی اور کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے نیوم کے جزائر شوشہ میں دنیا کا سب سے بڑا کورل گارڈن بنانے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ شروع کیا۔

امالا

امالا سعودی عرب کے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک انتہائی پرتعیش پروجیکٹ ہے، جو تندرستی، صحت مند زندگی اور مراقبہ پر مرکوز ہے۔
یہ پروجیکٹ مہمانوں کو سہولیات اور خدمات پیش کرے گا جو آرٹس ، کلچر، فیشن، فلاح و بہبود اور کھیلوں کی خدمات جیسے لگژی تجربے کی حامل ہوگی۔

امالا سعودی عرب کے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک انتہائی پرتعیش پروجیکٹ ہے۔ (فوٹو: عربیئن بزنس)

22 جون کو امالا نے ٹرانسفارم ایوارڈز 2021 میں اپنے شراکت داروں لینڈر اینڈ فچ کے ساتھ اعلیٰ اعزازات حاصل کیے۔

شیئر: