Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوم کے پانیوں میں عظیم الجثہ آبی مخلوقات دریافت

تحقیقاتی ٹیم نے 1500کلومیٹر رقبے کا تفصیلی جائزہ لیا۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں نیوم کمپنی کے ڈائریکٹر آپریشنز انجینئرنظمی النصر کا کہنا ہے کہ ’اوشن ایکس ‘ کمپنی کے تعاون سے بحیرہ احمر کے شمال میں چھ ہفتوں ہر مشتمل ’اوشن ایکسپلورر‘ مہم میں عظیم الجثہ بحری مخلوقات دریافت کی گئی ہیں جو سمندرکی گہرائیوں میں پائی گئی ہیں۔ 
سبق نیوز کے مطابق جزیرہ نیوم میں علمی تحقیقاتی مشن جاری ہے جس کے تحت ماہرین سمندر کی تہہ میں پائی جانے والی مخلوقات جن میں مچھلیاں، آبی پودے اور دیگر اسی قسم کی اشیا کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ نیوم اور اوشن ایکس کے مشترکہ تحقیقاتی مشن کا ہدف قدرتی جاندار اشیا کی تلاش کے علاوہ علاقے کا سائنسی و علمی بنیاد پر جائزہ لینا ہے۔

شارک ، ڈالفن اور مچھلیوں کی 341 اقسام کی نشاندہی ہوئی ہے( فوٹو ایس پی اے)

مشترکہ مشن میں شامل ٹیموں نے قدرتی علاقے کو دریافت کیا جہاں پائی جانے والی آبی حیات کی اس سے قبل نشاندہی نہیں ہوئی تھی۔
زیر آب دریافت کی جانے والی اشیا میں 635 بلند چوٹی بھی شامل ہے جو دنیا کی کئی بلند و بالا عمارتوں سے بھی بلند ہے۔
علاوہ ازیں 600 مربع کلومیٹر سے زائد مقامات پر مختلف قسم کی مرجانی چٹانیں اور انواع و اقسام کی مچھلیوں اور جانداروں سے بھر ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماہرین نے دوعظیم الجثہ سکویڈ کو تلاش کیا جن کا قبل ازیں علاقے کی کسی علمی تحقیق میں ذکر نہیں ملتا۔ علاوہ ازیں 12 عظیم الجثہ آبی مخلوقات کا بھی نیوم کے پانیوں میں انکشاف ہوا ہے۔

مشترکہ تحقیقاتی مشن 30 ماہرین پرمشتمل تھا، چار کا تعلق نیوم سے تھا(فوٹو ایس پی اے)

نیوم کے سمندر میں شارک ، وہیل، کچھوے، ڈالفن اور مچھلیوں کی 341 اقسام کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے 8 اقسام نئی ہیں جبکہ 18 نایاب ہیں جن کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ ان اقسام کے معدوم ہونے کا اندیشہ ہے۔
ماہرین نے اپنے مشن میں ایسے آبی پودے اور بوٹیاں بھی دریافت کی ہیں جو انتہائی نادر ہیں۔ عہد رفتہ میں ڈوبے ہوئے جہاز کے ڈھانچے بھی پائے گئے ہیں۔
واضح رہے مشترکہ تحقیقاتی مشن 30 ماہرین پرمشتمل تھا جن میں چار ماہرین کا تعلق نیوم سے تھا جبکہ پانچ وزارت ماحولیات ، پانی اور زراعت، 11 ماہرین شاہ عبداللہ سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی اور پانچ نیشنل جغرافیک کے ماہرین شامل تھے۔
تحقیقاتی ٹیم نے 960 گھنٹے زیر آب گزارے اور 1500 کلومیٹر رقبے کا تفصیلی جائزہ لیا۔

شیئر: