Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’زلفی بخاری پر کرپشن الزامات جھوٹے تھے‘، ریحام خان نے معافی مانگ لی

وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے برطانوی عدالت میں ریحام خان کے خلاف ہتک عزت کا کیس جیت لیا ہے۔
عدالتی دستاویز کے مطابق ریحام خان نے ایک کروڑ 16 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے، تمام الزامات واپس لینے اور یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر پر ہتک عزت پر مبنی ویڈیو پوسٹ کرنے پر معذرت کرنے کی ہامی بھری ہے۔
انہوں نے کرپشن، اقربا پروری اور وسائل کے ناجائز استعمال پر مبنی تین ٹویٹس کو ری ٹویٹ کرنے پر بھی معذرت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔                                                                                                                                                                                                                                            مزید پڑھیں 
انگریزی زبان میں لکھے گئے فیصلے میں عدالت نے ریحام خان کو حکم دیا ہے کہ اردو میں ان کی معذرت کے الفاظ کیا ہونے چاہییں اور ریحام نے اس دستاویز کے مطابق فیس بک، یوٹیوب اور ٹوئٹر پر اپنی ویڈیو بھی شیئر کی ہے۔
ریحام خان نے ایک ویڈیو بیان میں عدالتی فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ’میں نے چھ اور سات دسمبر 2019 کو اپنے یوٹیوب چینل، فیس بک پیج اور ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شائع کی جس میں، میں نےاس بات پر زور دیا کہ سید ذوالفقار عباس بخاری (زلفی بخاری) وزیراعظم پاکستان کے ساتھ مل کر ایک کرپٹ پلان کے تحت نیو یارک میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کو کم قیمت میں فروخت کرنا چاہتے ہیں۔‘
’یہ الزامات غلط اور جھوٹے ہیں۔ جیسا کہ میں اب سمجھتی ہوں کہ زلفی بخاری روز ویلٹ ہوٹل کو بیچنے یا حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان کے ساتھ کسی بھی کرپٹ پلان میں شامل نہیں تھے۔‘
’ان تمام چیزوں کی اشاعت پر زلفی بخاری کو کافی تکلیف، پریشانی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جس میں ان سے غیر مشروط معافی مانگتی ہوں۔ میں نے ہتک عزت اور قانونی اخراجات کی مد میں رقم ادا کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔‘
زلفی بخاری نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔ عدالت کے حکم پر ریحام خان عوامی سطح پر معافی مانگ رہی ہیں اور جھوٹ بولنے پر ہرجانہ ادا کریں گی۔ ایک دن ہمارے ہاں بھی قانون کا ایسا ہی نظام ہوگا تاکہ جھوٹ اور غلط خبریں چلانے والوں کا بھی محاسبہ ہو سکے۔ جب قانون کی حکمرانی ہو تو یہ نتیجہ نکلتا ہے۔ اگلا سٹاپ: کمشنر راولپنڈی۔‘
اس سے قبل رواں برس جولائی میں لندن کی ایک عدالت نے ریحام خان کے خلاف ہتک عزت کے ایک مقدمے میں زلفی بخاری کے موقف کو بظاہر درست قرار دیا تھا۔
لندن میں مقیم پاکستانی صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ زلفی بخاری نے ریحام خان کے خلاف کیس کے دوران عدالت میں پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
 ’پہلے مرحلے میں عدالت نے یہ طے کرنا تھا کہ ریحام خان کے الفاظ سے بدنامی ہوئی ہے یا نہیں۔ زلفی بخاری کا دعویٰ تھا کہ ریحام خان کے الفاظ سے ان کی بدنامی ہوئی ہے، جبکہ ریحام خان کا موقف تھا کہ ’ان کے الفاظ سے بدنامی نہیں ہوئی، کیونکہ یہ عوامی مفاد کی بات تھی۔‘
خیال رہے کہ 6 دسمبر 2019 کو ریحام خان نے یوٹیوب چینل پر امریکہ میں پی آئی اے کے ملکیتی روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت کے حوالے سے زلفی بخاری پر کرپشن کے الزامات عائد کیے تھے۔
ریحام خان نے نیشنل کرائم ایجنسی کے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سے تصفیے پر بھی سوال اٹھایا تھا لیکن پھر الزام لگایا کہ مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے تاجر انیل مسرت اور زلفی بخاری ممکنہ طور پر ہوٹل کی فروخت یا کم قیمت پر اسے خرید کر اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوں گے۔

انیل مسرت کی طرف سے ہتک عزت کا نوٹس بھجوائے جانے کے بعد ریحام خان نے معافی مانگ لی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ریحام خان نے الزام لگایا تھا کہ ’میرے ذرائع نے جو خبر دی اگر وہ درست ہے کہ بیرون ملک مقیم دو برطانوی پاکستانی انیل مسرت اور زلفی بخاری روزویلٹ ہوٹل کی فروخت میں ملوث ہیں تو یہ منتخب انصاف ہے، ملک ریاض کو تو برداشت کیا جاسکتا ہے لیکن اسے نہیں۔‘
اگلے سال انیل مسرت کی طرف سے ہتک عزت کا نوٹس بھجوائے جانے کے بعد ریحام خان نے معافی مانگ لی تھی، اپنا تبصرہ واپس لے لیا تھا اور اپنے یوٹیوب چینل سے ویڈیو ہٹادی تھی۔
زلفی بخاری نے ان الزامات پر اعتراضات اٹھائے تھے اور ریحام خان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں ہدف بنایا گیا اور کرپشن کا الزام لگایا گیا۔

شیئر: