Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوانی میں ملوث اہم شخصیات، شہری اور غیر ملکی گرفتار

  انسداد بدعنوانی کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بدعنوانی کے الزامات میں متعدد اعلی سرکاری عہدیداروں کوگرفتار کیا گیا جن میں سے بعض کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جبکہ جرم ثابت ہونے پر فوجداری عدالت نے کچھ کے خلاف ابتدائی فیصلہ صادر کردیا ہے ـ
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے ‘ نے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ مالی بدعنوانی کے مقدمات میں ایک تجارتی ادارے کے اعلی عہدیدار اور بینک کے دو ملازمین کوگرفتار کیا گیا جنہوں نے فرضی کمپنی کا کنٹریکٹ بینک میں جمع کراو کر 102 ملین ریال کا سرمایہ حاصل کیا علاوہ ازیں بینک ملازم کے ذاتی اکاونٹ میں 7 لاکھ ریال کی منتقل کی گئی  جس کے بارے میں وہ کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہ کرسکا ـ
مالی بدعنوانی کا دوسرا کیس ادارہ صحت کے ایک اعلی افسر اور قرنطینہ سپروائزر کے خلاف بنایا گیا جس میں ایک نجی کمپنی جو امور صحت کے ساتھ کام کرتی تھی کا ملازم غیر ملکی بھی شامل ہے ـ
ملزمان نے ایک خاتون کی جانب سے کی گئی بلیک میلنگ کی شکایت واپس لینے پر اسے نوکری دینے کی یقین دہانی کرائی تھی ـ
بدعنوانی کے مقدمہ میں ملوث امور صحت کے ڈائریکٹرکے خلاف تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ اس نے قرنطینہ سپروائزر کے ساتھ مل کرایک فرضی کنٹریکٹنگ کمپنی قائم کی جس کے ذریعے 5 لاکھ ریال کا کنٹریکٹ حاصل کیا گیا ـ

ابتدائی عدالت نے بدعنوانی کے  100 سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنا دیا (فوٹو، ٹوئٹر)

تیسرا کیس سرحدی حد بندی کے ادارے کی کمیٹی کے ایک کرنل اور ایک  عہدیدار کو شہری علاقے میں اراضی کی دستاویزات میں جعل سازی کرنے اور کمیشن لینے پرقائم کیا گیا ، ملزمان نے جائیداد کی مجموعی قیمت کا 50 فیصد کمیشن کے طورپر حاصل کیا تھا ـ
چوتھے مقدمے میں نیشنل واٹر کمپنی کے ایک ملازم کو نامزد کیا گیا جس پر ایک کمپنی سے رشوت کی مد میں بھاری رقم لینے کا الزام تھا ، ملزم نے رہائشی اسکیم میں پانی کا منصوبہ جاری کرانے پر 6 لاکھ ریال طے کیے تھے جن میں سے 3 لاکھ اس نے وصول بھی کیے ـ
ریجنل ادارہ جیل خانہ جات کے ایک اعلی عہدیدار کو منشیات کے کیس میں قیدی کو غیر قانونی طریقے سے رہائی دلوانے کے عوض 10 لاکھ ریال رشوت لینے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا ـ
چھٹے کیس میں 2 سعودی خواتین کو نامزد کیا گیا جنہوں نے غیرقانونی طورپر فلاحی انجمن قائم کی اور اسکے ذریعے چندا اکھٹی کرتی تھیں ـ چندے کی مدت میں انہوں نے 7 لاکھ 48 ہزار ریال جمع کیے ـ وصول کی گئی رقم کے حوالے سے گرفتار خواتین واضح طورپر جواب نہ دے سکیں جبکہ تحقیقاتی ادارے کو جعلی رسیدیں فراہم کی ـ
ایک اور مقدمے میں عرب ملک سے تعلق رکھنے والی ایک لیڈی ڈاکٹر اور ڈاکٹر کو گرفتار کیا گیا جو سرکاری ہسپتال میں ملازم تھے ـ
ملزمان نے ہسپتال کو بچوں کا دودھ فراہم کرنے والی کمپنی کے سیلز ریپ سے  قیمتی تحائف اور نقد رقوم لے کر بچوں کےلیےمفت فراہم کیاجانے والا مخصوص دودھ جسے مارکیٹ میں فروخت کرنے کی ممانعت ہے لوگوں کو سرکاری ہسپتال کی ڈسپینسری سے فراہم کرنا شروع کیا ـ
کمپنی کے نمائندے نے سیلز بڑھانے کےلیے مذکورہ ڈاکٹروں سے لین دین کیا تھا تاکہ ہسپتال کی جانب سے دودھ کی سپلائی کا مزید کنٹریکٹ حاصل کیاجاسکے ـ

 غیر ملکی ڈاکٹر کو کمپنی نمائدے سے تحائف اور رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا (فوٹو، ٹوئٹر)

انسداد بد عنوانی کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ فوجداری  عدالت نے متعدد مقدمات میں  ملزمان کے خلاف ابتدائی فیصلے صادر کردیے  ہیں جن میں قید اور جرمانہ کی سزا شامل ہے جبکہ بعض مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں ـ
اس ضمن میں کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدامات کی ابتدائی سماعت کی عدلتوں نے سو سے زائد کیسز پر ابتدائی فیصلے جاری کردیئے ہیں جن پر عمل درآمد اپیل کورٹ کی جانب سے حتمی فیصلہ صادر ہونے کے بعد کیا جائے گا ـ

شیئر: