Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرفتار ہونے والے گداگروں کا ڈیٹا بیس کیوں بنایا جا رہا ہے؟

نیا قانون گداگری کی ہر شکل اور طریقوں پر پابندی عائد کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب انسداد گداگری کے نئے قانون کے نفاذ کے بعد گرفتار ہونے والے گداگروں کا ڈیٹا بیس قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، نئے قانون پر 88 دن بعد عملدرآمد کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ نیا قانون گداگری کی ہر شکل اور طریقوں پر پابندی عائد کرتا ہے۔
سعودی اخبار عکاظ کے مطابق حال ہی میں کابینہ کی جانب سے منظور کردہ انسداد گداگری قانون میں کہا گیا ہے کہ گداگری میں ملوث کسی بھی شخص کو زیادہ سے زیادہ ایک سال قید اور ایک لاکھ  ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
نئے قانون میں گداگروں کا ڈیٹا بیس قائم کرنے کی گنجائش ہے تاکہ ان کی آسانی سے شناخت کی جا سکے۔  گداگری کے معاملے کا اندرج کیا جائے گا جبکہ گداگری سے نمٹنے ایک خصوصی فنڈ بھی بنایا جائے گا۔
یہ وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی شراکت داری میں ہوگا۔
قانون کے مطابق جو لوگ پہلی مرتبہ بھیک مانگتے ہوئے پکڑے جائیں گے ان سے اس عہد پر دستخط کرائے جائیں گے کہ وہ دوبارہ کبھی گداگری نہیں کریں گے اور انہیں پھر رہا کر رہا جائے گا تاہم دوبارہ گداگری کے الزام میں گرفتاری پر سزا دی جائے گی۔
قانون میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے پاس گداگروں کو گرفتار کرنے کا اختیار ہے۔
قانون کے پانچویں آرٹیکل میں بھیک مانگنے میں ملوث افراد کے لیے جرمانے کا تعین بھی کیا گیا ہے۔
جو لوگ گداگروں کے ایک منظم گروہ کے طور پر اس میں ملوث ہیں، گداگروں کا انتظام کرتے ہیں یا ان کے ایک منظم گروپ کی حوصلہ افِزائی کرتے ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ ایک سال قید یا زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ریال جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔

شیئر: