Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں آن لائن انتہا پسندانہ مواد دیکھنے کا رجحان بڑھا: ماہرین

ایم آئی فائیو کے مطابق برطانیہ کی سکیورٹی کے لیے اسلامی انتہا پسندی ایک بڑا خطرہ ہے (فائل فوٹو: سی نیٹ)
ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن کے باعث گذشتہ 18 ماہ میں انتہا پسندی پر مبنی آن لائن مواد کے ساتھ لوگوں کی مصروفیت بڑھی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجک ڈائیلاگ کے ریسرچ اینڈ پالیسی کے سربراہ جیکب ڈاوی نے کہا کہ ’ہم نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے انتہا پسندی کے حوالے سے آن لائن سرگرمی میں اضافہ دیکھا ہے۔‘
’یہ صرف دہشت گردی سے متعلق مواد کی بات نہیں ہے، بلکہ آن لائن نقصان پہنچانے والا بہت سا دیگر مواد بھی موجود ہے۔‘
گذشتہ برس برطانیہ کے کاؤنٹر ٹیررازم انٹرنیٹ ریفرل یونٹ نے کہا تھا کہ پچھلے برس کے مقابلے میں مشکوک دہشت گردی پر مبنی مواد میں سات فیصد اضافہ رپورٹ ہوا۔
یونیورسٹی کالج لندن میں سکیورٹی اینڈ کرائم سائنس کے پروفیسر پاؤل گِل کا کہنا تھا کہ ’2019 میں داعش کی شکست کے بعد دہشت گردوں کی دھمکیاں بڑھ رہی تھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ کو کوئی شکوہ ہے تو آپ آن لائن ایسے افراد کو ڈھونڈ سکتے ہیں جو آپ کی مدد کریں گے۔‘
برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کے مطابق برطانیہ کی سکیورٹی کے لیے اسلامی انتہا پسندی ایک بڑا خطرہ ہے، لیکن دائیں بازو کی انہتا پسندی بھی ایک خطرہ ہے۔
2019 سے 2020 تک برطانیہ کے کاؤنٹر ریڈیکلائزیشن پروگرام کے تحت 51 فیصد افراد ایم یو یو کیٹیگری میں تھے، جبکہ باقی اسلامی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی میں ملوث تھے۔

شیئر: