Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ریسنگ سٹار ریما جفالی کی برٹش فارمولا 3 چیمپیئن شپ میں کامیابیاں

اپنے ڈیبیو سیزن سے بہت زیادہ مثبت چیزیں حاصل کیں( فوٹو ٹوئٹر)
سعودی خاتون ڈرائیور ریما جفالی نے برٹش فارمولا 3 چیمپیئن شپ میں اپنے ڈیبیو سیزن سے بہت زیادہ مثبت چیزیں حاصل کیں اور اسے اپنے موٹرسپورٹ کیریئر میں سیکھنے کا ایک اہم موڑ قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جدہ میں پیدا ہونے والی ریما جفالی جو ڈگلس موٹرسپورٹ کی نمائندگی کرتی ہیں نے برطانیہ کے ڈوننگٹن پارک میں ہونے والی چیمپئن شپ کے آخری راؤنڈ میں سخت جدوجہد کی اور اگرچہ تصادم کی وجہ سے پہلی ریس ختم کرنے میں ناکام رہیں تاہم وہ اپنی ٹیم کے لیے آخری دو ریسوں میں بالترتیب 15 ویں اور 18 ویں نمبر پر رہیں۔
سیزن کے دوران کچھ ٹاپ ڈرائیوروں کے خلاف سامنے آنے کے بعد جس میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے میں ان کی بہترین کارکردگی شامل تھی۔ ریما جفالی نے محسوس کیا کہ اس سال کی برٹش فارمولا 3 چیمپیئن شپ کے پہلے راؤنڈ کے بعد سے انہوں نے نمایاں ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’2021 میں میری ڈرائیونگ میں بہت بہتری آئی ہے۔ میرا اعتماد بڑھ گیا ہے اور اب میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھل سکتی ہوں جبکہ یہ بھی سمجھ سکتی ہوں کہ مجھے بہتر آن ٹریک پرفارمنس بہتر بنانےکے لیے گاڑی میں کیا کرنا چاہیے۔ ‘
سعودی خاتون ڈرائیور نے کہا کہ ’میں نے اس سال بہت زیادہ تجربہ حاصل کیا ہے اور یقیناً  ڈگلس موٹرسپورٹ کی ٹیم نے واقعی مدد کی ہے جس نے مجھے صحیح مدد اور مشورہ دیا ہے جو مجھے اپنے ڈرائیونگ کیریئر میں ان اہم اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے درکار ہے۔‘
ریما جفالی نے برٹش فارمولا 3 چیمپیئن شپ کے آٹھ میں سے سات راؤنڈز میں حصہ لیا، مجموعی طور پر 21 ریس جیتیں جن میں سلور سٹون ٹریک پر چھ ریس شامل ہیں۔
ریما جفالی نومبر کے وسط میں سعودی عرب واپس جائیں گی نے اعتراف کیا کہ اگرچہ ڈگلس موٹرسپورٹ میں اپنی ٹیم کو الوداع کہنا مشکل ہو گا جو اس سیزن میں اس کی ترقی کا اہم حصہ رہا ہے۔

ریما جفالی فارمولا ریس سیزن 4 میں شرکت کر چکی ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ سیزن کا ایک جذباتی اختتام تھا۔ میں نے اس سال اپنے دوستوں اور خاندان کی بجائے اپنی ٹیم کے ساتھ زیادہ وقت گزارا۔ ہم نے ایک عظیم ٹیم بنائی یہ ایک مشکل الوداع تھا لیکن موٹرسپورٹ ایک چھوٹی سی دنیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں دوبارہ ان سے ٹکراؤں گی۔‘
واضح رہے کہ ریما جفالی نے بچپن میں کھیلوں کو ترجیح دیتے ہوئے سعودی عرب میں صنفی دقیانوسی تصورات اور معاشرتی اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ انہیں جلد کاروں کا شوق ہو گیا تھا اور وہ چھوٹی عمر سے ہی مختلف کار مینوفیکچرز کا نام لے سکتی تھیں۔
تعلیم حاصل کرنے کے لیے بوسٹن منتقل ہونے کے بعد انہوں نے ڈرائیونگ شروع کی جو ابھی سعودی عرب میں غیر قانونی تھی اور انہیں فارمولہ 1 سے پیار ہو گیا تھا۔
ریاض کے مضافاتی مقام الدرعیہ میں فارمولا ای کی ’گراں پری چیمپئن شپ‘ ریس میں سعودی خاتون ڈرائیور ریما جفالی نے شرکت کر کے پہلی سعودی خاتون ریسر کا اعزاز حاصل کرتے ہوئے تاریخ رقم کی تھی۔
جدہ میں پیدا ہونے والی 27 سالہ ریما جفالی اس سے قبل فارمولا ریس سیزن 4 میں شرکت کر چکی ہیں۔

شیئر: