Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار

امریکہ کے مطابق کاربن کا 85 فیصد عالمی اخراج دیگر ممالک سے ہوتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی خفیہ اداروں نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پہلی مرتبہ امریکی قومی سلامتی اور دنیا میں استحکام کے لیے وسیع تر خطرہ بن گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ شدید موسمی حالات سے امریکی قومی سلامتی کے مفادات کو متعدد خطرات لاحق ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے تمام 18 اداروں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوالے سے رپورٹ پر اتفاق کیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیشن گوئی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نے پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر کی ہے۔
خفیہ اداروں کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بحث میں الجھے ہوئے ہیں کہ کس کو زیادہ کردار ادا کرنا چاہیے جس کی وجہ سے جیو پولیٹیکل کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے مزید کہا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے ادارے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو اپنے منصوبوں میں شامل کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق محکمہ دفاع پینٹاگون ہر سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھے گا، امریکہ کی جنوبی سرحد پر ہونے والی نقل مکانی جیسے انتہائی حساس سیاسی مسئلے کو بھی موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔
’پہلی مرتبہ امریکی حکومت سرکاری طور پر اس تعلق کو سمجھ رہی ہے اور اس پر رپورٹ بھی کر رہی ہے۔‘
امریکی انٹیلیجنس اداروں کی رپورٹ اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس سے پہلے شائع ہوئی ہے جس میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی شرکت کریں گے۔
امریکی اعلیٰ عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ ’کاربن کا 85 فیصد سے زیادہ عالمی اخراج امریکی سرحد کے دوسری جانب سے ہوتا ہے، ہم اکیلے یہ مسئلہ نہیں حل کر سکتے۔ باقی دنیا کو بھی پیش رفت تیز کرنا ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ سکیورٹی کا مسئلہ ہے اور قومی سلامتی کا مسئلہ بھی ہے۔

شیئر: