Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہائی پروفائل صارفین کے ساتھ ’خصوصی سلوک‘ پر فیس بُک سے تفصیلات طلب

نگران بورڈ فیس بک کے کراس چیک سسٹم کا جائزہ لے رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
فیس بک کے نیم خود مختار نگران بورڈ نے کہا ہے کہ کمپنی اپنے اندرونی سسٹم کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے جس کے تحت ہائی پروفائل صارفین کو کمپنی کے چند یا تمام قوانین سے استثنیٰ حاصل ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بورڈ نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ فیس بک نے اپنا ’کراس چیک‘ سسٹم تمام صارفین پر لاگو نہیں کیا جس کے تحت پوسٹ کیے جانے والے مواد کی نگرانی کی جاتی ہے۔
بورڈ نے کہا ہے کہ وہ اس سسٹم کا جائزہ لے گا اور تجاویز دے گا کہ فیس بک کس طرح سے تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والے مضمون کے بعد بورڈ نے کراس چیک سسٹم کا جائزہ لینا شروع کیا تھا۔
وال سٹریٹ جنرل نے دعویٰ کیا تھا کہ متعدد وی آئی پی صارفین سسٹم کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ہراسیت اور تشدد سے متعلق ایسا مواد شائع کرتے ہیں جو عام صارفین کو پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ 
مضمون کے مطابق چند خاص صارفین پر فیس بک کے قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
فیس بک عام طور پر نگران بورڈ کی تجاویز پر عمل درآمد کرنے کا پابند نہیں ہے۔
فیس بک نے اس حوالے سے بیان میں کہا ہے کہ ’بورڈ کا کام اثر رکھنے والا ہے اس لیے ہم نے کراس چیک سسٹم کے حوالے سے بورڈ کی تجاویز مانگی ہیں اور ہم اانہیں مزید وضاحت کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

کانگریس نے بھی فیس بک کے بانی کو وضاحت کے لیے طلب کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

نگران بورڈ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ چھ جنوری کو امریکی کیپٹل ہل پر ہونے والے حملے کے بعد فیس بک نے بورڈ سے کہا تھا کہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ پر پابندی کے حق میں فیصلہ دے۔ اس موقع پر فیس بک نے کراس چیک سسٹم کا ذکر نہیں کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ’فیس بک نے بورڈ کے آگے کراس چیک سسٹم کا ذکر صرف تب کیا تھا جب ہم نے سوال کیا تھا کہ کیا ٹرمپ کے  پیج یا اکاؤنٹ پر چھپنے والے مواد کی بھی نگرانی ہوتی ہے جو عام اکاؤنٹس پر کی جاتی ہے۔‘
بورڈ نے کہا ہے کہ کراس چیک سسٹم کا جائزہ لینے کے لیے فیس بک نے کمپنی کی اندرونی دستاویزات فراہم کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
فیس بک کے سابق پراڈکٹ مینیجر فرانسس ہیوجن نے کمپنی کی دستاویزات وال سٹریٹ جنرل کو دینے کے علاوہ کانگریس کو بھی مہیا کی تھیں۔
بورڈ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ فیس بک متعلقہ معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ فراہم کردہ معلومت بھی نامکمل ہیں۔
نگران بورڈ کو دی گئی بریفنگ میں فیس بک نے تسلیم کیا ہے کہ اسے یہ نہیں کہنا چاہیے تھا کہ کراس چیک صرف چند صارفین کے مواد پر لاگو ہوتا ہے۔

شیئر: