Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک پر اسلام مخالف حملے، مسلمان وکلا کا سوشل میڈیا سائٹ پر مقدمہ

مارک زکربرگ پر امریکی کانگریس کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
مسلمان وکلا پر مبنی انسانی حقوق کی تنظیم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک اور اس کے سربراہ مارک زکربرگ کے خلاف ’غلط اور گمراہ کن‘ بیانات دینے پر مقدمہ دائر کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ نے امریکی کانگریس کو بتایا تھا کہ ’پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والا نفرت آمیز مواد ویب سائٹ پر سے ہٹا دیا جاتا ہے۔‘
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں مسلمان وکلا نے جمعرات کو فیس بک کے سربراہ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مارک زکربرگ اور فیس بک کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے منظم مہم کے تحت امریکی عوام، ایوان نمائندگان، حکومتی عہدیدار اور دیگر کو آمادہ کیا ہے کہ فیس بک ایک محفوظ ویب سائٹ ہے۔
عدالت میں دائر درخواست کے مطابق فیس بک پر شائع ہونے والے نفرت آمیز اور پرتشدد مواد کی کئی مرتبہ نشاندہی کی گئی لیکن انتظامیہ نے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فیس بک پر اسلام مخالف حملوں کا خاص طور پر پھیلاؤ ہے۔
درخواست کے مطابق نفرت آمیز اور نقصان دہ مواد کو ہٹانے کے حوالے سے غلط اور گمراہ کن بیانات دینا واشنگٹن کے صارفین کے تحفظ کے قانون کی خلاف ورزی ہے، جو دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست کے متن کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو نقصان دہ مواد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو فیس بک کی نفرت آمیز مواد، تشدد اور ہراسیت کے خلاف پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔
فیس بک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارہ نفرت آمیز بیانات کی اجازت نہیں دیتا اور ماہرین اور فریقین کی مدد سے ویب سائٹ کو تمام صارفین کے لیے محفوظ بنانے کی مسلسل کوشش کی جاتی ہے۔
اسلام مخالف مواد ویب سائٹ پر سے نہ ہٹانے کے الزامات کے بارے میں فیس بک نے فی الحال کوئی بیان نہیں دیا۔

شیئر: