Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان انڈیا کو ہرا کر بلینک چیک حاصل کر سکے گا؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کا کہنا ہے وہ ٹی 20 ورلڈ کپ کی جیت کے لیے پرعزم ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کرکٹ کی تاریخ میں سب سے بڑے روایتی حریف انڈیا اور پاکستان 24 اکتوبر کودبئی میں ٹی 20 ورلڈ کپ میچ میں آمنے سامنے ہوں گے۔ 
ویسے تو ہمیشہ سے کرکٹ میں پاکستان کا انڈیا پر پلڑہ بھاری ہے لیکن ورلڈ کپ کے ہر مقابلے میں انڈیا نے پاکستان کو شکست دی۔ پاکستان اب تک ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف کوئی میچ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ 
مجموعی طور پر پاکستان اور انڈیا ورلڈ کپ مقابلوں میں 12 مرتبہ آمنے سامنے آئے، 7 مرتبہ ایک روزہ ورلڈ کپ جبکہ پانچ مرتبہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں۔ لیکن ایک درجن میچز میں پاکستان ٹیم کبھی بھی انڈیا پر حاوی نہیں ہو سکی۔  
 اس بار نہ صرف پاکستان کے پاس ورلڈ کپ میں انڈیا کو شکست دینے کا ایک نادر موقع ہے بلکہ پاکستان ٹیم 24 اکتوبر کو انڈیا کو شکست دے کر ایک بلینک چیک بھی حاصل کرسکتی ہے۔ 
جی بلینک چیک! بقول چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ جب وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مالی حالت مستحکم کرنے کے لیے گزشتہ دنوں کراچی گئے تو انہیں ایک سرمایہ کار نے انڈیا کو شکست دینے کی صورت میں بلینک چیک کی آفر کی تھی۔
رمیز راجہ نے بتایا تھا کہ سرمایہ کار نے کہا تھا ’اگر پاکستان ٹیم انڈیا کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں شکست دینے میں کامیاب ہوتی ہے تو وہ پی سی بی کو بلینک چیک دینے کو تیار ہیں۔‘
اس مرتبہ پاکستان اور انڈیا کی کرکٹ ٹیمیں پانچ سال بعد ٹی 20 کرکٹ میں ایک دوسرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
دونوں ٹیموں کے مابین آخری ٹی 20 میچ 2016 کے ورلڈ کپ میں کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
دونوں ٹیمیں کسی بھی فارمیٹ میں آخری مرتبہ 2019 کے ورلڈ کپ میں ٹکرائیں تھیں جہاں پاکستان کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 

2007  کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کو پانچ رنز کی شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان اور انڈیا میں ورلڈ کپ کا پہلا ٹاکڑا آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سر زمین پر کھیلے گئے 1992 کے ورلڈ کپ کے دوران ہوا۔ یوں تو پاکستان نے کرکٹ کی تاریخ میں یہی واحد ورلڈ کپ  اپنے نام کیا ہے لیکن 92 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم بھی روایتی حریف انڈیا کو شکست دینے میں ناکام رہی۔
سڈنی کے میدان پر انڈیا کے 216 رنز کے جواب میں عمران خان کی قیادت میں کھیلنے والی پاکستان ٹیم محض 173 رنز ہی بنا سکی۔ اس میچ میں سچن ٹنڈولکر کے ناقابل شکست 56 رنز اور کپل دیو کے ساتھ میچ وننگ شراکت داری قابل ذکر ہے۔ 
1996 کے ورلڈ کپ میں کوارٹر فائنل میچ میں پاکستان کو گزشتہ ورلڈ کپ کا حساب برابر کرنے کا ایک اور ’موقع‘ ملا لیکن پہلی وکٹ کے لیے 10 اوورز میں 84 رنز کی شراکت داری کے باجود پاکستان یہ میچ 39 رنز سے ہار گیا۔ 
اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان کے لیجنڈری بلے باز جاوید میانداد کا قومی ٹیم کے لیے آخری ون ڈے ثابت ہوا۔ بینگلور میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان کے سابق کپتان وقار یونس نے اپنے کیرئیر کی 200 وکٹیں مکمل کیں۔
اس میچ میں نہ صرف انڈیا نے پاکستان کو ورلڈ کپ میں دوسری بار شکست دی بلکہ پاکستان کے خلاف انڈیا کو اپنی سر زمین پر 9 سال بعد فتح حاصل ہوئی۔ 
تیسری بار پاکستان اور انڈیا کا ورلڈ کپ مقابلہ انگلینڈ میں 1999 ورلڈ کپ کے سپر سکس مقابلوں میں ہوا۔ وسیم اکرم کی قیادت میں کھیلنے والی پاکستان کی مضبوط ٹیم ایونٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہی لیکن روایتی حریف انڈیا کے ساتھ  پریشر میچ 227 رنز کے جواب میں صرف 180 رنز ہی بنا سکی۔ 
پاکستان اور انڈیا چوتھی بار ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ میں آمنے سامنے آئے۔
اس ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت وسیم اکرم سے لے کر وقار یونس کو سونپی گئی تھی اور یہ دونوں عظیم گیند بازوں کا آخری ورلڈ کپ ثابت ہوا۔ ان دونوں عظیم گیند بازوں کے کیریئر کے اختتامی ادوار میں پاکستان ٹیم  باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل تو ضرور تھی لیکن اس ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ٹیم پاکستان تنازعات میں گھری ہوئی نظر آرہی تھی اور ڈریسنگ روم کا ماحول بھی زیادہ خوشگوار معلوم نہیں ہو رہا تھا۔
مجموعی طور پر یہ ورلڈ کپ پاکستان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا اور ماسوائے نمیبیا اور ہالینڈ کے پاکستان ٹیم اپنے گروپ کے تمام میچ ہار کر ایونٹ سے باہر ہو گئی۔

کپتان بابر اعظم کے پاس پاکستان کی انڈیا سے ورلڈ کپ میں شکست کھانے کی روایت توڑنے کا موقع موجود ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سنچورین کے میدان میں کھیلے جانے والے پاکستان اور انڈیا کے میچ میں پاکستانی اوپنر سعید انور کی شاندار 101 رنز کی اننگز کے بدولت 273 رنز کا ہدف مقرر کیا لیکن پاکستان کے بولنگ لائن سچن تندولکر اور ورندر سیہواگ کے سامنے بے بس نظر آئی۔ تندولکر  نے 98 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر انڈیا کو پاکستان کے خلاف ایک اور فتح سے ہمکنار کروایا اور اس میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ 
روایتی حریف پاکستان اور انڈیا ورلڈ کپ میں پانچویں مرتبہ اور ٹی 20 ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ جوہانسبرگ کے میدان پر 2007 میں آمنے سامنے آئے۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی ورلڈ کپ مین روایتی حریف پاکستان اور انڈیا کے درمیان دو میچز ہوئے، پہلے گروپ میں میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان سکور برابر ہونے پر نتجہ بال آؤٹ کے تحت نکالا گیا جس مین مہیندر سنگھ دھونی نے اپنے کرکٹنگ دماغ کا دنیا بھر میں لوہا منوایا۔ 
اسی ٹی 20 ورلڈ کپ کا فائنل روایتی حریف ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس میں پاکستان کو 5 رنز سے شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ 
فائنل میچ میں آخری اوور میں 13 رنز دفاع کرنے کے باوجود انڈیا کے جوگندر شرما کا یہ ٹی 20 کیریئر میں آخری میچ ثابت ہوا جبکہ 4 گیندوں پر 6 رنز بنانے میں ناکام ہونے کے باوجود یہ ورلڈ کپ مصباح الحق کے دم توڑتے کیریئر میں ایک نئی زندگی پھونک گیا۔ 
پاکستان اور انڈیا ساتویں مرتبہ ورلڈ کپ میں 2011 کے سیمی فائنل میں آمنے سامنے ائے۔
موہالی کے میدان میں کھیلے گئے اس سیمی فائنل میں جارح مزاج کپتان شاہد آفریدی کی ٹیم  گیند بازی کے لیے اتری تو ایک بار پھر سچن تندولکر پاکستانی گیند بازوں کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے۔ اس میچ کی خاص بات شعیب اختر کو آرام دے کر وہاب ریاض کو ترجیح دینا بھی تھی جس میں وہاب ریاض نے کیریئر کی بہترین گیند بازی کرتے ہوئے  46 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کی جس میں یوراج سنگھ کو پہلی گیند پر فل ٹاس پر بولڈ کرنا بھی شامل ہے۔
پاکستان کو انڈیا کو ورلڈ کپ میں شکست دینے کا ایک سنہری موقع تھا لیکن 261 رنز کے ہدف میں ٹیم پاکستان 230 رنز ہی بنا سکی اور سچن تندولکر 85 رنز کے ساتھ میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ 
پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں ٹی 20 ورلڈ کپ میں تیسری مرتبہ 2012 کے ورلڈ کپ میں ٹکرائیں۔ سری لنکا کے شہر کولمبو کے میدان پر کھیلا گیا یہ میچ یکطرفہ ثابت ہوا اور پاکستان کو ایک بار پھر 8 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ انڈیا سے جیت کی صورت میں ایک سرمایہ کار نے پی سی بی کو  بلینک چیک کی آفر کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دو سال بعد بنگلہ دیش میں کھیلے گئے ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان اور انڈیا چوتھی مرتبہ سامنے آئے لیکن نتیجہ مختلف نہیں تھا اور پاکستان ایک بار پھر ایک یکطرفہ مقابلے کے بعد 7 وکٹوں سے شکست کھا گیا۔
آسٹریلیا  میں ہونے والے 2015 کے ورلڈ کپ کے دوران ایڈیلیڈ کے میدان میں مصباح الحق کی قیادت میں کھیلنے والی پاکستان ٹیم انڈیا کے301 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 224 رنز ہی بنا سکی۔ 
ٹی 20 ورلڈ کپ میں پانچویں بار پاکستان اور انڈیا 2016 میں آپنے سامنے آئے، کولکتہ کے میدان میں کھیلے گئے اس میچ میں شاہد آفریدی کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم بھی پاکستان کی قسمت نہ بدل سکی اور یوں ایک بار پھر ایک یکطرفہ مقابلے کے بعد پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آخری مرتبہ پاکستان اور انڈیا انگلینڈ میں کھیلے گئے 2019 کے ورلڈ کپ میں ٹکرائے تھے جس میں سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے 336 رنز کے تعاقب میں صرف 212 رنز بنائے تھے اور یہ میچ بھی پاکستان ایک یکطرفہ مقابلے کے بعد 89 رنز سے ہار گیا۔ 
اب پاکستان کے کپتان بابر اعظم کو ایک مرتبہ پھر موقع ملا ہے کہ وہ پاکستان کی انڈیا سے ورلڈ کپ میں شکست کھانے کی روایت توڑ ڈالیں، لیکن کیا وہ ماضی کی طرح اس بڑے مقابلے کے دباؤ میں تو نہیں آجائیں گے؟ یہ ایک ملین ڈالرز کا سوال ہے جس کا جواب اتوار کے روز ہونے والے میچ میں ہی ملے گا۔

شیئر: