Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین وزیر داخلہ کا دورہ کشمیر میں جاری کشیدگی کو کم کر سکے گا؟

امیت شاہ کا یہ دورہ خطے میں بڑھتے ہوئے تشدد کے دوران ہو رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے کیونکہ سنہ 2019 میں خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے پہلے دورے کا آغاز کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پانچ اگست 2019 میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک کے آئین میں سے آرٹیکل 370 اور35 اے کو ختم کر دیا تھا جس نے جموں و کشمیر کے علاقے کو خصوصی حیثیت دی ملی ہوئی تھی۔ اس اقدام نے ریاست کو وفاق کے زیر انتظام دو یونٹوں میں تقسیم کر دیا۔
امیت شاہ جو وزیراعظم نریندر مودی کے بعد سب سے طاقتور سرکاری عہدیدار ہیں، کو 2019 میں ہونے والی تبدیلیوں کے مرکزی معمار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ان کا یہ دورہ خطے میں بڑھتے ہوئے تشدد کے دوران ہو رہا ہے۔ صرف اکتوبر میں 11 غیر مسلم شہری مبینہ انڈیا مخالف باغیوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈین وزیر داخلہ کے دورے سے قبل پیرا ملٹری فورسز کی اضافی 50 کمپنیاں کشمیر میں تعینات کی گئی ہیں۔ یہ خطے میں پہلے سے ہی موجود تقریباً آٹھ لاکھ فوجیوں کی معاونت کریں گی۔
امیت شاہ نے اپنے دورے کے پہلے دن ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’جموں و کشمیر پولیس مودی کے نئے جموں و کشمیر کے تصور کے ادارک کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے۔‘

انڈین وزیر داخلہ کے دورے سے قبل پیرا ملٹری فورسز کی اضافی 50 کمپنیاں کشمیر میں تعینات کی گئی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اپنی آمد پر انڈین وزیر داخلہ نے سرینگر میں اعلیٰ سطح سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے وزارت داخلہ کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’بیانیہ یہ ہے۔۔۔۔۔ کہ جموں و کشمیر ہر کسی کے لیے محفوظ ہے لیکن یہ ہلاکتیں ثابت کرتی ہیں کہ اقلیتیں اور باہر سے آئے لوگ محفوظ نہیں ہیں۔‘
’یہ حکومت کے لیے ایک بڑی تشویش ہے۔ لہذا لوگوں کو مزید یقین دلانے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔‘
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ خطے میں اعتماد سازی کے اقدامات شروع کرے۔
امیت شاہ کی آمد پر انہوں نے ٹویٹ کیا کہ مودی کی حکومت کو ’جموں و کشمیر کا 2019 سے ہوا محاصرہ ختم کرنا چاہیے۔‘
کشمیر کے سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ وزیر داخلہ کا دورہ خطے کے حوالے سے نئی دہلی کی حکمت عملی پر نظر ثانی کو تحریک دے سکتا ہے۔

شیئر: