Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد کی فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو فورم میں شرکت

منگل کو فیوچرانویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کا آغاز ہوا ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں منگل کو فیوچرانویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کا آغاز ہوا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان منگل کو فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو فورم میں شرکت کے  لیے پہنچے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو فورم ’فیوچر کسٹمر نظر ثانی کا تجربہ‘ کے عنوان سے ہورہا ہے۔
اس میں آن لائن کاروبار اور کمپنیوں کی تجدید کاری جیسے موضوعات پر مباحثہ ہورہا ہے۔ شرکا نے مختلف قسم کی ایپلی کیشنز سے تعلق رکھنے والے امور پر اظہار خیال کیا۔
شرکا کا کہنا ہے کہ آن لائن کاروبار کرنے والے تجارتی مراکز کا دائرہ کار مستقبل میں مزید آگے بڑھے گا۔ انٹرنیٹ کے ذریعے ایپلی کیشن کی مدد سے 30 فیصد تک آن لائن کاروبار میں اضافہ ہوگا۔ 
سعودی عرب نے صارفین سے تعلق رکھنے والی مختلف تکنیکی ایپلی کیشنز اور پروگرام کے ذریعے صارفین کو اپنانے کے لیے کاروبار کا دائرہ  وسیع کیا ہے اور اس پر مسلسل کام ہورہا ہے۔
اس سے قبل فیوچر انویسٹمنٹ  کے پہلے اجلاس کے شرکا نے پوری دنیا پر کورونا وبا کے اثرات، وائرس کے خطرات، مصنوعی ذہانت اور انسانی ترقی کے نئے دور پر اظہار خیال کیا۔ 
 ایس پی اے کے مطابق موزمبیق کی سابق خاتون اول غراسا مشل نے اجلاس سے خطاب کیا جس کا عنوان ’بین الاقوامی سرمایہ کار سماج انسانی ترقی میں نیا دور کس طرح شروع کرسکتا ہے‘ تھا۔
 امریکہ میں متعین سعودی سفیر ریما بنت بندر نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔
غراسا مشل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سائنس و ٹیکنالوجی کی سرحدوں کوعبور چکی ہے۔ یہ اعتراف کرنا پڑتا ہے  کہ مصنوعی ذہانت نے مختلف شعبوں میں بڑے کارنامے انجام دیے ہیں تاہم اس کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح بڑھی ہے اور بہت سارے خاندان آمدنی کے ذریعے سے محروم ہوچکے ہیں۔
موزمبیق کی سابق خاتون اول کا کہنا تھا کہ موجودہ دنیا کو سیکھنے کے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لاکھوں بچوں کو تعلیم پر 5 ٹریلین ڈالر جھونکنے کے باوجود ضروری تعلیم سے کوئی حصہ  نہیں ملا۔  

و فورم ’فیوچر کسٹمر نظر ثانی کا تجربہ‘ کے عنوان سے ہورہا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

انہوں نے کہاکہ حالیہ عشروں کے دوران دنیا بھر میں تیز رفتار تبدیلیاں آئیں۔ ان کی وجہ سے معلومات کا انبار لگ گیا لیکن اس کی قیمت بھی چکانی پڑی۔
کورونا وبا نے دنیا بھر کے انسانوں کو دو دنیاؤں میں بری طرح سے تقسیم کردیا۔ ایک وہ دنیا ریکارڈ پر آئی جس کے 70 فیصد شہریوں کو ویکسین دستیاب ہوئی جبکہ دوسری دنیا کے صرف 4 فیصد باشندے ہی اس وبا کے خطرے سے محفوظ ہوسکے ہیں۔ افریقہ کے صرف چار فیصد باشندوں کو ویکسین میسر آسکی ہے۔
غراسا مشل نے کہاکہ ویکسین کی تقسیم میں انصافضروری ہے۔ مسئلہ موت اور زندگی کا ہے۔ فیصلہ ساز انسانی ذہنوں پر سرمایہ لگائیں۔ انصاف کو فروغ دیں اور روشن مستقبل کے لیے انسانی یکجہتی کا زیادہ بہتر شکل میں مظاہرہ کریں۔  

شیئر: