Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں رینجرز کو طلب کرلیا گیا، تحریک لبیک کا مارچ کامونکی میں

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت نے تحریک لبیک کے دھرنے سے نمٹنے کے لیے پنجاب میں 60 روز کے لیے رینجرز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس  کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’اب پنجاب حکومت پر منحصر ہے کہ وہ رینجرز کو کہاں تعینات کرتی ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’سادھوکی کے قریب کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے کلاشنکوفوں سے فائرنگ کی گئی۔‘
 ’ٹی ایل پی کی فائرنگ کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار ہلاک اور 70 زخمی ہوگئے، ان میں سے آٹھ کی حالت تشویشناک ہے۔‘
وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’غیر ملکی طاقتیں پاکستان پر پابندیاں لگوانا چاہتی ہیں، اس وقت ملک میں امن و امان کا قیام ضروری ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’حالات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے یہ میرے فرائض میں شامل ہے کہ لوگوں کے جان و مال کی سلامتی کے لیے اقدامات کروں۔‘
شیخ رشید احمد نے کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں کو مشورہ دیا کہ ’وہ اپنے ہیڈکوارٹر میں واپس چلے جائیں۔‘
تحریک لبیک کے مارچ کا کامونکی میں پڑاؤ
بدھ کے روز کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے لانگ مارچ کو پولیس نے گوجرانوالہ کے قریب جی ٹی روڈ پر سادھوکی کے مقام پر پیش قدمی سے روکے رکھا ۔ پولیس کی جانب سے وقفے وقفے سے شیلنگ جاری رہی جبکہ مارچ کے شرکا بھی پولیس پر جوابی پتھراؤ کرتے رہے۔ 
مارچ کو روکنے کے لیے پولیس نے سادھوکی کے قریب سڑک کو کاٹ کر خندق کھود دی جبکہ اس کے اطراف میں مٹی کے کنٹینرز رکھ کر سڑک کو ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
ریلی کے اوپر فضا میں دو ہیلی کاپٹرز بھی نمودار ہوئے جو دن بھر ریلی کی نگرانی کرتے رہے۔ پولیس نے شرکا کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ بھی کیا۔ 

ٹی ایل پی کے مارچ کے باعث سادھوکی اور اردگرد کے علاقوں میں ٹریفک جام رہی (فوٹو: اے ایف پی)

جی ٹی روڈ پر اس وقت گوجرانولہ سے لاہور کے درمیان ٹریفک مکمل طور پر بند ہے۔
ٹی ایل پی کے مارچ کو روکنے کے لیے اس وقت لاہور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ کی پولیس فورس کو استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ مارچ کے چاروں اطراف انٹرنیٹ کی سہولت پہلے ہی منقطع کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب پولیس راؤ سردار علی خان نے لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کی تفصیلات جاری کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے تشدد کی وجہ سے گذشتہ چند روز کے دوران چار اہلکار ہلاک جبکہ 263 افسران اور اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان سجاد سیفی نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ ’وہ حکومت کے رینجرز طلب کرنے کے احکامات کے باوجود کامونکی سے اسلام آباد کی طرف جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کا لانگ مارچ بدھ کی رات کامونکی میں رہے گا اور جمعرات کی صبح اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگا۔‘

مارچ کے شرکا کا ایک مطالبہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی بھی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

’ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا اور فرانسیسی سفیر کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے کا وعدہ بھی حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا جس سے اب وہ مکر گئی ہے۔‘
کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت کے کسی بھی اعلان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسلام آباد کی طرف جائیں گے۔‘
تحریک لبیک کا دھرنا: ریلویز کا آپریشن جزوی طور پر معطل
تحریک لبیک کے مارچ کے باعث پاکستان ریلویز نے ٹرینوں کو جزوی طور پر معطل کر دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق ’موجودہ حالات کے پیش نظر ریلوے انتظامیہ نے پشاور، راولپنڈی سے لاہور آنے اور جانے والی ٹرینوں کو متبادل روٹس سے چلانے کا فیصلہ کیاہے۔‘

تحریک لبیک کے مارچ کے باعث کئی ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

 انہوں نے بتایا کہ ’پشاور اور راولپنڈی سے آنے اور جانے والی ٹرینوں کو براستہ جنڈ، بسال، کندیاں، سرگودھا، سانگلہ ہل، شیخوپورہ اور لاہور روانہ کیا جارہاہے۔‘
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’جزوی طور پر ریل آپریشنز معطل بھی کیے گئے ہیں۔‘
’لاہور اور راولپنڈی کے درمیان شام 4 بج کر 30 منٹ پر چلنے والی سبک خرام اور شام 6 بجے چلنے والی اسلام آباد ایکسپریس اور رات 12 بج کر30 منٹ پر چلنے والی راول ایکسپریس کو بھی بدھ کے روز کے لیے دونوں اطراف سے معطل کیاگیاہے۔‘
ترجمان ریلویز کا کہنا ہے کہ ’اسی طرح گرین لائن کو بھی بدھ کو راولپنڈی سے لاہور کے لیے معطل کیاگیاہے۔‘

شیئر: