Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے‘

پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دینے، فورتھ شیڈول اور ان کے لوگوں کی رہائی کا معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے۔
پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان سے فرانس کے سفیر کو نکالنے کے مطالبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’میں نے سعد رضوی کو کہا ہے کہ فرانس یورپی یونین کی سربراہی کر رہا ہے۔ ہم اسلامی قوت ہیں۔ ہم پر امریکہ میں پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔ ٹی ایل پی کو بھی سمجھ ہونی چاہیے۔ ہم یہ معاملہ اسمبلی میں لے کر جائیں گے۔ سعد رضوی کے ساتھ ملاقات لاہور میں ہوئی۔ جیل میں نہیں ہوئی۔‘
 
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’’ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات اچھے رہے۔ یہ پنجاب حکومت کا کام تھا، لیکن سعد رضوی اور دیگر لوگوں نے اصرار کیا تو میں نے اس مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات میں فورتھ شیڈول، لوگوں کی رہائی اور ان کو کالعدم قرار دینا شامل ہیں۔‘
ٹی ایل پی کے کالعدم ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’وہ کالعدم ہے۔ ہماری ان کے ساتھ انڈرسٹینڈنگ ہو گئی ہے۔ میں یہ بات ختم کرنا چاہتا ہوں۔ میری خواہش ہے جو معاملات ہم نے طے کیے وہ پورے ہوں۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’منگل یا بدھ تک لیگل پراسیس مکمل ہوگا اور بدھ کو یہ معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے۔‘
انہوں کہا کہ ’ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات میں ان کا کالعدم ہونا شامل ہے۔ ہم لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے۔ اس بات کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘
مرید کے میں ٹی ایل پی کے احتجاج کے باعث جی ٹی روڈ کی بندش کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ ’ٹی ایل پی نے دونوں سڑکیں کھولنی ہیں۔ ایک شاید کھل گئی ہے۔‘
دوسری جانب لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے مریدکے میں دھرنے کے تیسرے روز ٹریفک کے لیے ایک طرف کی سڑک بحال کر دی ہے۔
دھرنے کی قیادت نے شرکا کو بتایا ہے کہ حکومت نے منگل کی شام تک کا وقت لیا ہے جس میں ان کے مطالبات کیے جائیں تب تک یہ دھرنہ مریدکے میں جاری رہے گا۔

سپیشل برانچ کے مطابق اس وقت سات ہزار کے قریب لوگ مریدکے میں دھرنہ دیے بیٹھے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

سپیشل برانچ کے مطابق اس وقت سات ہزار کے قریب لوگ مریدکے میں دھرنہ دیے بیٹھے ہیں، جبکہ ٹریفک کو رواں کر دیا گیا ہے۔
تاہم ایک ہی سڑک پر دو طرفہ ٹریفک چل رہی ہے۔ لاہور میں انتظامیہ نے لبیک کے مرکز کے باہر رکاوٹیں بھی ہٹا دی ہیں، جبکہ پولیس کو بھی ہٹا لیا گیا ہے۔ موٹر وے پر داخل ہونے کے بھی تمام راستے کھول دیے ہیں۔ مریدکے اور گردونواح میں انٹرنیٹ سروس تاحال بند ہے۔
دوسری طرف حکومت نے مذاکرات کے بعد ساڑھے تین سو کے قریب ٹی ایل پی کے گردفتار کارکنان کو رہا کر دیا ہے جن میں سے اکثریت دھرنے میں پہنچ چکی ہے۔
ٹی ایل پی کا مطالبہ ہے کہ ان کی قیادت کے خلاف تمام مقدمات واپس لیے جائیں اور ان کا نام خطرناک افراد کی فہرست سے نکالا جائے، جبکہ جماعت کے سربراہ سعد رضوی سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔

شیئر: