Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی وی مجھے کیسے آف ایئر کر سکتا ہے؟ شعیب اختر برہم

شعیب اختر نے پی ٹی وی سے استعفی کا اعلان کیا تھا (فوٹو: ویڈیو گریب)
سابق پاکستانی کرکٹر اور کرکٹ مبصر شعیب اختر نے سرکاری ٹیلی ویژن کی جانب سے چند روز قبل کے پروگرام کی تحقیقات مکمل ہونے تک شو کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز کے ساتھ خود کو آف ایئر کیے جانے کے اعلان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
شعیب اختر کا کہنا ہے کہ یہ بہت ہی عجیب بات ہے۔ میں 22 کروڑ پاکستانیوں اور اربوں دیگر کے سامنے مستعفی ہو چکا ہوں۔ کیا پی ٹی وی پاگل ہوا ہے؟ وہ کون ہیں جو مجھے آف ایئر کریں؟

دو روز قبل پی ٹی وی کے پروگرام گیم آن ہے میں میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز کی جانب سے پروگرام چھوڑنے کا کہنے پر شعیب اختر نے استعفی دینے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے میزبان نے لائیو شو میں ان کی بے عزتی کی اور وہ شو کا مزید حصہ نہیں بن سکتے۔
ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کا معاملہ گزشتہ دو روز میں متعدد سوشل میڈیا ٹرینڈز کی بنیاد بنا ہے۔ اس دوران پی ٹی وی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔
پی ٹی وی کا کہنا تھا کہ ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو دونوں افراد سے ملاقاتیں کر کے معاملے کا جائزہ لے گی۔
جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس ہوا تو اس کی سفارشات یا دونوں کے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ زیادہ توجہ حاصل نہیں کر سکا۔ البتہ شام کو معمول کے مطابق پروگرام ریکارڈ نہ ہونے کی اطلاعات اور وجوہات سامنے آئیں تو پی ٹی وی کی جانب سے ’ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر معاملہ‘ کے عنوان سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’واقعہ کی انکوائری جاری ہے۔‘
پی ٹی وی کی اعلان کردہ کمیٹی کے مطابق ’انکوائری مکمل ہونے تک سابق کرکٹر شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان نیاز کو آف ایئر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب تک انکوائری مکمل نہیں ہو جاتی اور واقعے سے متعلق حقائق واضح نہیں ہو جاتے، اس دوران دونوں پی ٹی وی کے کسی بھی پروگرام کا حصہ نہیں ہوں گے۔‘

دوسری جانب جمعرات کو شعیب اختر اور سرکاری ٹی وی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان جھگڑے کے بعد سپورٹس شو ’گیم آن ہے‘ ریکارڈ نہیں کیا جا سکا۔ اس پروگرام میں سری لنکا اور آسٹریلیا کے میچ اور ٹی20 ورلڈ کپ کے حوالے سے شرکا نے تبصرہ کرنا تھا، تاہم شرکا انتظار کرتے رہے مگر یہ پروگرام ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
پروگرام میں روزانہ شریک ہونے والے ایک مہمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’انہیں چینل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے پروگرام ریکارڈ نہیں ہو سکتا۔‘
 

شیئر: