Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شعیب اختر کا پی ٹی وی لائیو شو میں میزبان کی ’بدتمیزی‘ کے بعد استعفیٰ

ٹی 20 ورلڈ کپ کے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے میچ کے بعد پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر سابق فاسٹ بولر شعیب اختر اور میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد شعیب اختر نے استعفیٰ دے دیا۔
شعیب اختر نے کہا کہ ’ بہت ساری معذرت دوستو! میں پی ٹی وی سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ جس طرح میرے ساتھ نیشنل ٹی وی پر بی ہیو کیا گیا۔ میں نہیں سجھتا کہ مجھے اس وقت یہاں بیٹھنا چاہیے۔ اس لیے میں استعفیٰ دے رہا ہوں ، بہت شکریہ۔‘
اس کے بعد شعیب اختر اٹھ کر چلے گئے اور میزبان نے اپنی بات جاری رکھی۔
منگل کی رات پاکستان کی فتح کے بعد شعیب اختر میچ پر اپنا تجزیہ کر رہے تھے اور انہوں نے رائے دی کہ آغاز میں حسن علی سے بولنگ نہیں کرانی چاہیے تھی کیونکہ اس وقت گیند ریورس ہو رہی تھی۔
پھر شعیب اختر نے میزبان نعمان نیاز سے پوچھا کہ ’شاہین کی ریورس ہو رہی تھی، کیا آپ نے نہیں دیکھی؟ اس پر نعمان نیاز نے کہا جی میں نے میچ دیکھا ہے ، میں آپ سے جاننا چاہتا ہوں کیونکہ یہاں بہت سے لوگ بیٹھے تھے۔‘ اس پر شعیب اختر نے نعمان نیاز سے کہا کہ ’آپ کھوئے ہوئے تھے۔‘
اس کے بعد شعیب اختر نے کہا کہ شاہین کو عاقب جاوید پلیئر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت لائے تھے۔ ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا ’شاہین پاکستان انڈر19 میں کھیل چکے ہیں۔ پھر شعیب اختر نے کہا کہ ’میں حارث رؤف کی بات کر رہا ہوں۔‘
اس پر ڈاکٹر نعمان نیاز نے دوبارہ کہا کہ ‘شاہین آفریدی پاکستان کے لیے کھیل چکے ہیں۔‘ یہاں شعیب اختر نے کہا کہ ’سر پلیز! سم بڈی کیم ٹو دا ورک۔‘ اس کے بعد ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا کہ ’آپ بدتمیزی کر رہے ہیں۔ میں یہ نہیں کہنا چاہتا، لیکن آپ اوو سمارٹ ہو رہے ہیں تو چلے جائیے۔ میں یہ بات آن ایئر کہہ رہا ہوں۔‘
ڈاکٹر نعمان نیاز کے اس جملے کے بعد شعیب اختر ذرا جھینپ سے گئے۔ پھر ڈاکٹر نعمان نیاز نے بریک لے لی۔
بریک کے بعد شعیب اختر نے کہا کہ حارث رؤف انڈر 19 سے نہیں آئے تھے۔ پھر ڈاکٹر نعمان نے دوبارہ کہا کہ ’شاہین انڈر 19 سے آئے تھے۔‘
اس کے بعد شعیب اختر نے کہا کہ ’بات واضح ہو گئی ہے ، اب مسکرائیں اور معذرت کریں۔‘
ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر کو بات جاری رکھنے کو کہا ۔ انہوں نے کوشش کی لیکن ان سے نہ ہو سکا ۔ وہ معذرت کرتے ہوئے اٹھے اور نکل گئے۔   
بعد ازاں شعیب اختر نے اپنے ٹوئٹر پر وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’سوشل میڈیا پر مختلف طرح کے کلپس گردش میں ہیں سو میں نے سوچا کہ وضاحت کر دوں۔ ڈاکٹر نعمان کا رویہ نامناسب اور بدتمیزی پر مبنی تھا۔ انہوں نے مجھے شو چھوڑنے کو کہا، یہ خاص طور پر شرمناک تھا جب میرےساتھ سر ویون رچرڈز اور ڈیوڈ گاور جیسے لیجنڈز سیٹ پر میرے کچھ ہم عصروں کے ساتھ بیٹھے تھے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ کہ ’اس وقت لاکھوں لوگ ہمیں دیکھ رہے تھے۔ میں نے یہ کہہ سب کو شرمندگی سے سے بچانے کی کوشش کہ ہم باہمی سمجھوتے کے سے ڈاکٹر نعمان کی ٹانگ کھینچ رہا ہوں کہ وہ بھی شائستگی سے معذرت کریں گے اور ہم شو کو آگے بڑھائیں گے۔
’لیکن انہوں نے معذرت سے انکار کر دیا۔پھر میرے پاس کوئی چوائس نہیں تھی۔‘
بدھ کی صبح پروگرام کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں حیران ہوں کہ بھلا یہ کسی کو یہ یاددہانی کرانے کی ضرورت ہے کہ شعیب اختر ایک سٹار ہیں۔ وہ بہترین سے بھی بہترین رہے ہیں اور رہیں گے۔‘
’اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ انہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ کہانی کا ایک رخ ہمیشہ اپنی طرف متوجہ کرتا ہے بہرحال طویل عرصے تک دوست رہنے کے بعد میں ہمیشہ ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کروں گا۔‘
شعیب اختر کے استعفے کے بعد سوشل میڈیا پر زبردست بحث جاری ہے۔ شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد شعیب اختر کی حمایت میں ٹویٹس کر رہی ہے۔
بدھ کو تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر فیصل جاوید خان نے اس معاملے میں تین ٹویٹ کیے اور لکھا کہ ’یہ معاملہ سٹیڈنگ کمیٹی میں لایا جائے گا۔‘
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ ’ پی ٹی وی! آپ مکمل طور پر آف ٹریک ہو چکے ہیں ۔ اپنی روایت کو بحال کریں۔‘
واضح رہے کہ سینیٹر فیصل جاوید خان سینیٹ کی اطلاعات و نشریات کی سٹیدنگ کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ 
سوشل میڈیا پر اس معاملے سے متعلق دھواں دھار بحث جاری ہے اور اس وقت ٹویٹر پر ’بائیکاٹ پی ٹی وی‘ ٹرینڈ کر رہا ہے جس کے تحت شعیب اختر کے حامی شائقین ڈاکٹر نعمان نیاز پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔

شیئر: