Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اور تحریک لبیک میں معاہدہ لیکن مظاہرین کا بدستور وزیرآباد میں پڑاؤ

حکومتی کمیٹی اور تحریک لبیک کے درمیان سنیچر کی رات کو ہونے والے مذاکرات کے بعد اتوار کو اعلان کیا گیا کہ حکومت اور کالعدم جماعت کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔
گو کہ مفتی منیب الرحمن اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کے ساتھ تمام معاملات طے پانے کا بھی اعلان کیا۔ تاہم کالعدم تحریک لبیک کی جانب سے ابھی تک اسلام آباد کی جانب گامزن مارچ کو ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ 
مارچ کے شرکا جمعے کی راتٗ  سے وزیرآباد میں موجود ہیں جنہوں نے مذاکرات کے دوران اسلام آباد کی طرف نہ بڑھنے کا اعلان کیا تھا۔
معاہدے کے بعد علما و مشائخ کی مذاکراتی کمیٹی کا وفد اسلام آباد سے وزیرآباد روانہ ہوچکا ہے جہاں معاہدے سے متعلق اعلان کیا جائے گا۔ مذاکراتی کمیٹی کے مطابق ’اس معاہدے کے ثمرات جلد آنا شروع ہوں گے تاہم 24 گھنٹے کے اندر دھرنا ختم ہونے کی توقع ہے۔‘
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے 19 اکتوبر کو لاہور میں دھرنا دینے اور تین دن کے اندر مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے لاہور سے اسلام آباد آنے والے راستوں پر کنٹینرز لگانا شروع کر دیے تھے۔ 
انتظامیہ نے مارچ کو روکنے کے لیے جگہ جگہ کنٹینرز لگا رکھے ہیں جبکہ پنجاب میں رینجرز بھی طلب کر دی ہیں۔
دوسری جانب راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد کے مقام کو بھی کنٹینرز لگا کر سیل کیا گیا ہے اور فیض آباد سے ملحقہ مری روڈ کو بھی بند کیا گیا ہے۔ 
تحریک لبیک کی جانب سے سامنے آنے والے مطالبات میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے علاوہ جماعت پر سے پابندی اٹھانا، تمام لوگوں کے نام فورتھ شیڈول سے نکالنا، لبیک کے کارکنان کے خلاف مقدمات کا اخراج اور گرفتار قائدین و کارکنان کی رہائی شامل ہے۔

شیئر: