Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماہی گیری کے حقوق پر تنازع، برطانوی وزیر مذاکرات کے لیے فرانس جائیں گے

فرانس نے درجنوں فرانسیسی ماہی گیروں کو اجازت نہ ملنے پر غصے کا اظہار کیا تھا (فوٹو روئٹرز)
ماہی گیری کے حقوق پر مذاکرات کرنے کے لیے برطانوی وزیر فرانس جائیں گے۔ اس نئے بحران کی وجہ سے دنوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ آیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ ملاقات فرانسیسی عدالت کی جانب سے ایک برطانوی جہاز کو چھوڑنے کے بعد ہو رہی ہے۔
دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے تلخ بیانات کے بعد برطانیہ کے بریگزٹ منسٹر ڈیوڈ فراسٹ، فرانس کے یورپ منسٹر کلیمنٹ بیون کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
ڈیوڈ فراسٹ بریگزٹ کا دفاع کرنے والوں میں سے ہیں، جبکہ کلیمنٹ بیون فرانسیسی صدر کے قریب ہیں، اور دونوں کی سوشل میڈیا پر نوک جھونک بھی ہوتی رہتی ہے۔
یہ ملاقات بند کمرے میں ہو گی اور پریس کانفرنس منعقد کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
واضح رہے کہ بریگزٹ معاہدے کے بعد برطانیہ اور فرانس کے درمیان ماہی گیری پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور فرانس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس کے ماہی گیروں کو برطانوی پانیوں تک رسائی نہ دی گئی تو برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاملات تعطل کا شکار ہو جائیں گے۔
فرانس کے حکومتی ترجمان گیبرئیل اٹل نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’2 نومبر سے برطانیہ سے فرانس لائی جانے والی اشیا کی جانچ پڑتال کی جائے گی جبکہ سی فوڈ پر پابندی ہو گی۔
فرانس اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ کے بعد کئی معاملات پر سرد جنگ جاری ہے۔ ان ہمسایوں کے درمیان تازہ تنازع اس وقت دیکھنے میں آیا جب برطانیہ نے اپنے پانیوں میں ماہی گیری کے لیے چند ماہی گیروں کو لائسنس جاری کیے تھے۔
فرانس نے درجنوں فرانسیسی ماہی گیروں کو اجازت نہ ملنے پر غصے کا اظہار کیا تھا۔
فرانس کی جانب سے کسٹم چیک کے اطلاق کے بعد برطانیہ کے ساتھ تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔
برطانوی ماہی گیروں کا کافی انحصار بھی فرانسیسی بندرگاہوں پر ہے۔
اٹل نے دعویٰ کیا کہ ’فرانس تقریباً 50 فیصد لائسنس کھو چکا ہے جو گذشتہ سال برطانیہ اور یورپی یونین میں طے پائے جانے والے ماہی گیری کے معاہدے کے تحت ہمارا حق تھا۔

شیئر: