Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماہی گیری کے حقوق پر تنازع، برطانیہ نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرلیا

فرانس نے جمعرات کو ایک برطانوی ماہی گیری کے جہاز کو حراست میں لے لیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
فرانسیسی وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کے کچھ گھنٹوں بعد برطانیہ نے فرانس کے سفیر کو ماہی گیری کے حقوق کے حوالے سے دی جانے والی ’دھمکیوں‘ پر وضاحت کے لیے طلب کر لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو فرانس کے وزیراعظم یان کاستیکس نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں تاہم کچھ ہی گھنٹوں بعد برطانیہ کے وزیر خارجہ لیز ٹروس نے ٹویٹ میں لکھا کہ انہوں نے فرانس کے سفیر کو برطانیہ کے خلاف دی جانے والی نامناسب دھمکیوں پر وضاحت کے لیے طلب کیا۔
جمعرات کو فرانس نے ایک برطانوی ماہی گیری کے جہاز کو حراست میں لیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی تقریباً تمام بندرگاہوں کو برطانیہ سے آنے والے ٹرالروں کے لیے بند کر دے گا۔
فرانسیسی وزیر برائے سمندر اینک جیرارڈین کا کہنا ہے کہ ’یہ جنگ نہیں ہے تاہم یہ ایک لڑائی ہے۔ فرانس کے ماہی گیر حقوق رکھتے ہیں ایک معاہدہ طے پایا تھا اور ہمیں اس پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔‘
فرانس کے یورپی امور کے وزیر کلیمنٹ بیون نے فرانسیسی ٹی وی سی نیوز پر ایک انٹرویو میں کہا کہ ’چند مستثنیات کو چھوڑ کر تمام فرانسیسی بندرگاہیں اب برطانوی کشتیوں کے لیے قابل رسائی نہیں رہیں گی۔‘
فرانسیسی وزیر برائے سمندر اینک جیرارڈین نے قبل ازیں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ دو برطانوی جہازوں کو روکا گیا اور جرمانہ کیا گیا۔ ایک کو فرانسیسی بندرگاہ کی طرف موڑ دیا گیا۔
واضح رہے کہ بریگزٹ معاہدے کے بعد برطانیہ اور فرانس کے درمیان ماہی گیری پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور فرانس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس کے ماہی گیروں کو برطانوی پانیوں تک رسائی نہ دی گئی تو برطانیہ کے ساتھ آئندہ ہفتے سے تجارتی معاملات تعطل کا شکار ہو جائیں گے۔

فرانسیسی وزیر برائے سمندر اینک جیرارڈین کا کہنا ہے کہ ’یہ جنگ نہیں ہے تاہم یہ ایک لڑائی ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

 فرانس کے حکومتی ترجمان گیبرئیل اٹل نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’2 نومبر سے برطانیہ سے فرانس لائی جانے والی اشیا کی جانچ پڑتال کی جائے گی جبکہ سی فوڈ پر پابندی ہو گی۔‘
فرانس اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ کے بعد کئی معاملات پر سرد جنگ جاری ہے۔ ان ہمسایوں کے درمیان تازہ تنازع اس وقت دیکھنے میں آیا جب برطانیہ نے اپنے پانیوں میں ماہی گیری کے لیے چند ماہی گیروں کو لائسنس جاری کیے تھے۔
فرانس نے درجنوں فرانسیسی ماہی گیروں کو اجازت نہ ملنے پر غصے کا اظہار کیا تھا۔
فرانس کی جانب سے کسٹم چیک کے اطلاق کے بعد برطانیہ کے ساتھ تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔
برطانوی ماہی گیروں کا کافی انحصار بھی فرانسیسی بندرگاہوں پر ہے۔
اٹل نے دعویٰ کیا کہ ’فرانس تقریباً 50 فیصد لائسنس کھو چکا ہے جو گذشتہ سال برطانیہ اور یورپی یونین میں طے پائے جانے والے ماہی گیری کے معاہدے کے تحت ہمارا حق تھا۔‘

شیئر: