Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معاہدہ پر 50 فیصد عمل ہو گیا‘، تحریک لبیک کا وزیرآباد سے دھرنا ختم

تحریک لبیک پاکستان نے جی ٹی روڈ پر وزیر آباد میں دیے گئے دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 
تحریک لبیک کے ترجمان کے مطابق ان کی جماعت نے وزیرآباد میں جاری اپنا دھرنا ختم کر دیا ہے۔
میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے کیے گئے معاہدے پر 50 فیصد عملدرآمد کر دیا ہے اس لیے ہم اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ تمام کارکنان آج ہی واپس لاہور پہنچ رہے ہیں۔‘ 
حکومت نے اتوار کو دریائے چناب کے پل پر لگائی گئی رکاوٹیں سڑک کے ایک طرف سے ختم کر دی تھیں جبکہ دوسری سائیڈ پر رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ابھی تک علاقے میں انٹرنیٹ سروسز بحال نہیں ہوئیں۔  
گزشتہ روز حکومت نے ٹی ایل پی کے مزید تین راہنماوں کو جیل سے رہا کر دیا تھا جبکہ سعد رضوی ابھی حکومتی تحویل میں ہیں۔
ٹی ایل پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’ہماری تنظیم نے معاہدے کی تمام شقوں پر من و عن عمل کیا ہے اور حکومت سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ معاہدے کی باقی شقوں پر بھی عمل جلد از جلد کیا جائے۔‘ 
خیال رہے کہ حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین ایک خفیہ معاہدے کے تحت تنظیم کے کارکنوں نے وزیرآباد سے آگے پیش قدمی روک دی تھی اور سڑک پر جاری دھرنا بھی ختم کر دیا تھا البتہ وزیر آباد شہر کے اندر ایک کھلے میدان میں کارکن کئی روز سے موجود تھے۔  
ٹی ایل پی نے 22 اکتوبر کو لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا تھا جس کو پولیس نے جگہ جگہ روکنے کی کوشش کی تاہم وہ لاہور سے نکلنے میں کامیاب رہے۔ 29 اکتوبر کو مارچ کے شرکا جی ٹی روڈ پر سفر کرتے وزیر آباد پہنچ گئے تھے۔ حکومت نے مارچ روکنے کے لیے پنجاب میں رینجرز کو اختیارات سونپے اور چناب و جہلم کے پُلوں کو ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔  
اسی دوران حکومت نے تحریک لبیک سے مذاکرت شروع کیے جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ ایک خفیہ معاہدے میں تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔ مذاکرات کے بعد ٹی ایل پی نے وزیر آباد میں جاری دھرنا سڑک سے تو ختم کر دیا تھا لیکن ایک کھلے گراونڈ میں جاری رکھا۔  

تحریک لبیک نے مذاکرات میں اپنے سربراہ سعد رضوی کی نظربندی ختم کرنے کا بھی مطالبہ رکھا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

ٹی ایل پی کے بنیادی مطالبات میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری، سربراہ ٹی ایل پی سعد رضوی کی رہائی، تحریک لبیک پر پابندی کا خاتمہ اور راہنماؤں کے نام انتہائی خطرناک افراد کی فہرست سے نکالنے کے ساتھ ساتھ کارکنوں کی جیلوں سے رہائی شامل تھے۔  
حکومت نے ٹی ایل پی کام نام سینچر کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا تھا اور جماعت کے سینکڑوں گرفتار کارکنوں کوبھی رہا کیا جا چکا ہے۔

شیئر: