Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن یروشلم میں قونصلیٹ کھولنے کا وعدہ پورا کریں: فلسطین

فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بائیڈن نے حکومت میں آتے ہی یروشلم میں قونصلیٹ کی بحالی کا وعدہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن یروشلم میں امریکی قونصلیٹ دوبارہ کھولنے کا وعدہ پورا کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق فلسطینی وزیراعظم نے بدھ کو ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ فلسطینی انتظامیہ اور عوام کے ساتھ کیے گئے امریکی صدر کے دیگر وعدوں کو پورا کیے جانے کے لیے بھی پرامید ہیں۔
انہوں نے فلسطینی حکام کو درپیش سیاسی اور معاشی مشکلات کا بھی ذکر کیا۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے 2018 میں یروشلم میں قونصلیٹ اور واشنگٹن ڈپلومیٹک مشن کو اس وقت بند کر دیا تھا جب انہیں تل ابیب منتقل کیا گیا۔
رواں برس جب بائیڈن نے صدارت سنبھالی انہوں نے کہا تھا کہ وہ قونصلیٹ کھولیں گے مگر ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔
اشتیہ نے اسرائیل کی یروشلم کے بجائے رملہ میں قونصلیٹ کھولے جانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ’رملہ فسطین کا دارالحکومت نہیں ہے، رملہ یروشلم نہیں اور نہ کبھی بن سکتا ہے۔‘
نیوز بریفنگ کے دوران فسطینی وزیراعظم نے فلسطین میں متحدہ حکومت کے قیام کے لیے امریکی اقدامات کے حوالے سے خبروں کی تردید بھی کی۔
اسرائیل کے چینل آئی 24 نے رپورٹ دی تھی کہ بائیڈن انتظامیہ ایک حکومت کے قیام کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس میں حماس اور فتح سے بھی وزرا شامل ہوں گے۔
فلسطینی وزیراعظم نے مغربی کنارے میں اسرائیلی حکام کی جانب سے مزید آباد کاریوں کی منصوبہ بندی پر بھی شدید تنقید کی اور کہا ’امریکہ اور یورپی ممالک کو چاہیے کہ دو ریاستوں کے درمیان مسئلے حل کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ ایسی منصوبہ بندی روک دے۔‘

فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل ہمارے خلاف تین جنگیں لڑ رہا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’اسرائیل ہمارے خلاف تین جنگیں کر رہا ہے، پہلی زمینوں پر قبضہ کر کے ہماری سرزمین کے خلاف، ایک شیخ جراہ میں رہنے والی آبادی کے خلاف اور ایک فلسطینی ریوینو میں کٹوتی کی شکل میں فلسطینی پیسے کے خلاف لڑی جا رہی ہے۔‘
اشتیہ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ بغیر کسی آزاد آڈٹ کے ماہانہ کروڑوں ڈالر کے اثاثے ضبط کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ کورونا وبا کی وجہ سے بین الاقوامی اور عرب فنڈز میں بھی پچھلے دو سال کے دوران کمی آئی ہے،  جس کی وجہ سے حکومتی حکام کو انتظامات چلانے میں مشکلات ہیں۔‘
ان کےمطابق ’ہم اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور غزہ کی پٹی اور یروشلم کے ساتھ ساتھ وہ علاقے جہاں فلسطینی موجود ہیں، ان کی بھی مدد کر رہے ہیں۔‘
کچھ اخباری رپورٹس میں تجویز سامنے آئی تھی کہ فلسطینی حکومت کو معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے پبلک سیکٹر میں تنخواہیں کم کر دینی چاہئیں۔
فسطینی وزیراعظم نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا سال بہتر ہو گا کیونکہ سعودی عرب، کویت، قطر اور الجیریا نے مدد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

شیئر: