Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا اسرائیل شام میں ایران کے خلاف نئی جنگ کا آغاز کرنے لگا ہے؟

مدحت صالح کو گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی سرحد کے ساتھ واقع ایک گاؤں عين التينة میں گولی مار دی گئی۔ (فائل فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)
شام میں دروز کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سابق ممبر قانون ساز اسمبلی کی مبینہ طور پر اسرائیلی سنائپر کے فائر سے ہلاکت ایک ایسے مرحلے کا آغاز ہو سکتی ہے جسے اسرائیل ہمسایہ ملک میں ایرانی قبضے کے خلاف اپنی جنگ کہتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ مدحت صالح کو گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی سرحد کے ساتھ واقع ایک گاؤں عين التينة میں ہفتے کو گولی مار دی گئی جہاں وہ شامی حکومت کا دفتر چلا رہے تھے۔
تاہم اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ مدحت صالح اسرائیل کے خلاف ایرانی فوج کی مدد کرتا رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا، لیکن اگر مدحت صالح واقعی اسرائیل کے ہاتھوں مارے گئے ہیں تو یہ پہلی بار ہوگا کہ اسرائیلی سنائپروں نے سرحد کے اس پار ایران سے منسلک کسی شخص کو قتل کیا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ شام میں ایران کی مستقل فوجی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔
اس نے حالیہ سالوں میں شام میں مبینہ ایرانی اسلحہ کی ترسیل اور فوجی اہداف پر فضائی حملے کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

اسرائیل نے سنہ 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں شام سے گولان کی پہاڑیوں کو چھین لیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل نے سنہ 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں شام سے گولان کی پہاڑیوں کو چھین لیا تھا اور بعد میں سٹریٹجک علاقے پر قبضہ کر لیا، جہاں سے شمالی اسرائیل نظر آتا ہے۔
دنیا کے زیادہ تر ممالک نے گولان پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا لیکن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے تسلیم کرتے ہوئے اسرائیل کا حصہ قرار دیا۔
مدحت صالح گولان کے اسرائیلی کنٹرول والے علاقے مجدل شمس میں پیدا ہوئے اور اسرائیل نے انہیں کئی بار جیل میں ڈالا۔ بعد میں وہ شام چلے گئے، سنہ 1998 میں پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے اور گولان کے مسئلے پر حکومت کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
گولان کے اسرائیلی کنارے کے رہائشی سمیع ایوب نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو سٹیشن کو بتایا کہ صالح کا ایران یا کسی ملیشیا سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
'وہ ایک خاموش طبع انسان تھے جو دفتر میں کام کرتے تھے۔ انہوں نے انہیں ان کے گھر کے برابر میں مار دیا۔'
اگرچہ اس قتل پر اسرائیل کی جانب سے سرکاری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن اسرائیلی فوجی مبصرین جنہیں اعلیٰ فوجی افسران کے ساتھ اعلیٰ سطحی پس منظر کی بریفنگ دی جاتی ہے، نے کہا کہ مدحت صالح اسرائیلی محاذ کے ساتھ ایرانیوں کی مدد میں ملوث تھے۔

شیئر: